پشاور (بیورو رپورٹ) چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کا براڈشیٹ معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ، یہ معاہدہ 2000ء میں ہوا اور 2003ء میں ختم کر دیا گیا – تفصیل ت کے مطابق چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب خیبر پختونخوا کا دورہ کیا جہاں ڈی جی بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق ناصر اعوان نے میگا کرپشن مقدمات سے متعلق انھیں بریفنگ دی – چیئرمین کو بتایا گیا کہ نیب خیبر پختونخوا میں اس وقت 307 شکایات درج ہیں جن میں سے 68 شکایات کی جانچ پڑتال جاری ہے – 95 انکوائریاں اور 36 انویسٹی گیشنز کی بھی قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے – نیب خیبر پختونخوا کے 182 ریفرنس احتساب عدالت پشاور میں زیر سماعت ہیں – صوبائی نیب نے تین سالوں میں 3018 ملین روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے – اس موقع پر چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کے بدعنوانی کے 1230 ریفرنسز ملک کی مختلف احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں – ان ریفرنسز کی مالیت تقریباً 943 ارب روپے ہے – اربوں روپے کے میگا کرپشن مقدمات کی جلد سماعت کیلئے درخواستیں احتساب عدالتوں میں دائر کی جائیں گی – چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ماضی میں جن کو نیب میں بلانے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا، ان کو بھی طلب کیا گیا – نیب کا جوڈیشل ریمانڈ سے کوئی تعلق نہیں ، نیب ملزم کو گرفتاری کے بعد چوبیس گھنٹے میں عدالت پیش کرتا ہی، عدالت شواہد دیکھ کر ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیتی ہے –