Official Web

اسرائیل کوتسلیم کرنے کے حوالے سے کسی دباؤمیں نہیں آئیں گے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کوتسلیم کرنے کے حوالے سے کسی دباؤمیں نہیں آئیں گے۔

دفترخارجہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیرکے لیے آوازاٹھائی، وزیراعظم نے ہرجگہ مقبوضہ کشمیرپراپنا موقف پیش کیا۔ مقبوضہ کشمیرکودیکھنے کے اندازمیں عالمی تبدیلی ہورہی ہے، اب آزادانہ انٹرنیشنل کرائسس مینجمنٹ گروپ بھی مقبوضہ کشمیرمیں “انڈیجنس ماس ریزیسٹنس موومینٹ”کے الفاظ استعمال کررہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکی معیشت برباد کی گئی، مقبوضہ کشمیرمیں آج بھی پابندیاں ہیں اورکشمیریوں کومسائل کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں سیاسی معاملات زورپکڑتے جارہے ہیں، کشمیری کہہ رہے ہیں کہ ہم بحارت کے جموں و کشمیر کے اٹوٹ انگ ہونے کے خود ساختہ دعووں کق تسلیم نہیں کرتے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حال ہی میں میں چین کے دورے سے واپس لوٹا ہوں، چین نے واضح کیا کہ چین بھارت کے 5 اگست کے اقدامات کوغیر قانونی سمجھتا ہے، چین نے کہا کہ وہ لداخ اور کشمیر پر بھارتی موقف کو تسلیم نہیں کرتے، ابھی لداخ کے حوالے سے بھارت اور چین کا معاملہ ختم نہیں ہوا، حالانکہ اب تک دونوں مالک میں 5 مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں، چین نے واضح طور پر کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کو حل ہونا چاہیے، مشترکہ تزویراتی مفادات کے دفاع کے لیے پاکستان اور چین مشترکہ اقدامات اٹھائیں گے، پاک چین مذاکرات پر بھارتی موقف بلا جواز اور غیر ذمہ دارانہ ہے، چین نے بھارت کے سی پیک پر اعتراضات کو یکسر مسترد کردیا ہے۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں بھارت سے بعید نہیں ہے کہ وہ نیا فالس فلیگ آپریشن رچائے، بھارت کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹا سکتا ہے ، بھارت ناکامی کے بعد جھوٹا فالس فلیگ آپریشن کرسکتا ہے، بھارت کشمیرکی تحریک کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کرسکتا ہے۔ سعودی عرب سے تعلقلقات کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب کے حوالے سے محض قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں، سعودی عرب نے نہ پیسے واپس مانگے اورنہ توتیل بند کیا ہے، اسرائیل کوتسلیم کرنے کے حوالے سے کسی دباؤ میں نہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بین الافغان مزاکرات کے حوالے سے چند مشکلات آئیں جن میں اب کافی بہتری آگئی ہے، ہم نے افغان طالبان کو دعوت دی ہے، طالبان نے بڑی تعداد میں قیدیوں کورہا کیا، کل افغان طالبان سے دفترخارجہ میں نشست ہوگی، چین نے اس سارے عمل میں اہم کردارادا کیا ہے، چین کے بھی افغان طالبان سے خصوصی رابطے ہیں، ہم نے چین سے بھی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان کو پاکستان بھجوانے کی درخواست کی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں ایک بڑا طبقہ سمجھتا ہے کہ وہ امن سلامتی اورخوشحالی کے لئے پاکستان کے ساتھ کام کر سکتا ہے، مشرق میں ہمارا پڑوسی کبھی نہیں چاہے گا کہ افغانستان کے حالات سدھریں اورافغان مسئلے کا حل صرف سیاسی مفاہمت ہے۔