Official Web

علامہ اقبال کے افکار

ریاض احمد چودھری
علامہ اقبال کے افکار اور کلام سے عوام کو آگاہ کرنے کے لئے روایتی انداز سے ہٹ کر جدت و ندرت کے ساتھ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا استعمال کیا جائے گا۔ بزم اقبال لاہور نے اس سلسلے میں ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس کے مطابق علامہ اقبال کے کلام، ان کے نظریات اور ان کی شخصیت کے بارے میں لوگوں کو آسان،عام فہم اور جدید اسلوب سے روشناس کرایا جائے گا اور ان شا اللہ اس مقصد کے لئے فنڈز دستیاب ہونے کے بعد اس منصوبے پر کام کا آغاز کر دیا جائے گا۔ اس منصوبے کے مطابق نوجوانوں، تعلیم یافتہ لوگوں میں پاکستان سے محبت اجاگر کرنے کے لئے دستاویزی فلمیں اور ڈرامے تیار کئے جائیں گے، جنہیں ٹیلی ویژن، ریڈیو اور سوشل میڈیا کے ذریعے فروغ دیا جائے گا۔
پنجاب کے نئے وزیرثقافت میاں خیال احمد کاسترو نہایت سرگرم، فعال اور پرعزم شخصیت کے مالک ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ علامہ اقبال کے کلام و خیالات کو ریڈیو، ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کے ذریعے عام کیا جائے۔ بزم اقبال نے اس سلسلے میں دستاویزی فلمیں اور ڈرامے تیار کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ وزیر ثقافت نے بزم اقبال کے مسائل حل کرنے اور جدید انداز میں علامہ اقبال کو ایک بار پھر معاشرے میں خوبصورت اور دلکش انداز میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر ثقافت کا کہنا ہے کہ آئندہ پنجاب بھر میں پنجابی، سرائیکی اور بلوچی ثقافت کو فروغ دیا جائے گا۔ پنجاب حکومت مستقبل میں وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق قومی ثقافت کو بھرپور طریقے سے ترقی دے گی۔ الحمرا میں معمول کے مطابق ثقافتی سرگرمیاں تیزی سے شروع ہو گئی ہیں۔
اپنے ورثے، کلچر اور ثقافت کو زندہ رکھنے، اس کے رنگوں کو اجاگر کرنے کے لئے وزیر اعلی سردار عثمان احمد خان بزدار کی زیر قیادت پنجاب حکومت نے نمایاں اقدامات کئے ہیں، جن میں پنجاب کی پہلی جامع ثقافتی پالیسی کی تشکیل، صوبہ میں پہلی بار پنجاب کلچر ڈے،سرائیکی کلچر ڈے اور صوبائی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے بلوچی کلچر ڈے پر صوبہ بھر میں تقاریب کا انعقاد،پنجاب ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے تحت ضلع، ڈویژن اور صوبے کی سطح پر کامیاب ہونے والے اکیس نوجوانوں میں انعامات کی تقسیم بھی شامل ہے۔ ثقافتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے بجٹ میں ایک سو پچاس فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔کورونا کے لاک ڈان سے متاثرہ تیس ہزار فنکاروں میں پندرہ سے بیس ہزار روپے بطور امداد دیئے گئے۔ اس کے علاوہ کم آمدنی والے فنکاروں کو پانچ ہزار روپے ماہانہ فنڈز کی فراہمی، ثقافتی اور ادبی اداروں کی مالی معاونت کے لئے آٹھ کروڑ روپے سے زائد کی گرانٹ، وزیراعلی کی جانب سے اپنے ورثہ، کلچر اور ثقافت سے محبت کا یہ عملی ثبوت ہے۔
