Official Web

شنگھائی تنظیم وزرائے خارجہ کونسل اجلاس، سی پیک منصوبوں پر 7 رکن ممالک متفق، بھارت کا انکار

اسلام آباد /  ماسکو: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کورونا کی وبا نے دنیا بھر میں انسانوں کی زندگیوں اور معاش کو بری طرح متاثر کیا ہے، ہم علاقائی تعاون کو فروغ دیکر درپیش بحران کو ایک نئے امکان میں بدل سکتے ہیں۔

ماسکو میں (شنگھائی تعاون تنظیم) ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کٹھن حالات ومشکلات کے باوجود ہم نے ایس سی او میں نفع مند اشتراک عمل جاری رکھا ہے۔ عالمی امن و سلامتی اور عالمی ترقی بڑھانے میں اقوام متحدہ کا مرکزی کردار ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی، معاشی نشوونما، غربت کے خاتمے اور عوام کے سماجی معیار کی بہتری کے اہداف کے حصول کے لیے دیرینہ تنازعات کا پرامن حل ہونا چاہیے۔

عالمی وبا کو سیاست کیلیے استعمال کرنا اور کسی بھی خطے، مذہب یا طبقے کو اس سے نتھی کرنا یا جھوٹ پر مبنی الزام عائد کرنا بھی غلط ہے۔ غیریقینی اور سفاک مسابقت کے اس ماحول میں ٹکراؤ کی جگہ تعاون کو عالمی سیاسیات کی رہنما قوت ہونا چاہیے۔ افغان مہاجرین کی عزت ووقار کے ساتھ اپنے گھروں کو واپسی بھی امن مذاکرات کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔

وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے بعد اپنے ایک وڈیو پیغام میں شاہ محمود نے کہا پاکستان نے غربت کے خاتمے کیلیے اسلام آباد میں سنٹر آف ایکسیلنس قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی، اس پر تمام  8 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ ملکوں نے جوائنٹ ورکنگ گروپ قائم کرنے پراتفاق کیا ہے۔ بی آر آئی اور سی پیک کے منصوبوں پر تمام رکن ممالک متفق تھے ماسوائے بھارت کے۔7وزرائے خارجہ کا جھکاؤ ایک طرف اور بھارت کا الگ، بہرحال سب نے اس کا نوٹس لیا۔

مشترکہ اعلامیہ پر7 وزرائے خارجہ ایک طرف تھے اور بھارت کو چین کے ایک پیرا پر اعتراض تھا، خاصی بحث کے بعد ، چین کا نقطہ نظر تسلیم کیا گیااور نہ چاہتے ہوئے بھی بھارت بالاخر مان گیا۔

علاوہ ازیں شاہ محمود  کی روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات ہوئی۔ وزیرخارجہ نے کہا پاکستان روس کیساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کیلیے کثیرالجہتی شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کا متمنی ہے۔

شاہ محمود نے چینی ہم منصب وانگ ژی سے بھی ملاقات کی اور کہا پاکستان ون چائنہ پالیسی کا حامی اور چین کی خود مختاری اور قومی مفاد سے متعلقہ امور پر چین کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

شاہ محمود نے کرغزستان کے ہم منصب چنگیز ایڈربیکوف سے بھب ملاقات کی اور کثیر الجہتی شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