Official Web

ورلڈ کپ کیلیے توقعات کا بوجھ اُٹھانے والے مضبوط کندھے کی تلاش

لاہور:  پاکستان کرکٹ ٹیم کو توقعات کا بوجھ اٹھانے والے مضبوط کندھے کی تلاش ہے۔

آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں کلین سوئپ کے بعد دبئی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ گزشتہ میچز اورکینگروز کیخلاف مقابلوں میں کسی ایسے کرکٹر کی کمی محسوس ہوئی جو فتح کا مشن مکمل کرسکے۔

ہیڈ کوچ نے کہا کہ ورلڈکپ کی تیاریوں کے اگلے مراحل میں انہی مسائل کا حل تلاش کرنا ہے، 3 کھلاڑی نظر میں ہیں، ان میں سے کسی ایک انتخاب کریں گے جوتوقعات کا بوجھ اٹھاسکے، انگلینڈ کیخلاف ون ڈے سیریزبھی ایک ٹریننگ کیمپ کی طرح ہوگی،اس دوران ممکنات پر نظر رکھیں گے،ورلڈکپ کا آغاز ہونے سے قبل گرین شرٹس کو ایک متوازن اور مضبوط اسکواڈ میں ڈھال کر ٹائٹل کیلیے پراعتماد انداز میں اپنی مہم شروع کریں گے۔

یاد رہے کہ کینگروز کیخلاف سیریز کے آخری دونوں میچز میں پاکستان کو فتح کا مشن مکمل کرنے بیٹسمین کی کمی شدت سے محسوس ہوئی، چوتھے ون ڈے میں 2سنچری میکرز عابد علی اورمحمد رضوان، پانچویں میں حارث سہیل جیت کی منزل تک نہیں پہنچا سکے، عمراکمل بھی مشن پورا نہیں کرسکے، اتوار کو عماد وسیم نے کوشش کی لیکن ان کا ساتھ دینے والا کوئی بیٹسمین نہیں تھا۔

ایک سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ میگا ایونٹ کی بہتر تیاری کیلیے ہر ممکن راستہ اپنایا، گزشتہ سال ستمبر سے مسلسل کھیلنے والے اہم کرکٹرز کو جسمانی اور ذہنی طور پر تازہ دم رکھنے کیلیے آرام دینے کی ضرورت تھی،فخرزمان 5ماہ سے گھٹنے کی انجری کیساتھ کھیل رہے تھے، پی ایس ایل میں 3بار رن آؤٹ ہونے والے بابر اعظم گروئن کی وجہ سے مسائل کا شکار تھے۔

مکی آرتھر نے کہا کہ اگر یہ کرکٹرز کھیلتے رہتے تو انگلینڈ کیخلاف سیریز میں مزید تھکاوٹ کا شکار ہوتے اور

ہمیں ورلڈکپ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا، ہمارے پاس دو راستے تھے کہ ان پلیئرز کو پی ایس ایل یا کینگروز کیخلاف سیریز میں آرام دیتے، لیگ میں ریسٹ کراتے تو فرنچائزز کو پریشانی ہوتی اس لئے دوسرا راستہ اختیار کیا، ہارنا کوئی بھی پسند نہیں کرتا، آسٹریلیا کیخلاف میچز میں شکستوں پر بھی مایوسی ہوئی لیکن کچھ مثبت چیزیں بھی سامنے آئیں۔

ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستانی بیٹسمینوں نے 5سنچریز بنائیں،ٹیم تو نہیں جیتی لیکن کھلاڑیوں کی انفرادی سطح پر کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی،حارث سہیل کی بیٹنگ میں نکھار آیا، پہلی سنچری کی نسبت دوسری میں ان کی اننگز زیادہ پر اعتماد اور اسٹرائیک ریٹ بھی بہتر تھا، امید ہے کہ مڈل آرڈر بیٹسمین مزید بہتر ہوتے جائیں گے۔

آرتھر کا کہنا تھا کہ محمد رضوان نے بڑے اسکور بنائے،عابد علی اور محمد حسنین کو سیریز کی دریافت قرار دیا جاسکتا ہے، پاکستان ٹیم 280 نہیں، 310رنز بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، آرام کرنے والے پلیئرز کی واپسی کے بعد بننے والا کمبی نیشن انگلینڈ کی کنڈیشنز میں یہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا۔

انگلش پچز پر 360 رنز کا ٹوٹل بھی ممکن ہونے کے سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ موسم اور حالات دیکھ کر اندازہ ہوگا کہ وہاں ٹیمیں کتنا اسکور کرتی ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں آخری اوورز میں ہماری بولنگ اچھی نہیں رہی،اہم لمحات میں بہتر کارکردگی کیلیے بولرز پر بہت کام کرنا ہوگا۔

ہیڈ کوچ کا نے کہا کہ اسپن کا شعبہ مضبوط بنانے کیلیے یاسر کو کینگروز کیخلاف سیریز کے تمام میچز کھلائے،ان کی کارکردگی اوراہم ہتھیار گگلی میں بہتری بھی آئی، عماد وسیم بھی سیریزمسلسل بہتر ہوتے گئے،لاہور میں تربیتی کیمپ کے دوران آرام کرنے والے اور یواے ای کے پرفارمرز سب موجود ہوں گے، کھلاڑیوں کی فٹنس اور فارم پرخصوصی توجہ دیتے ہوئے مطلوبہ معیار پر لائیںگے۔