Official Web

وزیراعظم کا دورہ بیجنگ، پاکستان چین سے 3 ارب ڈالر قرض کا خواہاں

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان 3 فروری سے چین کا دورہ اور بیجنگ میں ہونیوالی سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے اور اس موقع پر پاکستان چین سے 3ارب ڈالر کے قرضے اور چھ شعبوں میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعظم سیاسی ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ فنانس، ٹریڈ اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں چین سے معاونت کی درخواست کرینگے، انکے دورے کا ایجنڈا ترتیب دینے کیلئے حتمی اجلاس منگل کو ہوگا۔

وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ حکومت چین کو3 ارب ڈالر قرضے کی درخواست دینے پر غور کر رہی ہے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا جا سکے۔ چین پہلے ہی کمرشل قرضوں اور فارن ایکسچینج ریزرو سپورٹ اقدامات کی شکل میں پاکستان کو11 ارب ڈالر دے چکا ہے۔ گزشتہ ماہ پاکستان کو سعودی عرب سے تین ارب ڈالر قرضہ ملا تھا جو پاکستان خرچ کر چکا ہے۔ سعودی قرضہ ملنے سے پہلے پاکستان  کے زرمبادلہ کے ذخائر15.9ارب ڈالر تھے جو رواں ماہ پھر16ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔

علاوہ ازیں حکومت چین سے چھ ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری چاہتی ہے۔ چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ اظفر احسن نے کہا کہ چینی سرمایہ کاروں کو ٹیکسٹائل، فٹ ویئر، فارماسیوٹیکل، فرنیچر، زراعت، آٹوموبائل، اور آئی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی دعوت دینگے۔ اس کے علاوہ 75 چینی کمپنیوں کو مشرق وسطیٰ، افریقہ اور باقی دنیا کیلئے سستے ٹریڈ روٹس کے بارے میں آگاہ کیا جائیگا۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ پاک چینی دوستی سے ہٹ کر اس مرتبہ ہم مربوط اپروچ کے ساتھ چین جانے کو تیار ہیں۔ سی پیک اتھارٹی کی شمولیت کے ساتھ حکومت نے ان شعبوں کی نشاندہی کی ہے جن میں چینی سرمایہ کار بھاری منافع کما سکتے ہیں۔

سی پیک اتھارٹی حکام کے مطابق پاکستانی سمندر کے ذریعے چین کی یورپ کو برآمدات پر لاگت 4ہزار یورو فی کنٹینر ہے جبکہ چین سے یہ لاگت15 ہزار یورو ہے۔ چین کی دم توڑتی صنعتوں کی بحالی کیلئے یہ پیشکش اہم موقع ہے۔

واضح رہے چین کے سرمایہ کار سستے تجارتی روٹ کا پتہ ہونے کے باوجود مالیاتی اور توانائی کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں۔ سرکاری حکام کے مطابق پاکستان میں بجلی کے نرخ خطے کے دیگر ممالک سے مسابقانہ ہیں، اس کے علاوہ دس سال تک انکم ٹیکس میں مکمل چھوٹ اور پلانٹ، مشینری، خام مال کی ڈیوٹی فری درآمد کی سہولت حاصل ہے۔ پاکستان میں ہنرمند اور غیرہنرمند لیبر بھی سستی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران ریلوے کے مین لائن ون پراجیکٹ پر کسی بریک تھرو کا امکان نہیں ہے۔

%d bloggers like this: