چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسیبیورو کے رکن اور مرکزی کمیٹی کی سفارتیامورکمیٹی کے دفتر کے ڈائریکٹر یانگ جیے چھی نے چھ فروری کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کیدعوت پر ان کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیتکی۔
یانگ جیے چھی نے کہا کہ چین – امریکہ تعلقات کیترقی نے دونوں ممالک کے لوگوں کو بے حد فوائدپہنچائے ہیں اور عالمی امن اور خوشحالی کو بھیفروغ دیا ہے۔ چین اور امریکہ کے موجودہ تعلقات ایک کلیدی مرحلے میں ہیں۔ چینی حکومتکی امریکہ سے متعلق پالیسی میں ہمیشہ استحکام اورتسلسل کی اعلی سطح برقرار رکھی گئی ہے۔ چینامریکہ پر زو ر دیتا ہے کہ وہ اپنی جانب سےغلطیوں کو درست کرے، عدم تنازعات ، عدممحاذ آرائی ، باہمی احترام ، اور جیت جیت تعاونکے جذبے کو برقرار رکھتے ہوئے، اختلافات پر قابوپائے اور تعاون پر توجہ دے تاکہ چین –امریکہتعلقات کو مثبت اور مستحکم طور پر آگے بڑھایا جاسکے ۔
یانگ جیے چھی نے اس بات پر زور دیا کہ چیناور امریکہ کو ایک دوسرے کے بنیادی مفادات ،سیاسی نظام اور ترقی کی راہوں کے انتخاب کااحترام کرنا چاہیے ، اور اپنے اپنے معاملات سےاحسن انداز میں نمٹناچاہیے۔ تائیوان کا مسئلہچین اور امریکہ تعلقات میں سب سے اہم اورحساس مسئلہ ہے۔ امریکہ کو ایک چین کے اصول اور چین–امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں کیسختی سے پابندی کرنی چاہیے۔ ہانگ کانگ ، سنکیانگ اور تبت سے متعلق معاملات چین کےداخلی امور ہیں اور کسی بھی بیرونی قوت کومداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
یانگ جیے چھی نے اقوام متحدہ کی بنیاد پر عالمینظام،بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر عالمی آرڈر اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور اصولوں کی بنیاد پر بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصول و ضوابط کے تحفظ پر بھی زور دیا۔انہوں نے امریکہ پر زور دیاکہ وہ ایشیا و بحرالکاہل میں امن و امان کے لیےتعمیری نوعیت کا کردار ادا کرے۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ –چین تعلقات دونوں ممالک اور دنیا کے لیے بہت اہم ہیں۔امریکہ چین کے ساتھ مستحکم اور تعمیری نوعیت کے دو طرفہ تعلقات استوار کرنے کا خواہش مند ہے۔ بلنکن نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ امریکہایک چین کی پالیسی پر عمل پیرا رہے گا اور چینامریکہ کے درمیان تین مشترکہ اعلامیوں کی پاسداری کرے گا۔اس پالیسی اور موقف میںکوئی تبدیلی نہیں ہو ئی ہے۔
فریقین نے باہمی تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کےبین الاقوامی اور علاقائی امور پر رابطہ برقرار رکھنےپر بھی اتفاق کیا۔