Official Web

شی جن پھنگ ،ایسی شخصیت جنہوں نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کو نئے سفر پر گامزن کردیا

گزشتہ مہینوں میں، انہوں نے پارٹی کی صد سالہ تقریب سے خطاب میں ہر لحاظ سے ایک اعتدال پسند خوشحال معاشرے کے قیام کا اعلان کیا، تبت کا معائنہ جاتی دورہ کیا، ملک کے پہلے خلائی اسٹیشن پر کام کرنے والے خلابازوں سے بات کی، اقوام متحدہ کی آن لائن اجلاسوں میں شرکت کے علاوہ روسی صدر ویلادیمیر پوٹن،  امریکی صدر جو بائیڈن سمیت عالمی رہنماؤں سے فون یا ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کی۔

اگلے ہفتے، کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری شی، حکومتی جماعت کے ایک اعلیٰ سطحی بند کمرہ اجلاس جو کہ  کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 19ویں مرکزی کمیٹی کا چھٹا مکمل اجلاس ہےمیں شرکت کریں گے۔اس اہم  اجلاس میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 100 سالہ جدوجہد کی اہم کامیابیوں اور تاریخی تجربات کے حوالے سےایک تاریخی دستاویز پیش کی جائے گی۔

چین کے صدرشی جن پھنگ یکم جولائی 2021 کو  دارالحکومت بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  کے قیام کی 100ویں سالگرہ کے موقع پرہونے والی  تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے۔(شِنہوا)

دنیا بھر میں بہت کم سیاسی جماعتیں اتنی طویل تاریخ اور ریاستی حکمرانی کے بلاتعطل دور پر فخر کر سکتی ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ نے 72 سال سے چین پر حکومت کی ہے۔ اس وقت، شی کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی قیادت کا مرکز ہیں۔ان سے پہلے، مرکزی اجتماعی قیادت کے کئی دہائیوں پر محیط دور کی ماؤ زے تنگ، ڈینگ شیاؤ پھنگ ، جیانگ ژیمن، اور ہوجن تاؤ نے بطور چیف نمائندگی کی۔

نومبر 2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری منتخب ہونے کے بعد سے، شی  ایک  پرعزم اور باعمل آدمی، گہرے خیالات اور احساسات کے حامل، ایک ایسے شخص کے طور پر سامنے آئے ہیں جنہیں  پارٹی کی وراثت  ملی لیکن اُس میں جدیدیت اور تبدیلیوں کی ہمت موجود ہے اور وہ مستقبل کے وژن کے ساتھ انتھک کام کرنے کے لئے پرعزم ہے۔

چینل نیوز ایشیا نے کہا کہ ان کی قیادت میں، چین ایک طاقتور ملک بن رہا ہے، اور اب طاقت کے دور میں داخل ہو رہا ہے۔

نئے سفر پر، شی  بلاشبہ تاریخ کے دھارے کو ترتیب دینے میں بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ مواقع اور مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے وہ پارٹی کی قیادت کیسے کریں گے؟ وہ چین کو دوبارہ دنیا کے مرکز میں کیسے لائیں گے ؟ آج دنیا شی کو اسی طرح قریب سے دیکھ رہی ہے جس طرح نو سال پہلے دیکھ رہی تھی۔

عوام کا ہم رکاب

 ستمبر میں،  ملک کے شمال مغربی صوبے شانشی کے گاؤں گاؤشی گو کے معائنہ جاتی دورہ کے دوران، شی  فصلوں کا معائنہ کرنے اور کھیتوں میں کام کرنے والے دیہاتیوں کے ساتھ بات چیت کے لیے کھیتوں میں گئے۔ شی نے غربت سے نجات کے لیے مقامی کامیابیوں کو سراہا۔ گاؤشی گو کبھی ایک غریب گاؤں تھا؛ پارٹی کے کارکنوں اور گاؤں والوں کی محنت کی بدولت آج یہ خوشحال ہے۔

