Official Web

ین اور یورپی یونین کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری بہترین عالمی مفاد میں ہے ، سی آر آئی اردو کا تبصرہ

حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین۔جرمنی۔یورپی یونین کےرہنماء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کو پر امن بقائے باہمی ،کھلے پن و  تعاون ،کثیر الجہتی اور مذاکرات و مشاورت کے چار بنیادی اصولوںکے تحت تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔موجودہ وبائی صورتحال میں چین اوریورپی یونین کے درمیان اس اعلیٰ سطح کی سرگرمی کے کئی نمایاں پہلو ہیں۔اول ، عالمگیر وباکےباعث  دنیا اس وقت ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچارہے بالخصوص بدترین اقتصادی بحران نے تقریباً سبھی ممالک کی معیشتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے ، ایسے میں چین اور یورپی یونین کی جانب سے آزادانہتجارت ،کثیر الجہتی اور تعاون کو فروغ دینے  کا عزم ظاہر کرنا یقیناً دنیا کے لیےایک مثبت اور توانا  پیغام ہے۔دوم ، چین اور یورپی یونین عالمی منظرنامے میںدو اہم طاقتیں ہیں اور دونوں کے درمیان مستحکم تعاون اور مشاورت  عالمیامن ،استحکام اور خوشحالی کے لیے نہایت لازم ہےبالخصوص ایک ایسے وقتمیں جب دنیا میں تجارتی تحفظ پسندی ،یکطرفہ پسندی اور بالادست نظریاتپروان چڑھ رہے ۔

سوم ،چین۔یورپی یونین اجلاس چند ایسے ممالک اور سیاسی قوتوں کے لیےبھی ایک واضح پیغام ہے  جو چین سے معاشی طور پر علیحدگی کا راگ الاپرہے ہیں جبکہ عملی طور پر خود عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی معاہدوں سےدستبردار ہو رہے ہیں۔ایسی قوتیں  ایک جانب جہاں اقتصادی سماجی ترقی کےلیے عالمگیر تعاون کو نقصان پہنچا رہی ہیں وہاں دوسری جانب اُن کے منفیرویے مختلف ممالک کی ترقیاتی راہ میں بھی رکاوٹ ہیں۔ ایسے میں چین اوریورپ دونوں کے لیے لازم ہے کہ اعتماد سازی کو مضبوط کریں ، باہمی تعاونکو فروغ دیں اور جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو آگے بڑھائیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں فریقوں کے تعلقات میں "مشترکہ اقتصادی وتجارتی مفاداتسب سے اہم نکتہ ہے۔چین ایک طویل عرصے سے یورپییونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جبکہ فریقین کے درمیان تجارت وسرمایہ کاری ،سرسبز ترقی ،ڈیجیٹل معیشت سمیت دیگر کئی شعبہ جات میں باہمیتعاون کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

دونوں فریقوں کی مشترکہ خواہش ہے کہ ایک جامع ،متوازن اور اعلیٰ معیار کےسرمایہ کاری معاہدے کو جلد عملی شکل دی جائے تاکہ دیرینہ حل طلب مسائلسے بہتر طور پر نمٹتے ہوئےدوطرفہ تعلقات کو ترقی دی جائے۔چین نے ابھیحال ہی میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ دوہری گردشی ترقی پر مبنی نیا ماڈل اپنایا جائے گاجس سے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے نمایاں ثمرات حاصل ہوںگے۔ یورپی کمپنیوں کے لیے یہ نادر موقع ہے کہ وہ چین کی ترقی سے فائدہ اٹھاسکیں جبکہ چینی کمپنیاں بھی متوازن طور پر  یورپی منڈیوں تک رسائی حاصل کرسکتی ہیں۔

تاریخی حقائق واضح کرتے ہیں کہ چین اور یورپی یونین نے کسی بھی مشکلصورتحال میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔یورپ کو درپیش قرضوں کامسئلہ ہو یا عالمی مالیاتی بحران ، چین یورپی ممالک کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔کووڈ۔19کی وبائی صورتحال میں بھی چین نے جس انداز سے یورپی ممالک کوبروقت امداد و حمایت فراہم کی ،اسے یورپی رہنماوں کی جانب سے متعدد مرتبہسراہا گیا ہے۔دونوں فریقوں کے لیے یہ مناسب موقع ہے کہ بات چیت اورمشاورت سے تعاون کی نئی راہیں تلاش کی جائیں ،مشترکہ مفادات کے حصولکی جستجو کی جائے اور دنیا کو درپیش مسائل کے حل میں اپنی اہم ذمہ داریاںاحسن طور پر نبھائی جائیں۔