کراچی: مذہبی جماعتوں سے اتحاد میرے روشن خیالی کے ایجنڈے سے متصادم نہیں، اس اتحاد کا مشترکہ مقصد پاکستان کی ترقی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سابق صدر پرویز مشرف نے اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
حدیبیہ کیس سے متعلق پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ انھیں کیس بند ہونے پر مایوسی ہوئی، ساری منی لانڈرنگ حدیبیہ پیپر ملز کے ذریعے ہوئی تھی، مگر سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ عدالت نے نواز شریف کے ساتھ ناانصافی نہیں کی، البتہ وہ خود دوسروں سے ناانصافی کرتے آئے ہیں. وہ فوج سمیت ہر ادارے سے تصادم کا راستہ اختیار کرتے رہے ہیں اور اس وقت بھی یہی صورت حال ہے۔
جہانگیر ترین سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اگر انھوں نے عدالت سے غلط بیانی کی، تو یہ غیرمناسب تھا. انھوں نے میرے ساتھ کام کیا، وہ بہت اچھے وزیر تھے۔
انھوں نے کہا کہ ان کے خلاف بنائے جانے والے کیسز سیاسی تھے، وہ پہلے بھی عدالتوں میں گئے، دوبارہ آ کر کیسز کا سامنا کریں گے، مگر واپسی کا فیصلہ حالات دیکھ کر کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ معاہدے کےتحت نوازشریف کو دس سال کے لیے جانے دیا۔ انھوں نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری پر تنقید کرتے ہوئے ان پر ن لیگ کی حمایت کا الزام عائد کیا۔
سابق صدر نے دعویٰ کیا کہ اُن کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہونے والی ہے، درخواست دینے کے باوجود حکومت نے نیا پاسپورٹ جاری نہیں کیا جس کی وجہ سے وطن واپس آنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