1974 میں شانشی میں گاؤشی گوسے تقریباً 150 کلومیٹر دور لیانگ جیاہےمیں شی نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ وہ صرف 15 سال کے تھے جب وہ 1969 میں ایک "تعلیم یافتہ نوجوان” کے طور پر لیانگ جیاہے پہنچے۔ انہیں اگلے سات سال دیہی سطح مرتفع لوئس کے چھوٹے سے گاؤں میں گزارنا تھے۔ دن بھر کی مشقت کے بعد، وہ اپنے قدیم غارنما گھر میں واپس آتے اور ایک سادہ مٹی کے بستر پر سوتے تھے۔ 38 سال تک پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کی مختلف سطحوں پر اور متعدد عہدوں پر تعینات رہنے کے بعد وہ اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہوئے۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  میں شمولیت کے بعد شی، لیانگ جیاہے کے پارٹی سیکرٹری بن گئے۔ ان کے گاؤں کے ساتھی کا کہنا ہے  کہ شی نے "ایمانداری سے کام کیا،جن کے پاس بہت سے خیالات تھے اور وہ لوگوں اور کارکنوں کو متحد کر سکتے تھے‘‘۔غریب گاؤں میں اپنے وقت کو یاد کرتے ہوئے، شی  نے کہا کہ یہ ان کی شدید خواہش تھی گاؤں کے لوگوں کو کھانے میں گوشت ملے۔

کمیونٹی کو گھر کہنے والوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے، شی نے مختلف منصوبے شروع کیے، جن میں کنویں، چھت والے کھیت اور میتھین پیدا کرنے والے گڑھے شامل تھے۔ ان "سادہ” منصوبوں نے گاؤں والوں کی زندگی، کام اور رویوں پر نمایاں اثر ڈالا۔

اپنے فارغ وقت میں، نوجوان شی جتنی کتابوں کا مطالعہ کرسکتے تھے انہوں نے کیا۔ خاص طور پر انہوں نے داس کیپٹل کو تین بار پڑھا۔ بنیادی کام کے حوالے سے انہوں نے 18 نوٹ بک تحریری کیں۔

شی کے والد شی ژونگ شن کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  کے اولین رہنماؤں میں سے ایک تھے ۔ شی جن پھنگ اکثر اپنے والد  کی طرف سے ودیعت کردہ دانشمندی کا مظاہرہ کرتے۔ ایک بہت پسند کی جانے والی اسکول کی کتاب سے متاثر ہو کر، شی نے فیصلہ کیا کہ وہ چھوٹی عمر سے ہی انقلابی مشعل کو لے کر آگے بڑھیں گے۔

1975 میں، شی کو بیجنگ کی ممتاز چھنگھوا یونیورسٹی میں داخلہ ملا۔ گریجویشن کرنے کے بعد، انہوں نے 1982 میں شمالی صوبہ ہیبے کی ایک کاؤنٹی ژینگ ڈنگ جانے سے پہلے مرکزی فوجی کمیشن کے جنرل آفس میں کام کیا۔

ژینگ ڈنگ میں گزرے اپنے دنوں کو یاد کرتے ہوئے شی نے کہا کہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر لوگوں کے درمیان نچلی سطح پر کام کیا۔  انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں سے اس طرح کا پیار کرنا چاہتے تھے جیسے وہ اپنے والدین سےکرتے ہیں۔

   ژینگ ڈنگ کے بعد، شی کا سیاسی کیریئر انہیں ساحلی صوبوں فوجیان اور ژی جیانگ اور شنگھائی کے شہر لے گیا۔ وہ جہاں بھی گئے، لوگوں سے ان کے قریبی تعلقات نمایاں رہے۔ انہوں نے ژینگ ڈنگ کے دوستوں اور ساتھیوں کی یاد میں اثر انگیز اور محبت سے بھری تحریریں لکھیں جو اس وقت دنیا میں موجود نہیں ہیں۔شی  نے لیانگ جیاہے کے ایک دیہاتی کے طبی علاج کے لیے اپنی جیب سے پیسے خرچ کئے۔

شی جن پھنگ کی عوام کی فلاح وبہبود کی کوششیں ان کے کام کے ہر پہلو میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ژی جیانگ میں  واپس آنے والے ان کے ساتھیوں میں سے ایک ژانگ ہونگ منگ شی کے رویے اور کام کرنے کی اخلاقیات کو اب بھی یاد کرتے ہیں جب صوبہ طوفان کی زد میں آیا تھا۔

شی کی ہدایات کو یاد کرتے ہوئے ژانگ نے بتایا کہ شی کا کہنا تھاکہ بھلے ہماری دس میں سے نو انخلاء کی کوششیں بے کار جائیں، تب بھی ہمیں لوگوں کی مکمل حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ان کو مصیبت سے باہر نکالنا ہوگا۔

