بوسٹن: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ خواتین جو روزانہ چینی سے بھرپور سوڈا مشروبات پیتی ہیں ان کے جگر کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
امریکی شہر بوسٹن میں قائم ہارورڈ میڈیکل اسکول سے تعلق رکھنے والی محققین کی ایک ٹیم نے 50 سال سے زیادہ عمر کی تقریباً 1 لاکھ خواتین کا 20 سال تک معائنہ کیا۔
تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وہ خواتین جو روزانہ ایک یا ایک سے زیادہ چینی سے بنے سوڈا مشروبات پیتی تھیں ان کے جگر کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات ہفتے میں ایک بار مشروبات پینے والوں کے مقابلے میں 85 زیادہ تھے۔
تحقیق میں یہ بھی بات سامنے آئی کہ روزانہ سوڈا مشروبات پینے والے افراد کی اموات کے امکانات ہر مہینے تین یا تین سے زیادہ مشروبات پینے والوں کی نسبت 68 فی صد زیادہ تھے۔
البتہ، محققین نے بتایا کہ اس سب کے باوجود بھی مجموعی طور پر اموات کے خطرات بہت کم تھے۔ مطالعے میں تقریباً 150 اموات واقع ہوئیں۔
دوسری جانب تحقیق میں جگر کے سرطان اور مصنوعی مٹھاس کے مشروبات پینے والوں کے درمیان کسی تعلق کا مشاہدہ نہیں کیا گیا۔ باوجود اس کے کہ حالیہ دنوں میں مشہور سویٹنر ’ایسپارٹامے‘ کے رسولیوں کے بننے سے ممکنہ تعلق کے متعلق تحفظات سامنے آئے ہیں۔
یونیورسٹی آف برسٹل سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر پاؤلین ایمیٹ نے تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہ تحقیق مشاہدے پر مبنی تھی اس لیے علت و معلول اخذ نہیں کیا جاسکتا۔ بڑی مقدار میں موجود شواہد یہ بتاتے ہیں کہ ہمیں روزانہ چینی سے بنے مشروبات بینے سے قبل دو بار سوچنا چاہیئے۔
زیادہ میٹھے مشروبات میں عموماً حراروں کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو مُٹاپے کے خطرات میں اضافہ کر دیتی ہے جو خود بھی کینسر اور جگر کے امراض کا سبب ہے۔