Official Web

امریکی فوج کے کابل میں حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتیں اور امریکی جھوٹ

انتیس تاریخ کو امریکی فوج نے ایک مرتبہ پھرانتہا پسند تنظیم کی افغان شاخ کے ٹھکانوںپر ڈرون حملے کیے اور کابل میں ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا۔

کابل میں موجود نامہ نگار کے مطابق جب وہامریکی ڈرون حملے کے مقام پر پہنچے تو انہیںاحساس یہی ہوا کہ یہ امریکہ کا "جھوٹہے۔

جھوٹ 1: حملے کا مقام  

امریکہ نے پہلے دعویٰ کیا کہ اس نے ایکایسی گاڑی پر حملہ کیا ہے جو کابل ایئر پورٹکی جانب جا رہی تھی ، لیکن حملے کے مقام پر دونوں گاڑیاں بدستور گھر کے اندر موجود ہیں۔ گاڑی نہ تو سٹارٹ ہوئی اور نہ ہی ڈرائیونگ کا کوئی ثبوت ملا ہے۔

جھوٹ 2: ہلاک شدگان اور زخمیوں کیشناخت

ہم نے جائے وقوعہ پر ہلاک شدگان کے بھائیکا انٹرویو کیا۔ اس نے بتایا کہ وہ خود ایک انجینئرہے جس نے 17 سال تک غیر ملکی ادارے کےلیے کام کیا ہے۔امریکی فوج کا نام نہاد ٹارگٹکے خاتمے کا ہدف بے بنیاد ہے۔ اسنے بیرون ملک جانے کے لیے افغانستانسے انخلا کے ویزے حاصل کیے تھے۔وہ ایئرپورٹ جانے کے لیے گھر پر غیر ملکی ایجنسی کی گاڑی کا انتظار کر رہے تھے ۔

جھوٹ 3: دھماکے کا منظر

رپورٹر کی جانب سے جائے وقوعہ پر لی جانےوالی تصاویر میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ صرفدو تباہ شدہ گاڑیاں موجود  ہیں۔ قریبی مکانات گرنے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیے ،  یہاں تککہ درختوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔ مغربیمیڈیا نے خبر دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج نےٹارگٹ کو نشانہ بنایا ہے اور گاڑی میں موجوددھماکہ خیز مواد کی وجہ سے دوسرا دھماکہ اورہلاکتیں ہوئیں ۔لیکن دھماکہ خیز مواد کا کوئی سراغنہیں ملا ہے۔