Official Web

"ارتھ ڈے” کے حوالے سے یو ایس اے آئی ڈی کا ویبنار

رپورٹ ( ) امریکی ادارہ برائے بین الااقوامی ترقی یو ایس اے آئی ڈی نے حکومت پاکستان کے ساتھ شراکت داری میں توانائی کے منصوبوں پر کام کیا تاکہ پاکستان کے ماحولیاتی اور قدرتی وسائل کو فروغ دینے میں مدد مل سکے۔ پاکستان کے ساتھ جاری منصوبوں میں پن بجلی منصوبے شامل ہیں، جو نہ صرف قابل تجدید بجلی پیدا کرتے ہیں بلکہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار یو ایس اے آئی ڈی کے انرجی ڈائریکٹر ڈان میکیوبن نے اسلام آباد میں منعقدہ ارتھ ڈے پر ہونے والے ویبنار میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی ، پانی کی قلت اور فضائی آلودگی جیسے معاملات کا تعلق ارتھ ڈے سے منسلک ہے۔ پاکستان کو جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ ڈان میکیوبن کا کہنا تھا کہ پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو پانی کی قلت اور ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ اس طرح کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ، پاکستان اور امریکی حکومتیں آلودگی کے بغیر بجلی پیدا کرنے اور پانی کے ذخیرہ پر قابو پانے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔

ڈان میکیوبن نے بتایا کہ ماضی میں پاکستان میں توانائی کا بیشتر حصہ فوسل ایندھن کے ذریعہ پیدا ہوتا تھا جس کی وجہ سے آلودگی ہوتی تھی۔ لیکن امریکی ادارے یو ایس اے آئی ڈی نے پاکستان میں ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے اور پاکستان کو ایک صاف ستھرا اور سر سبز ملک بنانے میں قابل تجدید توانائی پیدا کرنے میں معاونت کی ہے۔

ڈان میکیوبن نے بتایا کہ حکومت پاکستان کے ساتھ صوبہ سندھ میں ہوا سے چلنے والی توانائی کی ترقی کے لئے بھی کام کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم ملک کے مختلف حصوں میں پن بجلی منصوبوں کی تعمیر کے لئے مصروف عمل ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع تربیلا ہائیڈرو الیکٹرک پاور اسٹیشن ، تقریبا 3، 3500 میگاواٹ اور گولن گول پن بجلی کے پروجیکٹ کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کی۔ یہ منصوبہ 2020 میں مکمل ہوا تھا ، جس سے قومی گرڈ میں اضافی 108 میگاواٹ پیداواری صلاحیت شامل کر دی گئی۔ یو ایس اے آئی ڈی نے پاکستان کے ساتھ شراکت داری میں تربیلا ، گومل زم ، ستپارہ اور گولن گول پن بجلی منصوبوں پر تکنیکی معاونت فراہم کی۔۔ ان کے علاوہ تین جاری منصوبے جن میں کییتو ویر ، تربیلا اور منگلا ڈیم کی بحالی کے منصوبے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گرین انرجی سیکٹر کے منصوبوں پر یو ایس اے آئی ڈی کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں بہت کچھ کرنا ہے جو پاکستان میں یقینی طور پر مثبت تبدیلی لائے گا۔
یو ایس اے آئی ڈی کے انرجی پروجیکٹ مینجمنٹ اسپیشلسٹ ندیم حبیب نے کہا کہ پاکستان میں جاری منصوبوں میں امریکا کی تکنیکی مدد نے توانائی کے شعبے میں مزید گنجائش پیدا کردی ہے ، جس سے پوری آبادی کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پن بجلی منصوبوں کے علاوہ یو ایس اے آئی ڈی نے حکومت پاکستان کے ساتھ 11 ونڈ انرجی اور چار شمسی توانائی کے منصوبوں پر بھی کام کیا ہے ، جو مل کر قومی گرڈ میں 860 میگاواٹ صاف توانائی کا اضافہ کرتے ہیں۔ یہ منصوبے پاکستان کو توانائی کے 30 فیصد وسائل فراہم کرنے میں مدد کریں گے۔
یو ایس اے آئی ڈی نے پاکستان میں توانائی کی ترسیل اور تقسیم کے منصوبے چیمپی ٹرانسمیشن لائن میں بھی حصہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر ادارے کو وسعت دینے کے لئے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈیسپچ کمپنی کی صلاحیت بڑھانے کا کام مکمل کیا۔ یو ایس اے آئی ڈی نے توانائی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ اشتراک کر کے نئی ٹیکنالوجی کے سمارٹ میٹروں کو لانے کے لئے بھی کام کیا، جو 2013-14 میں یو ایس اے آئی ڈی نے پاکستان حکومت کے اشتراک سے ٹرانسمیشن اور تقسیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے متعارف کرایا تھا۔ پشاور میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا جہاں موجودہ کیبل کو اینٹی چوری کیبل سے تبدیل کیا گیا تھا جسکو کوئی غیر قانونی طریقے سے تبدیل نہیں کر سکتا۔ اس سے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کو فائدہ پہنچا۔