Official Web

امریکی حکومت کا خیبر پختونخوا اور انضمام شدہ علاقوں کی ترقی کیلئے وسیع تعاون

امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس اے آئی ڈی) خیبر پختونخوا حکومت کوعوام کیلئے معاشی مواقع پیدا کرنے اور انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے ضم کیے گئے علاقوں سمیت صوبے بھر میں مکمل امداد فراہم کررہی ہے جس کے دور رس نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ اِن خیالات کا اظہار خیبر پختونخوا میں یو ایس ایس اے آئی ڈی آفس کے قائم مقام ڈائریکٹر الطاف آفریدی نے ایک ورچوئل سیمینار میں گفتگو کے دوران کیا۔ سیمینار میں یو ایس اے آئی ڈی کی ٹیم کے دیگر ارکان میں ماہر زراعت محسن روز، معاشی امور کے ماہر وسیم باری، ماہر انفراسٹرکچرجلیل الرحمان، ماہر تعلیم فضل ربی اور ماہر گورننس عارف تبسم بھی شریک گفتگو تھے۔

الطاف آفریدی نے سیمینار کے آغاز پر میڈیا کے نمائندوں کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا باالخصوص انضمام شدہ افغان سرحد سے ملحقہ اضلاع کی تعمیر و ترقی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے انتہائی اہم ہے۔ یو ایس اے آئی ڈی حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر  حکومتی اداروں کو حال ہی میں انضمام شدہ علاقوں تک رسائی کیلئے مکمل تعاون کررہا ہے اور ان علاقوں میں بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ مکینوں کو معاشی مواقے فراہم کرنےکیلئے انتھک کام کرررہا ہے۔ مشترکہ ترجیحی مقاصد کا پروگرام 2030-2020 کیلئے حکمت عملی کا حصہ ہے جس کی بدولت سابقہ دور میں وفاق کے زیرانتظام ان علاقوں کو ترقی دے کر استحکام کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا ان علاقوں کا کامیابی سے انضمام ملکی اداروں کو یہاں تک رسائی کیلئے مددگار ثابت ہوا اور ایسے اقدام سے اس پسماندہ علاقے کی تعمیر و ترقی، معاشی بحالی، روزگار کے مواقعے پیدا کرنے، انفراسٹرکچر کی تعمیر نو، خواتین کو بااختیار بنانے اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر سہولیات سے آراستہ کرنے میں مدد ملی ہے۔

یو ایس اے آئی ڈی نے پشاور شہر میں پانی کے نظام کو فروغ دینے کے بشمول عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بے پناہ کام کیا ہے۔ ترقیاتی ایجنسی نے خیبرپختونخوا کے نئے انضمام شدہ علاقوں میں 600 کلو میٹر پر مشتمل سڑکوں کا نیٹ ورک تعمیرکیا جس میں تین کراس بارڈر تجارتی شاہراہیں بھی شامل ہیں جنکی بدولت شہریوں کو تجارت کے بہتر مواقعے حاصل ہوگئے۔ یو ایس اے آئی ڈی فاٹا میں دہشت گردی اور سیلاب سے متاثرہ سکولوں اور دیگر املاک کے تعمیرو ترقی کیلئے دن رات مصروف ہے۔ علاقے میں پانی کی بلارکاوٹ فراہمی کیلئے سولر پینل نصب کیے گیے ہیں۔

یو ایس اے آئی ڈی حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر صوبائی اور ضلعی سطحوں پر سرکاری سروسز کیلئے مانیٹرنگ نظام کو بھی فروغ دے رہا  ہے۔ ادارہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر علاقے میں دہشت گردی کے نتیجے میں تباہ حال انفراسٹرکچر کو ازسر نو تعمیر کرنےمیں بھر پور کام کررہا ہے۔ یو ایس اے آئی  ڈی انضمام شدہ علاقوں کے مکینوں اورصوبائی حکومت کے درمیان اعتماد اور تعاون کو فروغ دینے کیلئے ڈائیلاگ میں بھی کردار ادا کررہا ہے۔

یو ایس اے آئی ڈی نے 967 تعلیمی اداروں کی تعمیر اور بحالی کی جن میں خواتین کے اسکول بھی شامل ہیں جو2009 میں کشیدہ صورتحال اور 2010 میں سیلاب کے نتیجےمیں تباہ ہوچکے تھے۔ مختلف علاقوں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ مشینری، صفائی ستھرائی، پانی کی فراہمی اور نکاسی کے نظام پر بھی کام ہورہا ہے جو آخری مراحل میں ہے۔

الطاف آفریدی نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علاقے میں ماضی کی کشیدہ صورتحال اور فوجی آپریشن کے دوران پچاس لاکھ سے زائد لوگوں نے نقل مکانی کی۔ یو ایس اے آئی ڈی نے2014 سے اب تک انسانی امداد میں 338 ملین ڈالر فراہم کیےاورعارضی نقل مکانی کرنے والے بارہ لاکھ لوگوں کی مدد کی اور ان علاقوں میں زراعت، صحت، ذرائع معاش، روزگار، خوراک، شلٹر، حفظان صحت، صفائی اور پانی کی فراہمی میں عوام کی بھر پور مدد کی۔