پوڈونگ، شنگھائی میں چائنہ ایگزیکٹو لیڈرشپ اکیڈمی کے پروفیسر لیو جِنگ بی کا کہنا ہے کہ  شی کا عوامی خدمت پر مبنی فلسفہ بتاتا ہے کہ انہوں نے کیوں کوویڈ-19 کی وبا کے دوران ہر قیمت پر لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے غیر متزلزل کوششوں کا حکم دیا۔

   2007 میں، شی کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن کی  حیثیت سے بیجنگ واپس آئے اور بعد میں چین کے نائب صدر بن گئے۔ انہوں نے پارٹی کی تعمیر، تنظیمی کام، ہانگ کانگ اور مکاؤ کے معاملات، اور 2008 کے بیجنگ اولمپکس کی تیاریوں سمیت دیگر امور کی نگرانی کی۔

59 سال کی عمر میں، شی کو نومبر 2012 میں پارٹی کے سب سے سینئر عہدے پر فائز کیا گیا۔ تقریباً ایک ماہ بعد، انہوں نے سخت سردی میں ہیبے کے غریب دیہاتیوں سے ملاقات کی۔ ان کے ساتھ بیٹھ کر، شی نے ان کی آمدنی کے بارے میں پوچھا، کیا ان کے پاس سردیوں میں گرم رہنے کے لیے کافی کھانا اور گرم بستر اور کوئلہ موجود ہے۔ شی نے کہا کہ ان کا دل ڈوب گیا جب انہوں  نے دیکھا کہ کچھ دیہاتی اب بھی اپنی زندگی گزارنے کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔

چین کے صدر شی جن پھنگ 30 دسمبر 2012 کو  شمالی  صوبے ہیبے کی فوپھنگ کاؤنٹی کے لونگ چھوان گوان ٹاؤن شپ کے گاؤں لوتھووان کے غریب دیہاتیوں سے ملاقات  کرتے ہوئے۔(شِنہوا)

پارٹی کو مضبوط کرنا

سال 2021 شی کے دستخطوں سے شروع ہونے والی انسداد بدعنوانی مہم کا نواں سال بھی ہے، جو چینی تاریخ میں سب سے زیادہ وسعت رکھتی ہے۔ اس مہم کےمستقبل میں کم ہونے کے کوئی آثار نہیں ہیں۔

رواں سال مالیاتی شعبے کے 20 سے زیادہ اعلیٰ سطح کے اہلکاروں یا اعلیٰ انتظامی عہدیداروں کو سزا دی گئی یا ان کے خلاف تحقیقات کی گئیں۔ اور پچھلے 30 دنوں میں، مرکزی حکومت کے قانون نافذ کرنے والے ادارے میں وزارتی سطح کے ایک سابق اہلکار سے تفتیش کی گئی جبکہ دوسرے کو سزا دی گئی۔

جب شی کو کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کا جنرل سیکرٹری منتخب کیا گیا تو اگرچہ چین پہلے ہی دنیا کی دوسری بڑی معیشت تھا پھر بھی، اسے اندر سے چیلنجوں کا سامنا تھا۔

  شی نے اس وقت خبردار کیاتھا کہ حقائق سے ثابت ہے کہ اگر بدعنوانی کو پھیلنے دیا گیا تو یہ بالآخر ایک پارٹی کی تباہی اور حکومت کے خاتمے کا باعث بنے گی۔

گزشتہ نو سالوں کے دوران، وزارتی سطح یا اس سے اوپر کے 400 سے زائد اہلکاروں کو سزا یا تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کی قائمہ کمیٹی کے ایک سابق رکن اور مرکزی فوجی کمیشن کے دو سابق نائب چیئرمین شامل ہوئے ہیں۔ 2014 سے 2020 تک، 120 سے زائد ممالک اور خطوں سے 8ہزار 300 مفرور افراد کو واپس لایا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے اداریے میں کہا گیا ہے کہ ایک نازک وقت میں، شی نے بازی پلٹ دی ہے۔

شی نے طاقت کو انتظامی جانچ پڑتال کے تحت لانے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے نیشنل سپروائزری کمیشن کے قیام کی کوششوں کی بھی قیادت کی۔ سپروائزری اصلاحات کے بعد پبلک سیکٹر کے تمام ملازمین کو زیر نگرانی رکھا گیا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر، شی نے اندرونِ جماعت تقریباً 200  ضوابط وضع کرنے اور ان پر نظر ثانی کرنے کی کوششوں کی قیادت کی ۔ انہوں نے پارٹی ممبران کے نظریات اور اعتقادات کو مستحکم کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ وہ موثر طریقے سے اور متحد ہو کر کام کریں، جماعتی تعلیم کی پانچ مہمات کا آغازکیا۔

