Official Web

چین اگلے برس مدار میں جدید خلائی دوربین روانہ کرے گا

بیجنگ: چین نے بھی خلا کی وسعتوں میں جھانکنے کےلیے جدید ترین (بصری) خلائی دوربین پر تیزی سے کام شروع کردیا ہے اور سال 2023 میں اسے مدار میں بھیجا جائے گا۔

منصوبے کے تحت اسے ’چینی خلائی اسٹیشن دوربین‘ یعنی سی ایس ایس ٹی کا نام دیا گیا ہے جو اپنی کیفیت میں بصری دوربین ہے اور نت نئی کہکشاؤں، ستاروں، تارک مادے اور تاریک توانائی پر تحقیق کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔

اس کی جسامت ایک بس کے برابر ہے اور اس کا اپرچر دو میٹر وسیع ہے۔ لیکن اب بھی ہبل خلائی دوربین سے کچھ چھوٹی ضرور ہے۔ لیکن اس کا فیلڈ ویو ہبل سے قدرے بڑے اور وسیع ہے۔ اس پر تین آئینے نصب ہے جن کے متعلق دعویٰ کیا جارہا ہے کہ کائنات کا بہت صاف اور شاندار منظر دکھاسکیں گے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کی بدولت آسمان کا ایک وسی منظر دیکھا جاسکے گا۔ درجنوں حساس آلات میں سے چار ایسے ہیں جو ملکی وے کہکشاں میں بہت چھوٹے اقسام کو واضح طور پر دکھاسکیں گے۔ اس کے علاوہ سیارچوں اور دمدار ستاروں جیسے متحرک اجسام کی رنگین اور صاف تصاویر لینے میں بھی مدد ملے گی۔ توقع ہے کہ اس سے بلیک ہول کی تشکیل کو بھی دیکھا جاسکے گا۔ ماہرین کے مطابق اس سے نظامِ شمسی سے ماورا سیاروں کی براہِ راست تصویر کشی بھی ممکن ہوگی۔

لیکن یہ نیئر الٹروائلٹ امواج دکھانے والی اب تک کی سب سے بڑی خلائی دوربین بھی ہوگی ۔ واضح رہے کہ چین 2022 سے اپنا خلائی اسٹیشن قائم کررہا ہے اور یہ دوربین اسی مدار میں کچھ دور رہتے ہوئے آزادانہ طور پر کام کرسکے گی۔ منصوبے کے تحت پہلے اسے خلائی اسٹیشن سے منسلک کیا جانا تھا لیکن اس میں ارتعاشات اور دیگر مسائل آڑے آرہے تھے۔ تاہم مرمت اور بیٹریوں کی تبدیلی کے لیے اسے خلائی اسٹیشن سے ضرور منسلک کیا جائے گا۔