بیت المقدس: فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دوسرے روز بھی شدید لڑائی جاری رہی، حماس کے حملوں میں فوجیوں سمیت 700 سے زائد اسرائیلی ہلاک، 2000 کے قریب زخمی ہو گئے، کئی اسرائیلی شہری اور اہلکار یرغمال بنا لیے گئے، اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 480 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 2200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
حماس کی ملٹری ونگ کی کارروائیوں سے اسرائیل بوکھلا گیا، طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اسرائیل پر ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے، متعدد اسرائیلی علاقے حملوں کی زد میں آئے، زمین ، سمندر اور فضا سے حملوں کے بعد اسرائیل کے متعدد شہری اور سرکاری اہلکار یرغمال بنا لیے گئے، فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیلی علاقوں میں داخل ہوکر ٹارگٹڈ حملے کیے۔
اسرائیل اور فلسطین کی جنگ میں لبنان کی تنظیم حزب اللہ نے بھی انٹری دیتے ہوئے تین اسرائیلی فوجی چوکیوں پر حملہ کیا، تینوں اسرائیلی فوجی چوکیاں مقبوضہ شیبہ فارمز میں ہیں، جواب میں اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان کے سرحدی علاقوں پر راکٹ حملے کیے گئے، اسرائیلی حکومت نے 42 سالہ کمانڈر نہال کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔
دوسری جانب اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پر بمباری کی اور کئی مقامات کو نشانہ بنایا، غزہ رات بھر اسرائیلی بمباری سے گونجتا رہا، اسرائیلی فضائی حملوں سے عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، اسرائیل نے غزہ کیلئے فیول، اشیا اور بجلی کی سپلائی معطل کرنے کا اعلان کر دیا، اسرائیلی فوج نے غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کی دھمکی دے دی۔
او آئی سی کی اسرائیلی حملے کی مذمت
اسلامی کانفرنس تنظیم (او آئی سی) نے فلسطینیوں کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کرے اور جارحیت رکوائے، علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر حملے ہیں، عالمی برادری نہتے لوگوں کا تحفظ کرے، فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی قبضہ ختم کرانے کیلئے سنجیدہ سیاسی عمل کی ضرورت ہے۔
امریکا کی اسرائیل کی حمایت کا اعلان
امریکا نے اسرائیل کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا، امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم سے رابطہ کیا ، بائیڈن کا کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کی سلامتی کیلئے ہماری حمایت مضبوط اور غیرمتزلزل ہے، امریکا تعاون کیلئے تمام مناسب ذرائع دینے کو تیار ہے، اسرائیل کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے۔
سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کا تصادم روکنے پر زور
سعودی عرب نے اسرائیل اور فلسطین سے تصادم کو فوری روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں فریق نہتے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنائیں، اسرائیل اور فلسطین ایسی جارحانہ کارروائیوں سے گریز کریں جو صورتحال کو مزید خراب کریں۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان، روس اور مصر نے بھی دونوں ملکوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور شہریوں کو مزید خطرے سے دوچار کرنے سے گریز پر زور دیا ہے۔
طالبان حکومت نے مزاحمت کو فلسطینیوں کا جائز حق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی ممالک، او آئی سی، عالمی برادری بے گناہ فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کا تشدد بند کروائیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے2007ء سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے، سال 2021 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان دس دنوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد یہ حملہ شدید تصور کیا جا رہا ہے۔