Official Web

چین ایک جامع خوشحال معاشرے کی تعمیر سے سوشلسٹ جدت کاری کی راہ پر گامزن رہے گا

چین نے تیرہویں پنج سالہ منصوبے کے  دوران غربت کے خاتمےکے ہدف کو شیڈول کے مطابق پورا کیا ہے اور  مختلف شعبوں سے متعلق اپنے بنیادی اہداف کی تکمیل کی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک جامع خوشحال معاشرے  کی تعمیر کے اہم ہدف کی تکمیل ہو چکی ہے ۔

مقررہ مدت کے اندر اپنے پہلے صد سالہ ہدف کی تکمیل کے بعد ،چین جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے لئے ایک نئے ترقیاتی مرحلےمیں داخل ہو گا ۔ یا د رہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی قیادتنے چودہو یں پنج سالہ منصوبے  کے اہم اہداف سے متعلق تجاویز پیش کیں اور طویل مدتی  ترقیاتی منزل کا تعین کیا ہے ۔

چینی کمیونسٹ پارٹی نے کئی دہائیوں سے جامع خوشحال معاشرےکی تعمیر  کو   اپنے اولین مقاصد میں شامل رکھا ہے۔اگرچہ یہ تصور کوئی نیا نہیں ہے اور ڈھائی ہزار سال قبل بھی چینی عوام کیپرامن اور خوشگوار زندگی کی آرزو تھی مگر حالیہ برسوں میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق   خوشحال معاشرے  کی نئی تشریحاتسامنے آ چکی ہیں اور چینی کمیونسٹ پارٹی نے اسی بنیاد پر اپنی فہماور وژن کو مزید وسعت دی ہے۔ یوں چینی قیادت نے لوگوں کیبہتر زندگی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے اعلیٰ اہداف طےکئے جو مادی اور ثقافتی ضروریات ، جمہوریت ، قانون کی حکمرانی ،انصاف سے لے کر سلامتی اور بہتر ماحول تک ہر چیز کا احاطہکرتے ہیں ۔

گزشتہ پانچ سالوں میں  چین نے 55.75 ملین دیہی باشندوں کوغربت سےباہر نکالا ہے اور  شہری علاقوں میں 60 ملین سے زیادہروزگار کے نئے مواقع پیدا کئے گئے ہیں ۔علاوہ ازیں چین نےگزشتہ پانچ برسوں میں دنیا کا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا نظام قائم کیا ہے ، جس کے تحت 1.3 ارب سے زائد افراد کو  بنیادی طبیانشورنس حاصل ہے جبکہ بنیادی پینشن کے دائرے میں 1 اربافراد شامل ہیں۔ چینی عوام کے پاس اخراجات کے لئے مالیاتی وسائل موجود ہیں، وہ مزید تعلیم یافتہ ہو چکے ہیں اور بہتر طبیخدمات سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ قدرتی ماحول بھیمسلسل بہتر ہو رہا ہے۔ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ ایک جامع خوشحال معاشرے  پر مبنی  چین  کی تعمیر، چینی عوام کے بہترین مفاد میں ہے۔ سال 2020میں تباہ کن وبائی صورتحال اور سستعالمی معیشت کے باوجود چینی معیشت میں ترقی کا رحجان برقرار رہا ہے اور چین دنیا  کی اہم معیشتوں میں مثبت شرح نمو   کے لحاظ سے واحد ملک بن چکا ہے۔ چین کی مجموعی جی ڈی پی 100 ٹریلینیوآن (تقریبا  15 ٹریلین امریکی ڈالرز) اور فی کس جی ڈی پی 10ہزار امریکی ڈالز سے زیادہ ہے ۔ کہا جا سکتا ہے کہ اس غیرمعمولی سال میں چین کی معاشی کارکردگی نے عالمی معیشت کیبحالی اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔

عالمی برادری  یہ جان چکی ہے کہ بڑھتی ہوئی تجارتی تحفظ پسندیاور یک طرفہ پسندی کے تناظر میں  چین سمیت  عالمی معیشت کو چیلنجوں اور دباؤ کا سامنا تو ہے لیکن چینی معیشت کو ترقی کی راہ سے ہٹایا نہیں جاسکتا ہے ،چینی معیشت مستحکم طور پر ترقی کر رہی ہے ۔ دریں اثنا چین نے قومی اصلاحات اور کھلے پن میںتیزی لائی ہے اور اعلی معیار کی ترقی کو آگے بڑھایا ہے۔ چین کیمعیشت نے  وبائی آزمائش سے احسن طور پر نمٹتے ہوئے مستحکممعاشی نمو کو برقرار رکھا ہے ۔

ہر لحاظ سے ایک  خوشحال معاشرے کی تعمیر میں فیصلہ کن فتح  کا سرکاری اعلا ن تو  رواں سال کی پہلی ششماہی میں ایک جامع و تفصیلی جائزے کے بعد کیا جائے گا لیکن اس میں کوئی شک نہیںکہ ایک جامع خوشحال معاشرے کی کامیاب تعمیر ایک طاقتور معاشی   بنیاد اور جدید سوشلسٹ چین کی تعمیر کے لئے ایک نیا سفر شروعکرنے کی  مضبوط ضمانت فراہم کرے گی ۔