Official Web

نواز شریف اور مریم سے متعلق محمد زبیر نے آرمی چیف سے 2 ملاقاتیں کیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

سلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ چند ہفتے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے ملاقاتیں کیں۔

نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آرمی چیف سے دو ملاقاتیں کیں۔ یہ ملاقاتیں ان کی درخواست پر ہوئیں۔ یہ دونوں ملاقاتیں نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق تھیں۔ پہلی ملاقات اگست کے آخری ہفتے میں ہوئی جبکہ دوسری ملاقات 7 ستمبر کو ہوئی۔

انٹرویو کے دوران میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ اس ملاقاتوں کے دوران ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا انٹرویو میں مزید کہنا تھا کہ اس ملاقات کے دوران پاک فوج کے سپہ سالار نے واضح انداز میں کہا کہ سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہوں گے۔ جبکہ نواز شریف کے قانونی مسائل عدالتوں میں حل ہوں گے۔ ان معاملات سے پاک فوج کو دور رکھا جائے۔

 

اس سے قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملاقات نہیں کی، نواز شریف کی صحت آپریشن کی متقاضی ہے، جب تک کورونا ہے نواز شریف کا آپریشن نہیں ہوسکتا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران مریم نواز نے آرمی چیف سے ن لیگی نمائندے کی ملاقات کی تردید کر دی، ان کا کہنا تھا کہ ڈنر ہوا یا نہیں، اسکا کوئی علم نہیں، سیاسی معاملات سیاسی قیادت کو حل کرنے دیں، سیاسی قیادت کو بھی نہیں جانا چاہیے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ میں ہی ڈسکس کرنا چاہیے، ظلم و جبر کے ہتھکنڈے ایک حد تک چلتے ہیں۔ اے پی سی کے فیصلوں کی پاسداری کی جائے گی، اشتہاری کی درخواست پر منتخب وزیر اعظم کو نااہل کیا گیا۔

دوسری جانب وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ن لیگی رہنماوں احسن اقبال اور خواجہ آصف کی آرمی چیف سے ون آن ون ملاقات ہوئی، سب نےاکٹھی ملاقاتیں کی اورکھل کرملاقاتیں کیں۔ کچھ دن پہلے بھی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی تھی۔ ن لیگی رہنماوں کی عسکری قیادت سے 2 ماہ میں 2 ملاقاتیں ہوئیں، شیخ رشید کا کہنا تھا ایک ملاقات میں شہباز شریف اور میں ایک ٹیبل پر موجود تھے۔