شی نے انٹرا پارٹی جمہوریت کو بھی بہت اہمیت دی۔ پارٹی کی قومی کانگریس کی تمام رپورٹس، مکمل اجلاسوں میں نظرثانی شدہ دستاویزات اور پارٹی کی اہم دستاویزات، فیصلوں اور اصلاحاتی پالیسیوں کے حوالے سے عوامی آرا لی جاتی ہیں۔

اس سال جون تک کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے اراکین کی تعداد بڑھ کر9کروڑ50لاکھ ہو گئی تھی جو جرمنی کی آبادی سے 1کروڑ زیادہ ہے۔ چین کے مطالعاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پارٹی پہلے سے زیادہ نظم و ضبط کی حامل، خالص اور طاقتور بن گئی ہے۔

چین کے ایک مبصر نیل تھامس کا کہنا ہے کہ شی جن پھنگ کو کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے اندر پہلے سے کہیں زیادہ حمایت حاصل ہے۔

2016 میں،  کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 18ویں مرکزی کمیٹی کے چھٹے مکمل اجلاس نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی اور پوری پارٹی کا مرکز کے طور پر شی کی حیثیت کو تسلیم کیا۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف پارٹی ہسٹری اینڈ لٹریچر کے ریسرچ فیلو وانگ جونوی کا کہنا ہے کہ مضبوط قائدانہ بنیاد کے بغیر، کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کےلئے  پوری پارٹی کی منشا کو یکجا کرنا یا تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کے درمیان یکجہتی اور اتحاد قائم کرنا مشکل ہے۔ اس کے بغیر یہ کچھ حاصل کرنے یا اپنی بہت سی نئی تاریخی خصوصیات کے ساتھ عظیم جدوجہد کوپایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا جاسکتا۔

اکتوبر 2017 میں، نئے دور کے لیے چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم پر شی جن پھنگ کی سوچ کو سی پی سی کی 19ویں نیشنل کانگریس میں باضابطہ طور پر مقرر کیا گیا۔یہ سوچ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے آئین اور چین کے آئین میں درج ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ مرکزی کمیٹی (نیشنل اکیڈمی آف گورننس) کے پارٹی اسکول کے پروفیسر شن منگ کا کہنا ہے کہ ماؤزے تنگ اور ڈینگ شیاؤ پھنگ کی طرح، شی نے مارکسزم کو چینی سیاق و سباق میں اختیار کرنے کے عمل کو آگے بڑھایا ہے اور اسے متعلقہ رکھا ہے۔

چین کو مضبوط بنانا

1840 کی افیون کی جنگ کے بعد چین بتدریج ایک نیم نوآبادیاتی اور نیم جاگیردارانہ معاشرے میں تبدیل ہو گیا۔ یہ غیر ملکی غنڈہ گردی،غربت اور کمزوری کا شکار تھا۔

شی نے تاریخ کے اس دور کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ "کتنی ذلت ہے! اس وقت چین کو روندا گیا تھا۔”

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  1921 میں صورتحال کو بدلنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ مرکزی کمیٹی (نیشنل اکیڈمی آف گورننس) کے پارٹی اسکول کے پروفیسر ہان چھنگ شیانگ کے مطابق،قومی تجدید کے حصول کے لئے چار اہم سنگ میل کا تعین کیا گیا : 1949 میں عوامی جمہوریہ چین کا قیام؛  1978 میں اصلاحات اور کھلی معیشت کی آمد؛ اور 2012 میں  کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 18ویں نیشنل کانگریس کے بعدکا نیا دور۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ مرکزی کمیٹی کا جنرل سیکرٹری منتخب ہونے کے دو ہفتوں بعد، انہوں نے قومی تجدید کا "چینی خواب” پیش کیا۔ رواں سال اکتوبر میں، 1911 کے انقلاب کی 110 ویں سالگرہ کی یاد میں ہونے والی ایک تقریب میں، شی نے اپنی 35 منٹ کی تقریر میں 25 بار ” قومی تجدید ” کا ذکر کیا، جس سے یہ سب سے زیادہ زور دار پیغامات میں سے ایک بن گیا ہے۔

