جاپان کے "نکی ایشین ریویو” نے بارہ ستمبر کو رپورٹ کیا کہ اگرچہامریکی صدر ٹرمپ نے چین اور امریکہ تعلقات کے "ڈی کپلنگ” کیوکالت کی ہے ، لیکن چین میں زیادہ تر امریکی کمپنیوں نے اپنیفیکٹریوں کو چین سے باہر منتقل نہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیاہے۔ امریکی الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا جیسی کچھ کمپنیوںنے چین سے نکلنے کے بجائے چین میں اپنی پیداواری سرمایہ کاریمیں اضافہ کیا ہے۔
سی این این کے تجزیے کے مطابق ، امریکی کمپنیوں کی منتقلی اتنیآسان نہیں ہے۔ منتقلی کی صورت میں پیداواری لاگت بہتزیادہ ہو گی ۔
ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے جولائی میں گولڈمین سیکسکے تجزیہ کاروں سے کہا تھا کہ چینی سپلائرز دنیا میں سب سےزیادہ مسابقتی ہیں ،"چین میں اجزاء کی خریداری نے گاڑیوں کیلاگت کو بہت کم کردیا ہے۔"
برطانوی اخبار "گارڈین” نے حال ہی میں ایک مضمون شائع کیاجس میں لکھا گیا ہے کہ دنیا کو چین اور امریکہ کے تعاون کیضرورت ہے۔ اور ڈی کپلنگ کے اثرات دونوں اطراف کیلئے تباہ کن ہیں۔