Official Web

بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہوگی: چینی وزارت خارجہ

حال ہی میں سمندر کے قانون کے بین الاقوامی ٹریبیونل نے سمندری ماحول پر آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے فریقوں کی ذمہ داریوں کے بارے میں ایک مشاورتی رائے جاری کی، جس میں جزوی طور پر بحیرہ جنوبی چین کے ثالثی فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔ 31 تاریخ کو چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین کے ثالثی کیس میں ثالثی ٹریبیونل نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرکےمن مانے طریقے سے  جو فیصلہ سنایا تھا، وہ  غیر قانونی اور کالعدم تھا ۔ یہ فیصلہ بین الاقوامی قانون کی تشکیل نہیں  کرتا بلکہ یہ  بین الاقوامی قانون کی حکمرانی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ چین کی جانب سے اس نام نہاد ایوارڈ کو تسلیم کرنے سے انکار کا مقصد سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے اختیار کو برقرار رکھنا ہے۔

 ماؤ نینگ نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی ٹریبیونل فار دی لاء  آف دی سی  کی جانب سے جاری کردہ مشاورتی رائے علاقائی اور سمندری تنازعات سے متعلق نہیں ہے اور نہ ہی یہ بحیرہ جنوبی چین کی ثالثی میں فیصلے کے جواز کے تعین سے متعلق ہے۔ لوگوں کو الجھن میں ڈالنے کی کوشش کرنے والی کوئی بھی تشہیر بے کار ہے اور ایوارڈ کی غیر قانونی نوعیت کو نہیں چھپا سکتی۔