 شی کا خیال ہے کہ قومی تجدید کے لیے اسٹریٹجک ڈیزائن اور سخت محنت دونوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک باعمل آدمی بن کر قیادت کی۔ صرف 2019 میں، شی  نے 500 سے زیادہ اہم تقریبات میں حصہ لیا۔ فرائض کی ادائیگی کا سفر اس سال میں تقریباً 30 ہفتوں کے اختتام ہفتہ پر مشتمل تھا۔ انہوں نے بڑے اصلاحاتی منصوبوں کے ہر مسودے پر نظر ثانی کی۔

اگرچہ شی کے پاس اپنے لیے بہت کم وقت ہے، لیکن وہ تیراکی کے لیے وقت نکال ہی لیتے ہیں۔ یہ ان کا جوانی سے ہی معمول ہے کیونکہ تیراکی اور جسمانی مشقت پارٹی، حکومت اور فوج کے معاملات کی انجام دہی کے لئے ان کی صلاحیت کو یقینی بناتی ہے۔اس سے بھی زیادہ اہم یہ بات کہ انہیں اپنے مشن کا بخوبی احساس ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوشی سخت محنت سے حاصل کی جاتی ہے۔

چینی صدر اکثر کھیتوں، ماہی گیروں کی بستیوں، کسانوں کے گھروں، کھانے پینے کی معمولی جگہوں، سپر مارکیٹوں، فیکٹریوں کی ورکشاپس، لیبارٹریوں، ہسپتالوں، اسکولوں کا دورہ کرتے نظر آتے ہیں، یہاں تک کہ وہ صفائی کی ناقص صورتحال والی جگہوں اور بیت الخلاء کا معائنہ بھی کرتے ہیں  تاکہ براہ راست  معلومات حاصل کی جا سکیں۔

چین کے صدرشی جن پھنگ 21 اپریل 2020 کو  شمال مغربی صوبے  شان شی  کے شہر انکانگ کی  پھنگلی کاؤنٹی کے لاوشیان ٹاؤن شپ کے ایک پرائمری اسکول کا معائنہ کرتے ہوئے۔(شِنہوا)

ژای جیانگ صوبے میں شی کے سابق ساتھی ژانگ مینگ جن  کا کہنا ہے کہ”شی ہر دن کے ساتھ اپنے علم اور معلومات میں اضافہ کرتے ہیں اس لیے ان کو جھوٹ یا شیخی مار کر بے وقوف بنانا ناممکن ہے۔ ہمیں ان سے بات چیت کرتے وقت ایمانداری کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔”

شی نے گزشتہ نو سالوں میں بے شمار رکاوٹوں اور بحرانوں کا سامنا کرتے ہوئے ہر امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔

2015 کے اوائل میں، یمن میں افراتفری پھیلنے کے موقع پرانہوں نے ملکی بحریہ کو سینکڑوں پھنسے ہوئے چینی شہریوں کو نکالنے کی ہدایت کی۔

امریکہ کی جانب سے چین کے خلاف تجارتی جنگ شروع کرنے پر شی نے حکمت عملی بنائی کہ چین تجارتی جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی سے خوفزدہ نہیں ہوگا  اور ضرورت پڑنے پر ہرایک کا مقابلہ کرے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانا دونوں ممالک کے لیے واحد صحیح انتخاب اور وسیع بحرالکاہل میں دو بڑے ممالک چین اور امریکہ کے لیے کافی جگہ ہے۔

 ڈیاؤیو جزائر کے پانیوں میں باقاعدہ گشت کرنے سے لے کر، نام نہاد جنوبی بحیرہ چین کی ثالثی رکوانے، چین بھارت سرحدی تنازعات کے حل تلاش کرنے، غیر قانونی طور پر بیرون ملک زیر حراست چینی باشندوں کی واپسی میں سہولت فراہم کرنے تک، شی نے سٹریٹجک اور حکمت عملی وضع کی اور اس پر پیش رفت کی اور جہاں ضرورت ہوئی وہاں ذاتی طور پر بھی مداخلت کی۔

2019 میں، جب ہانگ کانگ سماجی بدامنی کا شکار تھا،شی نے  "ایک ملک، دو نظام” کے تحفظ کے لیے کوششوں کا حکم دیا اور "رنگین انقلاب” کو ہوادینے کی کوششوں کو کچل دیا۔

