Official Web

کھجور کی کاشت میں اضافہ، پاکستان کھجور ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر

نخلستانوں کے پھل کھجور کی افادیت اور اہمیت سنت اور سائنسی اعتبار سے  ثابت ہے۔ کھجور غذا بھی ہے اور دوا بھی۔ یہ جسم میں توانائی بخشتی ہے اور قوت مدافعت بڑھاتی ہے۔
پاکستان  میں بڑے پیمانے پر کھجور کی کاشت  کی جاتی ہے، کھجور ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں  مصر،ایران اور سعودی عرب کے بعد پاکستان پانچویں نمبر پر ہے۔  کھجور کے باغات زیادہ تر صوبہ سندھ اور بلوچستان میں موجود ہیں۔  سندھ کے ضلع خیرپور میں مناسب آب و ہوا کے باعث تقریباً پچہتر ہزار ایکڑ پر کھجور کی کاشت کی جاتی ہے۔  1930 میں سکھر بیراج مکمل ہونے کے بعد یہاں کھجور کی کاشت میں زبردست اضافہ ہوا۔ ایک اندازے کے مطابق سندھ سے  سالانہ سات لاکھ ٹن کھجور حاصل کی جاتی ہے۔ کھجور کو خشک کر کے چھوہارا بھی بنایا جاتا ہے  جسے بڑی تعداد  میں پڑوسی ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔ رسیلی اور ذائقہ دار کھجور کی مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں بھی بے پناہ مانگ ہے۔  باغات سے اتارنے کے بعدمقامی فیکٹریوں میں ان ذائقہ دار کھجوروں کی پراسیسنگ کی جاتی ہے جسکے بعد انہیں مارکیٹ تک پہنچایا جاتا ہے۔

امریکی ادارہ برائے بین الااقوامی ترقی یو ایس اے آئی ڈی نے  سندھ میں کئی سال پہلے کھجور دوست پروگرام شروع کیا جس کے ثمرات میں ہر گزرتے سال اضافہ ہو رہا ہے۔
اس پروگرام کی مدد سے مختلف فارموں کے پانچ سو سے زائد افراد نے کھجور کی بیماریوں کے انتظام، مناسب کٹائی، ہینڈلنگ، نقل و حمل اور اسٹوریج میں عمدہ تربیت حاصل کی۔

اس پروگرام کے تحت  سندھ کے علاقے خیرپور اور سکھر کے 45 سے زائد  باغات میں کھجوروں کی پراسیسنگ کے  لیےسولر ٹنل ڈرائر ، کولڈ اسٹوریج یونٹس، بیک اپ جنریٹرز اور ایکس رے اسکینرز مہیا کیے گئے، ان سکینرز کی مدد سے کھجوروں میں موجود کسی قسم کے بیرونی ذرات کی موجودگی کا پتا لگایا جاتا ہے۔ اس پروگرام کی مدد سے کھجور کی برآمدات میں  تقریباڈیڑھ لاکھ ڈالرز کا فائدہ ہوا