Official Web

ہراسانی کے معاملے پر بات کرنے کی فریحہ الطاف کی ویڈیو وائرل

کراچی(شوبز ڈیسک)سابق معروف ماڈل، فیشن ڈیزائنر اور پبلک ریلیشنز (پی آر) شخصیت و سماجی رہنما فریحہ الطاف کی ایک پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ کم عمری میں اپنے ساتھ ہونے والے ہولناک واقعے کی داستان سناتے دکھائی دے رہی ہیں۔ریحہ الطاف کی وائرل ہونے والی ویڈیو دراصل دو سال پرانی ویڈیو ہے، تاہم ان کی ویڈیو کو حال ہی میں سوشل میڈیا پر دوبارہ شیئر کیا جانے لگا تو وہ تیزی سے وائرل ہوگئی۔دو سال قبل فریحہ الطاف نے اے پلس ٹی وی کے مارننگ شو میں فریحہ سید کے ساتھ بات کرتے ہوئے 6 سال کی عمر میں خود کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملے پر کھل کر بات کی تھی۔فریحہ الطاف نے بتایا تھا کہ 1970 میں جب ان کے والدین ایک ایکسپو میں شرکت کے لیے جاپان گئے تھے تو وہ انہیں اپنے کزنز کے پاس چھوڑ کر گئے تھے، جہاں کزنز کے ایک ملازم نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا۔فریحہ الطاف نے بتایا کہ اس وقت ان کی عمر 6 سال تھی اور کزنز کے ملازم نے انہیں گھر میں اکیلا دیکھ کر ان کا فائدہ اٹھایا اور وہ دو ہفتوں تک ان کے والدین کے واپس نہ آنے تک ان کے ساتھ نامناسب حرکت کرتا رہا۔سابق ماڈل و فیشن ڈیزائنر نے بتایا تھا کہ دو ہفتوں کے بعد والدین کے آنے کے باوجود کزنز کے ملازم انہیں ہراساں کرتے رہے، تاہم بعد میں انہوں نے ہمت کرکے مذکورہ واقعے سے متعلق والدہ کو آگاہ گیا۔فریحہ الطاف نے بتایا تھا کہ والدہ کو بتائے جانے کے بعد ان کے والدین نے مذکورہ ملازم کو پولیس کے حوالے کردیا تھا اور ان کے والدین کی جانب سے قدم اٹھائے جانے کے بعد ان کے پڑوس والوں نے بھی ایک ملازم کے ساتھ ایسا ہی کیا، کیوں کہ وہ بھی وہاں ایک بچی کے ساتھ وہی عمل کرتا رہا تھا۔فریحہ الطاف کے مطابق مذکورہ واقعے نے ان کی شخصیت سمیت ان کی والدہ کو بھی ڈپریشن کا مریض بنادیا تھا، تاہم اس باوجود وہ کئی سال تک خاموش رہیں۔ماڈل و فیشن ڈیزائنر نے بتایا کہ بعد ازاں وہ کینیڈا چلی گئیں، جہاں انہوں نے شادی کی مگر وہ ناکام ہوگئی، کیوں کہ ان کے شوہر بھی ان پر تشدد کرتے تھے۔فریحہ الطاف کے مطابق انہیں 2 بچے تھے، تاہم طلاق سے قبل انہوں نے والدہ سے بات کی اور کہا کہ وہ شوہر کے ناروا سلوک اور تشدد کو اس لیے برداشت کرتی ہیں، کیوں کہ انہیں بچپن میں ہوئے واقعے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ شاید ناروا سلوک اور تشدد برداشت کرنا ان کا فرض ہے۔سماجی رہنما نے بتایا تھا کہ والدہ بھی ان کی بات سمجھ گئیں، کیوں کہ وہ بچپن میں ہوئے اپنے ساتھ نامناسب واقعے کے ساتھ کئی سال تک پریشان رہیں اور ان کے ساتھ ہونے والے واقعے کی وجہ سے ان کی والدہ بھی پریشان رہیں۔فریحہ الطاف کا کہنا تھا کہ پاکستانی سماج میں والدین بھی اپنے بچوں اور خاص طور پر لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے نامناسب واقعات پر خاموش رہتے ہیں، جس وجہ سے وہ واقعات ان کی ذہنی صحت پر بھی اثر کرتے ہیں اور پھر ذہنی مسائل کو بھی چھپایا جاتا ہے۔فریحہ الطاف نے یہ بھی بتایا تھا کہ بچپن میں بچیوں کے ساتھ اکثر گھریلو ملازمین، ٹیوشن پڑھانے والے افراد، سوتیلے والدین اور قریبی رشتہ دار ہی، نامناسب عمل کرتے ہیں
۔مذکورہ پروگرام سے قبل 14 جنوری 2018 کو فریحہ الطاف نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بھی اس واقعے کا ذکر کیا تھا اور انکشاف کیا تھا کہ انہیں 6 سال کی عمر میں گھریلو ملازم نے ہی جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا۔فریحہ الطاف کی جانب سے خود کو کم عمری میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنائے جانے کی داستان سنائے جانے کی 2 سال پرانی ویڈیو کو اب دوبارہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے اور کئی لوگ سابقہ ماڈل کے ساتھ اظہار ہمدردی بھی کر رہے ہیں۔