نئے قمری سال 2020 کے موقع پر،جب نئے چینی سال کی تقریبات کوویڈ-19 کی وبا کے گہرے بادلوں  کی لپیٹ  میں تھیں،شی نے ایک رات بغیر سو کر گزاری۔ اگلے دن، انہوں نے ملک کے ردعمل پر تبادلہ خیال کے لیے پارٹی قیادت کا اجلاس طلب کیا۔ اجلاس سے قبل شی نے ہوبے اور ووہان میں لوگوں کی نقل و حرکت اور گھروں سے باہر نکلنے پر پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ کیا ۔ وقت نے دکھایا ہے کہ یہ سخت طریقہ ہی واحد قابل عمل آپشن تھا۔

چین کے صدر شی جن پھنگ 10 مارچ 2020 کو وسطی  صوبے ہوبے کے صدر مقام ووہان کے ہو شن شان ہسپتال  میں زیر علاج مریض اور طبی کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے۔(شِنہوا)

شی نے پارٹی کی زبان میں "بلیک سوان” اور "گرے رینو” کو متعارف کرایا۔جسے حقیقت میں پارٹی اسکول کے پروفیسر ہان نے خطرے سے بچاؤ اور اسے زائل کرنے کو نئے دور کی ایک اہم خصوصیت قراردیا ہے۔

ایک موقع پر شی نے ایک غیر ملکی سیاستدان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ  "یقیناً اتنے بڑے ملک پر حکومت کرنا ایک بہت بڑی ذمہ داری اور مشکل کام ہے۔” "میں بے لوث ہونے اور چین کی ترقی کے لیے اپنے آپ کو وقف کرنے کے لیے تیار ہوں۔ میں لوگوں کو مایوس نہیں ہونے دوں گا۔”

اصلاحات کی نئی بنیاد ڈالنا

جب شی نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کاعہدہ سنبھالا تواگرچہ 30 سال سے زیادہ جاری رہنے والی اصلاحات اور کھلی معیشت کے بعد چین کی طاقت میں نمایاں اضافہ ہوچکا تھا۔ پھر بھی، ملک کو مسائل درپیش تھے، جن میں معاشی گراوٹ، دولت کی تفاوت، ماحولیاتی نقصانات اور سماجی تناؤ شامل تھے اس صورتحال میں اصلاحات کو بھی کچھ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس صورتحال سے نکلنے کے لئے ایک زیادہ سائنسی اور اعلیٰ سطح کے نقطہ نظر کی ضرورت تھی۔

شی نے نئے اچھوتے خیالات، مربوط، سبز اور کھلی ترقی کے راستہ کی خصوصیات پر مبنی جدیدیت کا ایک چینی ماڈل پیش کیا۔

چین کے صدر شی جن پھنگ 18 دسمبر 2018 کو  دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں  اصلاحات اور کھلی معیشت کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ  عظیم الشان اجتماع کے دوران اعزازات حاصل کرنے والے اہلکاروں کو داد دیتے ہوئے۔(شِنہوا)

مبصرین کا کہنا ہے کہ اس ترقیاتی وژن کا مقصد سوشلسٹ چین کو ماحولیاتی نقصان اور غیر موثر ترقیاتی انحصار کی قیمت پر ترقی کے اس جال سے نکالتے ہوئے ملک کو اعلیٰ معیار کی ترقی کے سفر پرگامزن کرنا اور ایسے حالات سے بچنا ہے جہاں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا جائے ۔

مجموعی اصلاحات کو فروغ دینے کے مرکزی کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے، جواس سے پہلے ایک مرکزی سرکردہ گروپ تھا، شی نے اصلاحات کا ایک سلسلہ شروع کیا جس نے ڈینگ شیاؤ پھنگ  کی اصلاحات کو آگے بڑھاتے ہوئے نئی بنیادوں کو قائم کیا۔

یہ اصلاحات مختلف شعبوں میں لاگو ہو چکی ہیں، جو زمین کے استعمال کی پالیسیوں سے لے کرسرکاری اداروں میں حکومتی جماعت کی ترویج، عدالتی طریقہ کار، خاندانی منصوبہ بندی، مالیاتی اور ٹیکس پالیسیوں، رئیل اسٹیٹ مارکیٹ، سائنس و ٹیکنالوجی اور انسداد اجارہ داری  کا احاطہ کرتی ہیں۔

