Official Web

غلام فرید صابری کو دنیا سے رخصت ہوئے 25 برس گزرگئے

لاہور: پاکستان میں فن قوالی کو بام عروج تک پہنچانے والے استاد غلام فرید صابری کو دنیا سے رخصت ہوئے  25  برس گزرچکے ہیں لیکن ان کی قوالیوں کی گونج آج بھی فضاؤں میں  سنائی دیتی ہے۔

غلام فرید صابری نعتیہ قوالی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، قوالی میں اپنے جداگانہ انداز کی بنا پرغلام فرید صابری آج بھی شائقین قوالی کے ذہنوں پر نقش ہیں۔ غلام فرید صابری نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد استاد عنایت صابری سے حاصل کی اور پہلی پرفارمنس پیر مبارک شاہ کے سالانہ عرس میں 11 برس کی عمر میں دی، بعد میں ان کے چھوٹے بھائی بھی ان کے ساتھ شامل ہوگئے اور صابری برادران کے نام سے اس جوڑی نے 70اور 80 کے عشرے میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔

غلا م فرید صابری نے پہلی قوالی 1958 میں ریکارڈ کروائی۔ 1975 میں گائی قوالی تاجدار حرم نے ان کی شہرت کو دوام بخشا۔ ایک دور میں ان کے آڈیو کیسٹس کی ریکارڈ فروخت ہوتی تھی۔ غلام فرید صابری اور مقبول صابری نے فلموں کے لیے بھی قوالیاں ریکارڈ کروائیں جن میں عشق حبیب، چاند سورج، الزام، بن بادل برسات اور سچائی شامل ہیں۔

صابری برادران نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔ وہ جب اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تو سننے والوں پر گویا سحر طاری ہوجاتا تھا۔

غلام فرید صابری 5 اپریل 1994 کو علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے تھے قوالی کی تاریخ غلام فرید صابری اور ان کے خانوادے کے بغیر ادھوری تصورکی جائے گی۔