راقم السطوریہاں یہ ذکر کرنا بھی مناسب سمجھتا ہے کہ بزم اقبال لاہور کا قیام مئی 1950 کو گورنر پنجاب سردار عبدالرب نشتر کی خواہش پر عمل میں آیا تھا۔ علامہ اقبال مرحوم و مغفور کی زندگی میں ان کی خواہش تھی کہ اسلام کے حوالے سے ان کے افکار و تصورات کے فروغ کے لئے ایک ادارہ قائم کیا جائے، مگر اس وقت ان کی تجویز پایہء تکمیل تک نہ پہنچی، تاہم قیام پاکستان کے بعد سردار عبدالرب نشتر مرحوم اورپنجاب کے وزیر تعلیم و بحالیات شیخ نسیم حسن کی کاوشوں سے علامہ اقبال کی شاعری،ان کے مشن اور نظریات کو اندرون و بیرون ملک لوگوں تک پہنچانے کے لئے بزم اقبال کا قیام عمل میں آیا۔
شروع میں بزم اقبال کومحکمہ تعلیم برائے نام گرانٹ فراہم کرتا تھا، تاہم بعد میں بزم اقبال کو آئندہ گرانٹ کے حصول کے لئے محکمہ اطلاعات و ثقافت سے رجوع کرنے کو کہا گیا۔اس دوران بزم اقبال کو نہایت قلیل گرانٹ ملتی تھی، جبکہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بزم اقبال مزید بدحالی اور کسمپرسی کا شکار ہو گئی۔بزم اقبال نے اپنے محدود مالی وسائل اور چند ملازمین کے تعاون سے علامہ اقبال کے کلام، ان کے تصورات اور ان کی زندگی کے مختلف پہلوں کے بارے میں تقریبا 300 کتب شائع کی ہیں۔ بزم اقبال نے 1934 سے 1948 تک قائداعظم کے تمام بیانات اور تقاریر پر مشتمل چار جلدوں میں جامع کتاب اردو اور انگریزی میں شائع کی ہے۔ راقم السطورکو چند برس پہلے بزم اقبال کے اعزازی کوارڈینیٹر کے طورپر کام کرنے کا موقع ملا۔ اس دوران سیکرٹری اطلاعات و ثقافت کے ذریعے بزم اقبال کی گرانٹ میں اضافہ کروایا۔ بعدازاں بزم اقبال کی نظامت کے فرائض سنبھالنے کے بعد ادارے کے فنڈز بڑھانے کے لئے تگ و دو شروع ہوئی۔ محکمہ اطلاعات و ثقافت کے نہایت شفیق اور فعال سیکرٹری راجہ جہانگیر انور نے کمال مہربانی سے بزم اقبال کی گرانٹ میں نہ صرف اضافہ کیا،بلکہ انہوں نے بزم اقبال کے لئے مزید لیٹریری گرانٹ بھی فراہم کی۔ اس طرح بزم اقبال کی علمی و ادبی سرگرمیاں تیز ہوگئیں۔
محکمہ اطلاعات کے سابق سیکرٹریوں محترم مومن آغا،محترم عبداللہ خان سنبل اورمحترم بلا ل احمد بٹ نے اپنے ادورار میں ہمیشہ بزم اقبال کے فنڈز بڑھانے کے لئے سرپرستی فرمائی۔ راجہ جہانگیر انور نے جب محکمہ اطلاعات و ثقافت کا چارج بطور سیکرٹری سنبھالا تو بزم اقبال کی گرانٹ میں 35 لاکھ تک اضافہ ہو گیا۔ راجہ جہانگیر انور کے تعاون اور مہربانی سے مالی سال 2019-20 میں بزم اقبال کی گرانٹ 50 لاکھ تک بڑھ گئی۔کورونا کی وجہ سے گرانٹ روکنے کے باوجود بزم اقبال کا علمی و ادبی کام متاثر نہیں ہوا۔بزم اقبال نے موجودہ مالی سال میں کفایت شعاری سے کام لیتے ہوئے نصف درجن نئی کتب شائع کیں۔ بزم اقبال کے پاس چارمختلف کتابوں کے مسودے تیار ہو چکے ہیں، جنہیں عنقریب طباعت کے لئے بھیج دیا جائے گا۔ بزم اقبال نے اپنے محدود عملے اور محدود فنڈز کا استعمال کرتے ہوئے ملک کے دیگر علمی، ادبی اور ثقافتی اداروں کے مقابلے میں کہیں بہتر اور زیادہ کام کیا ہے اور آئندہ بھی دستیاب وسائل اور محدود عملے کی مستعدی کے ساتھ جدید انداز میں پہلے سے بہتر کام جاری رہے گا۔