Official Web

سنکیانگ کے امور کے بارے میں کچھ مغربی میڈیا کے جھوٹ بے نقاب

معروف فرانسیسی مصنف میکسم ویواس نے حال ہی میں "ویغورقومیت سے متعلق جعلی خبریںکے نام سے ایک نئی کتابشائع کی ہے۔ انہوں نے کتاب میں کہا، "سنکیانگ میں، میں نےبہت سارے ویغور لوگوں  کو دیکھا اور بہت سی مساجد بھیدیکھی تھیں . اسکول میں، میں نے ایک استاد کو چینی اور ویغور زبان  کی تعلیم دیتے ہوئے دیکھا۔ میں نے باورچیوں کو حلال کھانابناتے ہوئے دیکھا۔ یورپ میں ویغوروں کی نسل کشی کی افواہیںپھیلی ہوئی ہیں۔ لیکن جب آپ واقعی سنکیانگ آئیں گے، تو آپکو معلوم ہوگا کہ سنکیانگ میں قطعی طورپر ایسا نہیں ہوا تھا۔ "

حال ہی میں سنکیانگ میں "چینی کمیونسٹ پارٹی کی کہانیکےعنوان سے ایک ویڈیو کانفرنس میں شریک عراق کے کردستان کیکمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری کاوا محمود نے کہا کہ انسداددہشت گردی کے سلسلے میں مختلف ممالک کے اقدامات ایکجیسے نہیں ہیں، میرے خیال میں سنکیانگ میں اپنائے گئے متعلقہاقدامات سب سے زیادہ کامیاب ہیں۔

مغربی میڈیا رپورٹس میں سنکیانگ کے بارے میں سنسنی خیزدعوے خالصتاً بدنیتی پر مبنی سیاسی تشہیر ہیں اور حقائق کے مکملمخالف ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں، 100 سے زائد ممالک کے1200 سے زیادہ سفارت کاروں، صحافیوں اور مذہبی شخصیاتنے سنکیانگ کا دورہ کیا ہے۔ چین سنکیانگ کے دورے کے لئےآنے والے مزید غیر ملکیوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔ جو یہ غیرملکیدوست دیکھیں گے اور سنیں گے، وہ ثابت کردے گا کہ مغربیمیڈیا کی طرف سے سنکیانگ کے حوالے سے  جعلی خبریں خود کودھوکہ دینے والے لطیفے کے سوا کچھ نہیں ہیں۔