سینیمار میں گفتگو کرتے ہوئے فضل ربی نے یو ایس اے آئی ڈی کی طرف سے خیبرپختونخواہ میں تعلیم کے شعبے میں کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کوالٹی ایجوکیشن نہ صرف معاشی ترقی کیلئے  مددگار ہے بلکہ لوگوں کے عزم کو توانائی بخشتی ہے۔ انضمام شدہ علاقوں میں تعلیم کی شرح صرف 28 فیصد ہے جس میں سے خواتین کی شرح صرف 8 فیصد  ہے۔ ان مسائل کے حل کیلئے یو ایس اے آئی ڈی نے نہایت ٹھوس اقدام کیے اوربچوں کی تعلیم کو یقینی بنانے اور انہیں تعلیمی میدان میں مدد فراہم کرنے کیلئے سنجیدہ اقدام کیے جن کی بدولت بچوں کی تعلیمی صلاحیتوں کو فروغ دینے اور خواتین اور مردوں کو اسکالر شپس فراہم کی جارہی ہیں۔ اساتذہ کو بھی خصوصی تربتی کورسز کرائے جارہے ہیں تاکہ وہ زیادہ بہتر طریقے سے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرسکیں۔ ادارے نے حال ہی میں ویمن اکنامک پروجیکٹ شروع کیا جس میں خواتین کی بڑی تعداد میں نمائندگی دی گئی۔

اس موقع پر ماہر معاشی امور وسیم باری کا کہنا تھا کہ یو ایس اے آئی ڈی کا خیبر پختونخواہ میں وسیع معاشی و اقتصادی بحالی پروگرام ہے جس  میں خواتین کا 30 فیصد کوٹہ ہے۔ نئے انضمام شدہ علاقے کی 2700 خواتین کو تجارت اور  روزگار ہنر کے بارے میں تربیت فراہم کی گئی تاکہ وہ خود تجارت کے قبل بن سکیں اور اپنا روزگار پیدا کرنے کیلئے پاؤں پر کھڑی ہوجائیں۔

محسن روز نے سیمنار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کے شعبے میں خواتین کا کردار نہایت اہم ہے، لہذا یو ایس  اے آئی ڈی انکی معاونت کیلئے پیش پیش  ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں 3 ہزار خواتین کو پولٹری پیکجز فراہم کیے گئے تاکہ وہ خود معاشی طور مضبوط ہوجائیں۔ اس کے علاوہ خواتین کیلئے 15 گرین ہاؤسز بنائے گئے جہاں وہ فصلوں کیلئے اعلیٰ قسم کے بیچ اگاتی ہیں۔ یو ایس اے آئی ڈی کے تعاون سے بلاشبہ خواتین اس علاقے میں معاشی اعتبار سے مضبوط ہورہی ہیں۔

ماہر انفراسٹرکچر جلیل الرحمان نے اس  موقع پر کہا کہ خیبر پختونخواہ کی حکومت یو ایس اے آئی ڈی کے ساتھ ملکر دیر پا تعمیر و ترقی اور استحکام کیلئے ٹھوس بنیادوں پر کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو ایس اے آئی ڈی کا ضم کیے گئے علاقوں میں انفراسٹرکچر کاوسیع پروگرام ہے۔ ابتدائی طور پر پشاور طورخم، بنوں غلام خان روڑ، ڈی آئی خان انگور اڈا روڑ کی تعمیر کو ترجیح دی گئی۔ یو ایس اے آئی  ڈی نے حال ہی میں کے پی کے حکومت کے ساتھ پارٹنرشپ میں 134 کلو میٹر کی سڑکیں تعمیر کیں۔

باجوڑ، خیبر، کرم، اورکزئی اضلاع کے مختلف علاقوں میں سڑکوں کا ایک وسیع نیٹ ورک تعمری کیا جائے گا۔ صوبے میں تعمیر کی جانے والی سڑکوں کی بدولت علاقے کے لوگوں کو دیگر علاقوں سے روابط، تجارت اور آمدورفت میں مدد مل رہی ہے۔

گورننس کےماہرعارف تبسم کا کہنا تھا کہ یو ایس اے آئی ڈی نے نئے انضمام شدہ اضلاع میں 30 خواتین سمیت 130 نوجوانوں کو ہائر کیا جو علاقے کے مکینوں کو ان علاقوں کے انضام کی افادیت کے بارے میں  آگاہی فراہم کررہے ہیں۔ وہ لوگوں کو لوکل گورنمنٹ سسٹم کے بارے میں بھی روشناس کررہے ہیں۔ یو ایس اے آئی ڈی نے وزیراعلیٰ آفس میں اسٹریٹیجک یونٹ قائم کیا جہاں آڈیوز اور ویڈیوز کے ذریعے لوگوں کو حکومت کی طرف سے عوام کیلئے کیے گیے اقدامات کی بنیاد پر انہیں ملنے والے فوائد کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