Official Web

کثیرالجہتی اور عالمگیریت سے فرار اختیار کرنے والے خود کو تنہا کر رہے ہیں، سی آر آئی اردو کا تبصرہ

دنیا میں کووڈ-19 کی وبا اب بھی تیزی سے پھیل رہی ہے۔بنی نوع انسان کو اس وقت موجودہ صدی کی بدترین وبائیصورت حال  کا سامنا ہے ، عالمی معیشت 1930 کی دہائیکے گریٹ ڈیپریشن  کے بعد بدترین کساد بازاری کا شکارہے۔ تیزی سے سنگین ہوتے ان عالمی بحرانوں کا مقابلہکیسے کیا جائے؟ یہ اور اس سے جڑے دوسرے سوالاتدنیا کے سنجیدہ حلقوں کو مضطرب کئے ہوئے ہیں۔ انسوالات کا جواب چین کی جانب سے حالیہ دنوں عملیصورتوں میں پیش کیا جا چکا ہے۔ چین کے مطابق بنی نوعانسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کو عملی جامہپہنانا چاہئے ، اور ایک بہتر دنیا کی تعمیر کے لئے عملیاقدامات  اختیار کرنے چاہییں۔ کثیرالجہتی کی راہ پر  قائمرہتے ہوئے کووڈ۱۹ کے چیلنجوں پر قابو پانے کے لئےیکجہتی اور تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔

تاہم چند ممالک مشکل کے اس وقت میں تحفظ پسندی اوریکطرفہ پسندی کی راہ اختیار کررہے ہیں لیکن وہ یہ سمجھنےسے قاصر ہیں کہ ایسا کرتے ہوئے وہ تاریخ کی غلط سمتمیں کھڑے ہیں۔ عالمگیریت اور کثیر الجہتی ایسے تاریخیرجحانات ہیں جن کی افادیت کبھی کم نہیں ہوئی۔ اس کیمثال ہم نے اس ماہ کے شروع میں منعقد ہونے والیتیسری چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکپسو کے موقع پر دیکھیجہاں امریکی حکومت کے چین سے "ڈی کپلنگکےسیاسینعروں اور تجارتی جنگ کے باوجود امریکی اداروں کی بڑیتعداد شریک ہوئی۔ اس نمائش میں کمپنیوں کی تعداد کےلحاظ سے امریکہ کا تیسرا اور مصنوعات کی تعداد کے لحاظسے پہلا نمبر تھا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکی کاروباری حلقےچین کی پالیسیوں پر اعتماد رکھتے ہیں اور وہ کثیر الجہتی اورعالمگیریت کی حمایت کرتے ہیں۔

اس ماہ کے وسط میں جامع علاقائی اقتصادی شراکت داریمعاہدے پر دستخط ہوئے۔ معاہدے پرآسیان کے دس رکنممالک، چین ،جاپان، جنوبی کوریا ، نیوزی لینڈ اورآسٹریلیانے دستخط کیے۔ اس طرح بڑی آبادی،  رکنممالک کی تعداد کے لحاظ سے بڑے ڈھانچے اوردنیا میں ترقیکی بڑی صلاحیت اور گنجائش کے ساتھ آزاد تجارتی زونباقائدہ طور پر وجود میں آگیا۔ یہ معاہدہ نہ صرف گزشتہ بیسسالوں میں مشرقی ایشیا کے اقتصادی انضمام کے سفر میںایک بہت اہم کامیابی ہے بلکہ دنیا کیلئے بھی علامتیاہمیت رکھتا ہے۔ اس سے نہ صرف علاقائی ممالک کیجانب سے کثیر الجہتی اور آزاد تجارت کی حمایت کیلئےمضبوط عزم کا اظہار ہوتاہے بلکہ اس بات کو ثابت کرتاہےکہ کھلے تعاون سے ہی تمام فریقوں کا باہمی مفاد اور جیت۔جیت وابستہ ہے

وبا نے سرحدوں اور سیاسی سوچ سے بالا تر ہو کر عالمیتجارت اور سرمایہ کاری کو ایک بہت بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی پیش گوئی کے مطابق  عالمیمعیشت رواں سال 4.4 فیصد سکڑ جائے گی ، اور ابھرتیہوئی مارکیٹیں اور ترقی پزیر ممالک کی شرح نمو 60 سالوں میںپہلی بار منفی زون میں داخل ہو جائے گی۔ عالمی نظامصحت بھی وبا کے سامنے لڑکھڑا رہا ہے، گورننس ،اعتماد ،ترقی اور امن کے سلسلے میں نقصانات مسلسل بڑھتےچلے جارہے ہیں۔

وبا سمیت موجودہ چیلنجز  پر قابو پانے کے لیے مشترکہ طور پریکجہتی اور ہم آہنگی کو آگےبڑھانے کی ضرورت ہے۔ وہممالک جو  کثیرالجہتی اور عالمگیریت سے فرار اختیار کر رہےہیں ، حقیقت میں وہ خود کو تنہا کر رہے ہیں۔