Official Web

متعدد ممالک کے اعلیٰ رہنماؤں کی جانب سے کثیرالجہت پسندی کی حفاظت کی اپیل

عالمی اقتصادی فورم نے  پچیس سے انتیس تاریخ تک "ڈیوس ایجنڈے” کے عنوان سے آن لائن مکالمے کا انعقاد کیا۔متعدد ممالک کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری سے اتحاد و تعاون کو مضبوط بنانے  ، کثیرالجہتی پسندی کی حفاظت کرنے اور  اس پر عمل پیرا ہونے  ، کووڈ-۱۹ کی وبائی صورتحال اور معاشی کساد بازاری سے نمٹنے کی اپیل کی ۔

جنوبی کوریا کے صدر مون جائی این نے کہا کہ ساری دنیا کو اتحاد و تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔ جنوبی کوریا جی –۲۰ گروپ کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کثیرالجہت پسندی پر عمل درآمد کرنا چاہتا ہے تاکہ عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے ماحول کے کھلے پن اور استحکام کو یقینی بنایا جائے اور پائیدار اور وسیع عالمی بحالی کو آگے بڑھایا جائے۔

ارجنٹائن کے صدر البرٹو فرنیڈس نے کہا کہ موجودہ بین لاقوامی صورتحال کے تناظر میں لوگوں کو اپنے ملک کی ترقی اور عالمی تعاون کے طریقے پر غور کرنا چاہیے۔عالمی کثیرالجہت پسندی کے ذریعے موجودہ چیلنجز سے نمٹنا چاہیے۔

جرمن چانسلر میرکل نے کہا کہ یہ کثیرالجہت پسندی کا عہد ہے۔ جرمنی نیز یورپی یونین کے رکن ممالک کی بحالی کے لیے پالیسی بناتے وقت ترقی پزیرممالک کے ساتھ تعاون کو کم کر نے کی بجائے بڑھانا چاہیے۔

سنگاپور کے وزیراعظم لی ہسیئن لونگ نے کہا کہ اس وقت عالمی برادری کو کووڈ-۱۹ کی وبا ، اقتصادی بحالی اور موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا  ہے۔ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

چابانی وزیراعظم سوگا یوشی ہائیڈ نے اس بات پر زور دیا کہ کووڈ-۱۹ کے تناظر میں مختلف ممالک کا تعاون پہلے سے کہیں اہم بن چکا ہے۔

جنوبی افریقہ کے صدر ماتا میلا رامافوسا نے کہا کہ صرف کثیرالجہتی پر عمل کے ذریعے عالمی برادری چیلنجز سے نمٹ سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتر یس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنی نوع انسان گزشتہ سال کے دوران خطرات اور سانحات کا شکار رہی۔اب بھی آزمائش جاری ہے۔عالمی برادری کو کثیرالجہتی نظام کی حامل دنیا کی تعمیر کرنی چاہیے اور عالمی قانون کی بنیاد پر عالمی معیشت کی ترقی کی کوشش کرنی چاہیے ۔