Official Web

چین نے عالمگیریت مخالف نظریات کو تباہ کن قرار دیا ہے

چار سال قبل سترہ جنوری کو چینی صدر شی جن پھنگ نے  ڈیوس میں عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں "عہد حاضر کی ذمہ داری کو مشترکہ طور پر نبھانے،عالمی ترقی کو مل کر فروغ دینے” کے عنوان سے خطاب کیا۔انہوں نے پرزور الفاظ میں کہا کہ بنی نوع انسان ایک ہم نصیب معاشرہ ہے اور کھلی عالمی معیشت کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھانا چاہیئے۔

 حال ہی میں سوئٹزرلینڈ میں تعینات چینی سفیر وانگ شی یان نے چائنا میڈیا گروپ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سوئٹزرلینڈ کے مختلف دوستانہ حلقوں میں ابھی تک چینی صدر کے خطاب کی یادیں تازہ  ہیں۔وانگ شی یان نے بتایا کہ ایک دوست  کے خیال میں صدر شی کا خطاب اندھیری رات میں ایک روشن مینار کی مانند ہے،جو موجودہ بین الاقوامی صورتحال کے ادراک،عالمی چیلنجوں سے نمٹنے،وبا کے بعد اقتصادی بحالی کو فروغ دینے میں حقیقی اور اہم رہنما کردار ادا کر رہا ہے۔

چینی سفیر  نے  کووڈ-۱۹ وبا  کو دنیا کے لیے سنگین دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ  ممالک سمجھتے ہیں کہ صنعتی چین کو ملکی سطح تک محدود کر دینا چاہیے ،چند ممالک نے نام نہاد انسانی حقوق کی آڑ میں دوسرے ممالک پر تجارتی پابندیاں عائد کی ہیں،جب کہ انفرادی ممالک  یک طرفہ پسندی ،تحفظ  پسندی اور بالادستی کو ہوا دیتے ہوئے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں تنازعات پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ایسے رویوں سے عالمی اقتصادی و تجارتی نظام کی معمول کی گردش کو نقصان پہنچا ہے جو نہ صرف دوسرے ممالک کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ خود ایسے ممالک کے مفاد میں بھی نہیں ہے۔