Official Web

چھانگ عہ فائیو چین کے لئے پہلی مرتبہ چاند کی سطح سے نمونے واپس لائے گا ۔

چوبیس تاریخ کو چین نے کامیابی کے ساتھ چاند پر تحقیق کے لیے  چھانگ عہ فائیو  مشن لانچ کیا ہے۔ یہچین کی جانب سےبغیر انسان کے چاند پر تحقیقی منصوبے کا تیسرا اہم مشن ہے۔یہ مشن اس لحاظ سے  اہم ہےکہ چھانگ عہ فائیو پہلی مرتبہ چاند کی سطح سے نمونےواپس لائے گا۔ 
تحقیقی  منصوبے سے وابستہ  چیف سائنسدان او یانگ زی یوان کے مطابق چھانگ عہ فائیو سے پہلی مرتبہ چاراہم کامیابیاں حاصل کی جائیں گی۔   چاند کی سطح سے خودکار طور پر  نمونے لینا، چاند کی سطح سے دو بارہلانچنگ،    زمین سے تین لاکھ اسی ہزار  کلومیٹر دور مدار پرڈاکنگ ، اور ایک خاص رفتار سے زمین پر واپسی۔
اس سے قبل چاند پر تحقیق کے حوالے سے  صرفامریکہ اور سابق سوویت یونین نے  300 کلو گرام سےزائد نمونے جمع کیے تھے۔ ان نمونوں نے چاند ، زمین اور نظام شمسی سے متعلق حقائق جاننے میں ماہرین کیمدد کی ہے۔اس مرتبہ چھانگ عہ فائیو چاند کی سطح سے تقریباً دو کلو گرام نمونوں کے ساتھ واپس آئے گا اور ایسے امور پر تحقیق کی جائے گی جو ماضی میں ممکن نہیں ہو سکے ہیں۔ آخری مرتبہ  18 اگست 1976 کو سابقسوویت یونین نے تحقیق کے لیے نمونے جمع کیے تھے اور اب گزشتہ چوالیس برسوں سے اس حوالے سے کوئی تازہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔اسی باعث چھانگ عہفائیو سے عالمی برادری کی توقعات وابستہ ہیں۔
 جرمنی کی من سٹر یونیورسٹی سے وابستہ  ماہر ارضیات بوگوت نے کہا  کہ چاند کی سطح سے  نمونے واپس لانا  ایک حیرت انگیز صلاحیت ہے۔ ہالینڈ کے شہر نورڈوک میں یورپی اسپیس ایجنسی کے ایک محقق جیمز کارپینٹر نے کہا ہے کہ یہ پرواز "آئندہ انسانی تحقیق کے لیے ایک عمدہ  ماڈلہوگی۔
 اطالوی سائنسدان جوسپی ریبلدی کے مطابق  چین نےخلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑی کامیابیاںحاصل کی ہیں ، اور چین کی چاند سے متعلق تحقیقیکاوشوں سے دنیا کو فائدہ ہوسکتا ہے۔