Official Web

ایران کیساتھ کاروبار سے پابندیوں کا خطرہ ہوسکتا ہے: امریکا کا پاک ایران گیس منصوبے پر ردعمل

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان  میتھیو ملر نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق سوال پر جواب میں کہا ہے کہ ہرایک کو مشورہ دیتے ہیں ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

پریس بریفنگ میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ  سے پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق سوال کیا گیا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ کسی ممکنہ کارروائی پر تبصرہ نہیں کر سکتے اور ہرایک کو مشورہ دیتے ہیں ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ سب کو مشورہ ہے ایران کے ساتھ کاروبار سے پہلے اس بات پرغور کریں، اسسٹنٹ سیکرٹری نے واضح کیا تھا ہم اس پائپ لائن کو آگے بڑھانے کی حمایت نہیں کرتے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے چینی قافلے پر حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ہم پاکستان میں چینی قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم حملےکےمتاثرین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، دہشت گردوں کے ہاتھوں پاکستانی عوام نے بہت نقصان اٹھایا ہے، پاکستان میں چینی شہری دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔

خیال رہے کہ 23 فروری کو نگران کابینہ توانائی کمیٹی نے ایرانی بارڈر سے گوادر تک 81 کلومیٹرپائپ لائن بچھانے کی منظوری دی تھی۔

ذرائع نے بتایاکہ پائپ لائن بچھانے سے پاکستان 18 ارب ڈالر جرمانے کی ادائیگی سے بچ جائے گا اور ایل این جی کے مقابلے میں ایران سے 750 ملین کیوبک فٹ گیس انتہائی سستی ملے گی۔

موجودہ حکومت کی جانب سے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی پابندیوں کے خلاف استثنیٰ کی درخواست کی تیاری کا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ نگران حکومت نے امریکی پابندیوں کےخلاف درخواست دائر کرنے کا پلان مؤخرکیاتھا۔

ذرائع نے بتایاکہ درخواست دائرکرنے کا پلان جیوپولیٹیکل صورتحال کے باعث مؤخرکیا گیا تھا اور منسٹریل اوورسائٹ کمیٹی نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق فیصلے کیے تھے۔