سب سے بڑھ کر جو اصلاحی اقدام نمایاں ہےوہ  اداروں کو جدید بناناہے، جوچین کی طویل مدتی ترقی اور استحکام پر براہ راست اثرانداز ہوا۔ اس اقدام کا مقصد چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کو برقرار رکھنا ،اس میں بہتری لانا اور چین کے نظام اور حکمرانی کی صلاحیت کو جدید بنانا ہے۔

بعض وقت ایسے بھی آئے جب چینی اصلاحات کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض اوقات، تنازعات کو حل کرنے اور رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے، شی جن پھنگ کو خود حتمی رائے دینا پڑی۔

شی نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 18ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے مکمل اجلاس کی دستاویز کا مسودہ تیارکرنے والے ایک گروپ کی قیادت کی۔ دستاویز کا مقصد مجموعی اصلاحات کومزید گہرا کرنا ہے۔

مسودہ سازی اور تشخیص اور جائزہ کے عمل میں شریک عہدیداروں اور ماہرین نے بتایا کہ شی نے ذاتی طور پر تحقیق اور فیصلے کیے جس سے کئی کامیابیاں حاصل کرنے میں مدد ملی۔ مثال کے طور پر مارکیٹ کو وسائل کی تقسیم میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی تجویز شی جن پھنگ کے اہم فیصلے کے نتیجے میں سامنے آئی۔

مسودہ سازی اور تشخیص کےعمل سے واقف ایک ذرائع نے بتایا کہ جنرل سیکرٹری شی  کے عزم کے بغیر، بہت سی بڑی اصلاحات کو آگے بڑھانا ممکن نہیں تھا۔

ماحولیاتی نقصانات کو دور کرنے کے لیے، شی نے حکم دیا کہ آلودگی پھیلانے والی فیکٹریاں ماحولیاتی مسائل کو حل کریں یاپھر بندش کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہو جائیں۔شی نے چین کے سب سے طویل دریائے یانگسی  کے تحفظ کے لیے ماہی گیری پر 10 سال کی پابندی کا حکم دیا۔ انہوں نے چھن لنگ پہاڑوں میں غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ولاز کو گرانے کے حوالے سے چھ ہدایات جاری کیں جو بڑے پانڈا،چھوٹی اور چپٹی ناک والے بندروں اور دیگر کئی نایاب جانوروں کا مسکن ہے۔

چین کے صدر شی جن پھنگ  20 اپریل 2020 کو شمال مغربی  صوبے شان شی  کے نیوبے لیانگ نیشنل نیچر ریزرو میں  چھن لنگ پہاڑوں کے ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں معلومات حاصل کررہے ہیں۔(شِنہوا)

چینی عوام کی بڑی تعداد پر ماحولیاتی بہتری واضح ہے۔ 2020 میں، ضلعی سطح پر اور اس سے اوپر کے شہروں میں ہوا کے اچھے معیار والے ایام کا تناسب 87 فیصد تھا۔ اچھے معیار کے ساتھ سطحی پانی کا تناسب بڑھ کر 83.4 فیصد ہو گیا۔ اس نتیجے میں 89.5 فیصد چینی ماحول کے معیار سے مطمئن ہیں۔

اصلاحات نے چین کو معاشی طور پر مزید کھول دیا ہے۔ 2013 میں، پہلا پائلٹ فری ٹریڈ زون شنگھائی میں قائم کیا گیا ۔ اب ملک میں ایسے زونز کی تعداد 21 ہو گئی ہے، جس میں ہائی نان کا پورا جزیرہ بھی شامل ہے، جو کہ تقریباً ایک چھوٹے سے یورپی ملک کے برابر ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے چین کی منفی فہرست کو بھی مزید مختصر کر دیا گیا ہے۔

اس کے برعکس جب کچھ ممالک نے تجارتی رکاوٹیں کھڑی کیں، چین نے عالمی تجارتی و سرمایہ کاری میلوں کا انعقاد کیا۔ شی نے ذاتی طور پر چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کا افتتاح کیا، جو ملک بھر میں متعدد قومی سطح کی نمائشوں میں سے ایک ہے۔   چین نے علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کی توثیق کرنے میں بھی پہل کی۔

2020 کے آخر تک، چین نے سات سالوں میں 2ہزار485 اصلاحاتی منصوبے شروع کیے ