Official Web

ویکسی نیشن کے عالمی عمل میں چین امید کی واحد کرن، جرمن میڈیا

جرمن میڈیا "فرینکفرٹ آبزرور” نے 25 تاریخ کو  "ویکسی نیشن: چین امید کی کرن  ہے” کے عنوان سے ایک مضمون شائع کیا ، جس میں کہا گیا کہ چین کی مدد کے بغیر ، بہت سے ممالک کو نوول کورونا وائرس ویکسی نیشن کا موقع نہیں ملےگا۔
مضمون میں تنقید کی گئی ہے کہ عالمی سطح پر ویکسی نیشن کی صورتحال انتہائی "مایوس کن ” ہے: ویکسی نیشن کے عمل  میں دولت مند صنعتی ممالک بہت آگے ہیں ، لیکن بیشتر ایشیائی اور تقریباً تمام  افریقی ممالک "ویکسین کے صحرا” کی مانندہیں۔ جہاں ایک بوند ویکسین بھی دستیاب نہیں ہے۔
مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ چینی ادویات ساز ادارے اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ غریب ممالک بھی "ویکسین کے کیک" میں سے اپنا حصہ حاصل کرسکیں۔
مغربی میڈیا کی طرف سے عام طور  پرکئے جانے والے نام نہاد دعوے کہ "چین ویکسین ڈپلومیسی” کر رہا ہے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، مضمون کے مصنف نے  جواب دیا: "حقیقت یہ ہے کہ چین محض کھوکھلے دعوے نہیں کررہا بلکہ  چین عملی  طور پر ویکسین فراہم کر رہا ہے " ۔انہوں نے کہا کہ  چین نے تیرہ ممالک کو ویکسین کی پہلی کھیپ ارسال کردی ہے اورمستقبل میں اسے مزید 38 ممالک میں بھیجا جائے گا۔ اس کے علاوہ ، ترکی ، انڈونیشیا اور برازیل جیسے ممالک نے بھی بڑی تعداد میں چینی ویکسین کا آرڈر کیا  ہے۔
میونخ "مرکیوری نیوز” نے بھی 23 تاریخ کو ایک مضمون شائع کیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ چین نے کچھ  ان ممالک کو ویکسین عطیہ یا فروخت کی ہیں جن کے لئے ویکسین حاصل کرنا مشکل  کام تھا۔ مضمون میں معروف میڈیکل جریدے "دی لانسیٹ” کی ایک رپورٹ کے حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کی گئی ہے کہ اگرچہ ترقی یافتہ ممالک کی آبادی صرف عالمی آبادی کا 16 فیصد ہے ، لیکن ان ممالک نے پہلے ہی میں ویکسین کی کل سالانہ  پیداوار کا 70 فیصد حاصل کرلیا ہے ، یعنی کم از کم 4.2 بلین خوراکیں۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کے 70 غریب ممالک اور خطوں میں ، 2021 میں صرف 10فیصد  لوگ ہی ویکسی نیشن کروا سکیں گے۔