Official Web

تھیان جن میں چین اور امریکہ کے مابین ملاقات

چین کے نائب وزیر خارجہ شے فنگ نے 26 تاریخ کو تھیانجن میں امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے ملاقات کی۔ مارچ کے آخر میں امریکی شہر اینکریج میں منعقد ہونے والے اعلیٰسطحی اجلاس کے بعد چین اور امریکہ کے مابین یہ دوسری اعلیٰ سطحی سفارتی بات  چیت ہے۔ بات چیت کے دوران ، چینیفریق نے چین اور امریکہ کے تعلقات پر اپنے اصولوں اور مؤقف کو سختی سے بیان کیا، امریکی فریق پر چار "آخری حدیں” واضح کی گئیں اور دو "مطالبات کی فہرستیں” پیش کی گئیں  جن میں امریکہسے چین کے بارے میں غلط تاثر اور پالیسی کو تبدیل کرنےکامطالبہ کیا گیا ہے۔

چین کا واضح پیغام  اور تجاویز چین کی تشویش کو ظاہر کرتے ہیں۔اس سے بیرونی دنیا یہ سمجھ سکتی ہے کہ چین امریکہ تعلقات میں موجودہ مشکلات کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔

ایک طرف ، نوول کرورونا  وائرس ، تائیوان ، سنکیانگ ، ہانگ کانگ ، جنوبی بحیرہ چین اور دیگر امور پر امریکہ کی خطرناک اشتعال انگیزی کے جواب میں ، چین نے ایک بار پھر بات چیت کے دوران سخت عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ چین کے اندرونی معاملات میں فوری مداخلت بند کردے  اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانا بند کرے ۔ چینکے صبر کی آخری حد کو آزمانا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے لہذا اس حوالے سے ٹکراؤ کی کیفیت ختم ہونی چاہیے۔

دوسری طرف ، چین نے امریکہ سے چین کے بارے میں اپنے "انتہائی غلط” خیال کو تبدیل کرنے کا مطالبہ  کیا ہے۔ ان دوفہرستوں میں ، چین کے بارے میں امریکہ کے قول و فعل میںغلط پالیسی کو درست کرنےسمیت دیگر مطالبات شامل ہیں اورایسے اہم معاملات بھی ہیں جن کے بارے میں چین کو تشویش ہے۔

اگر امریکہ کو واقعتاً چاہتا ہے کہ چینامریکہ تعلقات میں "حفاظتی حد” قائم کی جائے ، تو اسے چین کی طرف سے پیش کئےجانے والے مطالبا ت کی دو فہرستوں پر مثبت ردعمل کا مظاہر ہ کرنا چاہیے ، اور دو طرفہ تعلقات کی بہتری کی راہ میں حائلرکاوٹوں کو دور کرنا چاہئے۔