Official Web

امریکی فوج کے ہاتھوں افغان شہریوں کے قتل عام کے جرائم کی تحقیقات ہونی چاہییں اور ملوث مجرموں کو سزا ملنی چاہیے، چینی وزارت خارجہ

وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے یکم تاریخ کو ایکرسمی  پریس کانفرنس میں کہا کہ اگرچہ امریکی فوج افغانستان سےنکل گئی ہے ، لیکن امریکی فوج اور اس کے اتحادیوں کی جانبسے افغانستان میں گزشتہ 20 سالوں میں کیے گئے شہریوں کےقتل کے جرائم کی مکمل طور پر تحقیقات ہونی چاہییں۔

ترجمان نے کہا کہ ایک سابق امریکی فوجی ڈرون آپریٹر نے اقواممتحدہ کی ماہرین کی کمیٹی کے سامنے اپنی گواہی میں کہا ہے کہامریکی ڈرون حملے خالصتاً قتل کی خاطر کئے  جا رہے تھے ، اورامریکی فوج کے فضائی حملوں سے ہونے والی شہری ہلاکتوں کیتعداد امریکی حکومت  کے جاری کردہ سرکاری اعدادو شمار سےکہیں زیادہ ہے۔ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اپریل 2020 تک کم ازکم 47245 افغان شہری امریکہ کی طرف سے شروع کی گئی  جنگمیں مارے گئے تھے۔ اگرچہ امریکی فوج نے افغانستان سے انخلامکمل  کر لیا ہے ، لیکن امریکی فوج اور اس کے اتحادیوں کیجانب سے افغانستان میں گزشتہ 20 سالوں میں کی جانے والیشہریوں کی ہلاکتوں کی مکمل طور پر تحقیقات ہونی چاہیے ، اورمجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ افغان عوامکی جانوں کی حفاظت ہونی چاہیے ، اور افغان عوام کے انسانیحقوق کی حفاظت ہونی چاہیے۔ یہ معاملہ قانون کی بین الاقوامیحکمرانی ، بین الاقوامی انصاف اور انسانی حقوق کی پیش رفت  سےتعلق رکھتا ہے۔ "