Official Web

ناراض ارکان کیساتھ مل بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں: وزیراعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ:  وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ ناراض ارکان کیساتھ مل بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں۔ کوشش ہے سب کچھ جمہوری انداز میں چلے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنمائوں کیساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عدم اعتماد تحریک کوجمع کرایا گیا،کچھ تحفظات ہیں، ناراض ساتھی ہمارے بھائی ہیں۔ یہ ہمارے بھائی کل بھی تھے اور آج بھی ہیں، پہلے بھی ان کے پاس بیٹھے اورآج بھی بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ناراض بھائیوں کے ساتھ مل بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں۔ عوام کے مسائل اور سیاسی صورتحال پر بھی کام کرنا ہو گا۔ آخری دن تک کوشش ہے کہ تمام جمہوری انداز میں چلے۔ کچھ لوگ ڈسپلن کا خیال نہیں کرتے تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اگر تحریک عدم اعتماد والے دن ہی فیصلہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر، نومبرمیں پارٹی الیکشن کرانے کا ارادہ تھا، ناراض اراکین ہماری پارٹی کا حصہ ہیں اوررہیں گے۔ ہمارے لیے سب قابل احترام ہیں، ایک ماہ بعد ہماری پارٹی مزید مضبوط نظرآئے گی، ہرطرح کے سیاسی بحران کا سامنا کریں گے۔ عدم اعتماد کی تحریک کے لیے نمبرگیم آپ کے سامنے آجائے گا،۔

دوسری طرف وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی پارٹی صدارت سے استعفیٰ کے بعد رکن صوبائی اسمبلی ظہور بلیدی کو پارٹی کا قائم مقام صدر منتخب کر دیا گیا، الیکشن ایکٹ 2017 کےتحت الیکشن کمیش کو بھی تقرری کی کاپی ارسال کر دی گئی۔

بلوچستان عوامی پارٹی نےرکن صوبائی اسمبلی ظہور بلیدی کو قائم مقام پارٹی صدر مقرر کر دیا گیا، پارٹی کے جنرل سیکرٹری منظور احمد کاکڑ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں قائمقام صدر کا اعلان کیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق قائمقام صدر کی تعیناتی پارٹی کے نظم و نسق بہتر طریقے سے چلانے کیلئے کی گئی ہے، جام کمال کی استعفیٰ کے بعد پارٹی الیکشن کیلئے صدر کی تقرری ضروری ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن کمیش کو بھی تقرری کی کاپی ارسال کر دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا اعدادوشمار کے کھیل میں سیٹ بچانا مشکل ہے، اپوزیشن اور ناراض ارکان کی تعداد 38 ہوگئی، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 33 ووٹ درکار، وزیراعلیٰ بلوچستان کے حامی ممبرز کی تعداد 27 رہ گئی

خیال رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں بی اے پی کے 24، پی ٹٰی آئی 7، اے این پی 4، بی این پی عوامی 3،ہزارہ ڈیموکرٹیک پارٹی 2 اور جے ڈبلیو پی کاایک رکن ہے۔ اپوزیشن کے جے یوآئی 11، بی این پی مینگل 10، پی ایم ایل نون کاایک، پی کے میپ کا ایک اور آزاد ایک آزاد رکن اسمبلی ہے۔

اس سے قبل سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جان جمالی نے پریس کانفرنس کرتےہوئے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے 24 اراکین ہیں، جام کمال کو چاہیے کہ پارٹی کا پارلیمانی اجلاس طلب کریں، اجلاس میں بی اے پی کے اراکین کے گلے شکوے دور کریں، ناراض اراکین اور جام کمال کے پاس برابر اراکین ہیں کسی کے پاس اکثریت نہیں، حکومت بنانے کےلئے اتحادیوں کی ضرورت ہوتی ہے، بی اے پی کے کئی اراکین کے نام پارلیمانی لیڈرز کےلئے سامنے آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کےاراکین کی جانب سےوزیراعلی کےخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی، بلوچستان عوامی پارٹی کے انتخابات نومبر کےدوسرے ہفتے میں ہوں گے، میری جماعت دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے، وزیراعلی جام کمال خان کے روبرو پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کااجلاس بلانےکی بات کروں گا، ہمارے اتحاد کا دائرہ کار وہی رہے گا، بلوچستان میں ہمیشہ مخلوط حکومت بنتی ہے جو کمزورہوتی ہے، خدا کرے وزیراعلی جام کمال لوگوں کو منالیں۔