Official Web

سیکریٹری لاہور بار کیخلاف مقدمے پر وکلا کا شدید احتجاج، نعرے بازی

لاہور:  سیکریٹری لاہور بار کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر وکلا نے شدید احتجاج کیا، لاہور ہائیکورٹ کی حدود میں پولیس کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ وکلا نے ماتحت عدالتوں کے مرکزی دروازوں کو تالے لگا دئیے، مقدمات کی سماعت نہ ہونے سے سائلین خوار ہو گئے۔

لاہور بار کے جنرل سیکرٹری مقصود کھوکھر پر مقدمہ درج کرنے کا معاملے پر وکلاء تنظیموں کے عہدیداران نے جمعرات کو پھر ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ ایف آئی آر واپس نہ لینے کی صورت میں احتجاجی مہم چلانے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ لاہور بار کے جنرل سیکرٹری مقصود کھوکھر سمیت دیگر وکلاء پر مقدمہ درج کرنے کے خلاف وکلاء برادری کی طرف سے بھرپور غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار میں وکلاء تنظیموں کے سربراہان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ وکلاء پر ایف آئی آر درج کیا جانا انتقامی کارروائی ہے۔ اگر ایف آئی آر واپس نہ لی گئی تو وکلاء برادری بھرپور احتجاج کرے گی۔

صدر لاہور ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمان چوہدری نے کہا کہ جھوٹ پر مبنی ایف آئی آر وکلاء اور پولیس کے درمیان فساد پیدا کرنے کی گھنائونی سازش ہے۔ انہوں نے تنبیہہ کی کہ ایف آئی آر واپس نہ لی گئی تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

ممبر پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے کہا کہ سیکرٹری لاہور بار کے خلاف دہشت گردی کے تحت مقدمہ درج کرنا افسوس ناک ہے ۔انہوں نے معاملے پر اعلی سطحی انكواٸری كمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔

پنجاب بار كونسل كے وائس چیرمین نے کہا کہ مقصود كھوكھر اور ان كے دوستوں كے خلاف جو مقدمہ درج كیا گیا اسكی مذمت كرتے ہیں وكلا كو پولیس گردی كا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جھوٹے الزامات اور مقدمے كا اندراج ان اور پوری وكلا كی توہین ہے۔

وکلاء تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ اے آئی جی ابو بکر خدابخش کو فی الفور عہدے سے ہٹایا جائے۔ انہوں نے چیف جسٹس لاہور ہاٸیكورٹ سے بھی معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