Official Web

خطرناک سیارچوں کو زمین سے ٹکرانے سے کیسے روکا جائے؟ ناسا نے تاریخی مشن لانچ کردیا

امریکی خلائی ادارے ناسا نے خطرناک اور  بڑے سیارچوں کو زمین سے ٹکرانے سے روکنے کیلئے اپنی نوعیت کا پہلا خلائی مشن لانچ کردیا۔

فوٹو : ناسا
فوٹو : ناسا

ناسا کی جانب سے اس مشن کا نام Dart رکھا گیا ہے جس میں اس ٹیکنالوجی کی جانچ کی جائے گی جس کے ذریعے زمین کی جانب آنے والے خطرناک سیارچوں کو تباہ کیا جاسکے گا۔

ناسا کے اس مشن میں خلائی جہاز  Dartکو  زمین کے قریب موجود ایک سیارچے 65803 Didymos  کے چاند Dimorphus سے ٹکراکر یہ دیکھنے کی کوشش کی جائے گی کہ اس ٹکراؤ سے اس کی رفتار اور سمت میں کتنی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔

سیارچے 65803 Didymos کو 1996 میں دریافت کیا گیا تھا اور یہ زمین کے قریب موجود بے شمار اجسام میں سے ایک ہے جسے کرہ ارض کیلئے خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق اگر کائناتی ملبے کا چند سو میٹرز پر محیط کوئی ٹکڑا زمین سے ٹکرا گیا تو اس کا اثر پورے ایک براعظم پر ہوگا۔

Dart مشن کیا ہے؟

فوٹو : بشکریہ بی بی سی
فوٹو : بشکریہ بی بی سی

ناسا کے اس مشن پر DarT خلائی جہاز کو فیلکن 9 راکٹ کے ذریعے امریکی ریاست کیلی فورنیا کے وینڈن برگ اسپیس فورس بیس سے بدھ کو خلا میں بھیجا گیا۔

یہ زمین سے بھیجی گئی کسی شے کی ٹکر سے سیارچے کو زمین کی جانب بڑھنے سے روکنے کی اولین کوشش ہے جس کے ذریعے مستقبل میں زمین کو ممکنہ طور پر درپیش خطرات سے نمٹنے کے طریقوں کی نئی راہ کھلے گی حالانکہ اس مشن میں Dart جس سیارچے کو نشانہ بنائے گا اس سے فی الحال زمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

 ناسا کے مطابق اس وقت Dart کا کام بس اتنا ہے کہ وہ Dimorphos سے ٹکرا کر اس کی سمت میں معمولی سی تبدیلی لے آئے۔

ناسا کے پلینیٹری ڈیفنس کو آرڈینیشن آفس کی عہدے دار کیلی فاسٹ کا کہنا ہے کہ یہ پہلا قدم ہے اور ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

سیارچے زمین پر کیسے تباہی مچا سکتے ہیں؟

فوٹو : بشکریہ بی بی سی
فوٹو : بشکریہ بی بی سی

سائنسدانوں کے مطابق سیارچے خلا میں چکر لگانے والے وہ اجسام ہوتے ہیں جو نظام شمسی کے وجود میں آنے کے وقت مختلف اجسام کے ٹکرانے کے نتیجے میں وجود میں آتے ہیں۔ ابتدا میں یہ چھوٹے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنی مقناطیسی فیلڈ کی مدد سے مزید ذرات کو اپنی طرف کھینچ کر جسامت کو بڑھاتے رہتے ہیں اور پھر اتنے بڑے ہوجاتے ہیں کہ سیارچہ کہلانے لگتے ہیں۔

 ایسا شاید ہی کبھی ہو کہ کوئی شہابیہ یا سیارچہ اور زمین، سورج کے گرد چکر لگانے کے دوران ایک ہی وقت میں آمنے سامنے آجائیں اور آپس میں ٹکراجائیں۔

ساڑھے 32 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تیار کیے گئے اس مشن میں Dart خود سے کئی گنا بڑے سیارچے Didymos  کے چاند Dimorphos سے ٹکرائے گا۔ Didymos کا حجم 780 میٹر اور Dimorphos  کا 160 میٹر ہے۔

Dimorphos کی سائز کی کوئی بھی چیز اگر پھٹ جائے تو ایک روایتی جوہری بم سے کئی گنا زیادہ توانائی خارج کرتی ہے جس سے دنیا کی آبادی کا بڑا حصہ متاثر ہوسکتا ہے۔ 300 میٹر کے قطر سے زائد کا سیارچہ اگر زمین سے ٹکرا جائے تو وہ پورے ایک براعظم میں تباہی کا باعث بن سکتا ہے جبکہ 1 کلو میٹر سے بڑا سیارچہ عالمگیر تباہی مچا سکتا ہے۔

زمین کی کشش ثقل سے نکل کر Dart کیا کرے گا؟

فوٹو : بشکریہ بی بی سی
فوٹو : بشکریہ بی بی سی

خلائی مشن Dart زمین کی کشش ثقل سے نکلنے کے بعد سورج کے گر اپنا الگ مدار بنائے گا اور آگے کا سفر جاری رکھے گا۔ ستمبر 2022 میں زمین سے 67 لاکھ میل دور یہ خلائی جہاز اس سیارچے کے قریب پہنچ جائے گا جس کے چاند کو نشانہ بنایا جانا ہے۔

اس کے بعد 15 ہزار میل فی گھنٹہ (6.6 کلومیٹر فی سیکنڈ) کی رفتار  سے Dart اپنے ہدف Dimorphos سے ٹکرائے گا۔ اس ٹکر کی وجہ سے Dimorphos کی رفتار میں چند ملی میٹر فی سیکنڈ کا فرق آئے گاجس سے Didymos کے گرد اس کے مدار میں بھی تبدیلی آجائے گی۔ یہ انتہائی معمولی تبدیلی ہے لیکن کسی بھی شے کو زمین کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے کافی ہوگی۔

Dart کے Dimorphos سے ٹکرانے سے 10 روز قبل یہ خلائی جہاز اطالوی ساختہ چھوٹے سیٹلائٹ LiciaCube  کو ریلیز کرے گا جو اس ٹکراؤ کی تصاویر اور اثرات کا ڈیٹا زمین پر بھیجے گا۔