ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے نوول کورونا وائرس کےماخذ کا سراغ لگانے کے اگلے مرحلے کا منصوبہ جاری کیاہے اور کہا ہے کہ اس وقت وائرس کے "لیبارٹریسے اخراج” کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ تبسے عالمی برادری امریکہ کی فورٹ ڈیٹرک لیبارٹری کیمکمل تحقیقات کا مطالبہ کررہی ہے۔
عالمی برادری اس لئے فورٹ ڈیٹرک لیبارٹری کیتحقیقات کی پرزور دے رہی ہے کہ اس لیبارٹری کو "امریکی حکومت کا سب سے تاریک تجرباتی مرکز” کہاجاتا ہے ۔جولائی 2019 میں ، امریکہ میں تقریباً بیکوقت دو انتہائی غیر معمولی واقعات پیش آئے: امریکیفوج نے اچانک فورٹ ڈیٹرک لیبارٹری کو بند کر دیا جبکہبہت سی امریکی ریاستوں میں "ای سگریٹ نمونیہ” نمودارہوا اور اس کی علامتیں کووڈ–۱۹ کی علامتوں کی مانندتھیں۔ لوگوں کا قیاس ہے کہ یہ واقعہ اس وقت فورٹ ڈیٹرک لیبارٹری سے مشتبہ وائرس کے لیک ہونے کیوجہ سے رونما ہوا۔ تاہم ، بیرونی شکوک و شبہات کےپیش نظر ، امریکی حکومت نے "قومی سلامتی کی وجوہات” کے بہانے پر مزید معلومات جاری کرنے سے انکارکردیا۔ اس بارے میں لوگوں کو شک و شبہ ہے کہ اگرووہان لیبارٹری کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں تو فورٹ ڈیٹرک لیبارٹری کی تحقیقات کیوں نہیں کی جا سکتیں؟نوول کورونا وائرس نے انسانوں کو بہت بڑا نقصانپہنچایا ہے۔ دنیا میں انسداد وبا کے لئے ، متعدد ممالکاور مقامات پر وائرس کا سراغ لگانے کا کام انجام دیناچاہئے۔
دنیا کو حقیقت کی تلاش کی ضرورت ہے اور سیاسی جوڑتوڑ کو ترک کیا جانا چاہیے۔ یہ بات 26 جولائی کی شام کوسی جی ٹی این تھنک ٹینک کی جاری کردہ آن لائن رائےشماری کی رپورٹ سے واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔ رائے شماری میں حصہ لینے والے اسی فیصد نیٹزین نےیہ خیال ظاہر کیا ہے کہ وائرس کا سراغ لگانے کےمعاملے پر سیاست کی گئی ہے۔مختلف ممالک کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر وائرس کے ماخذ کی تلاش کوصحیح معنوں میں انجام دینا ہے تو امریکہ ہی وہ ملک ہےجہاں سے اس کام کا آغاز ہونا چاہیے۔ڈبلیو ایچ او کوچاہئے کہ وہ عوامی رائے کی روشنی میں ، فورٹ ڈیٹرکاور 200 سے زیادہ بیرون ملک امریکی حیاتیاتی لیبارٹریوںکی مکمل تحقیقات کرے ، امریکہ میں وبا کے ماخذ کےبارے میں اچھی طرح سے تحقیقات کرے ،تاکہ دنیاکو ایک واضح جواب دیا جا سکے۔