برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈامینیک راب اورامریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے” ہانگ کانگالائنس" کے ارکان کی گرفتاری کے بارے میںیکے بعد دیگرےسوشل میڈیا پوسٹس کےذریعےغیر ذمہ دارانہ تبصرہ کیا۔ انہوں نے ہانگکانگ پولیس کی کارروائیوں پر "قانون کے غلطاستعمال” اور "مختلف آراء” کو دبانے کا الزام لگایا ۔ اس طرح کی غلط بیانیوں نے ہانگ کانگالائنس کو ایک "غیر ملکی ایجنٹ” کے طور پر مزیدبے نقاب کیا ہے اور امریکی و برطانویسیاستدانوں کی منافقت اور دوہرے معیار کا بھیثبوت دیا ہے۔
افراتفری و انتشار پھیلانے والے مظاہرے اوراجتماعات شروع کرنے سے لے کر ہانگ کانگ میں "کلرڈ ریوولوشن” پر اکسانے کی سازشوں تک، گزشتہ تیس سالوں سے زائد عرصے سے "ہانگکانگ الائنس ” ہانگ کانگ میں انتشار پھیلانے کےلیے چین کے خلاف گھناؤنی سرگرمیاں کر رہاہے۔ انہوں نے جو کیا وہ غیر قانونی ہے اورقانون کی حکمرانی کو ماننے والا کوئی بھی ملک انہیں کبھی برداشت نہیں کرے گا۔
ہانگ کانگ کا انتشار سے حکمرانی اور حکمرانی سے خوشحالی تک کا تاریخی رجحان واپس نہیں پلٹایا جاسکتا ہے۔ ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون کے تحفظ کے تحت ہانگ کانگ کے امن و امان میں خلل ڈالنے والی تمام چین مخالف تنظیمیں بہر صورت تباہ ہوں گی۔ امریکہ اور برطانیہ کے سیاستدانوں کو اب یہ منافقانہ رویہ ترک کرتےہوئے چین کے اندرونی معاملات اور ہانگ کانگخصوصی انتظامی علاقے میں قانون کی حکمرانی کےامور میں مداخلت کو فوری طور پر بند کرنا چاہیے۔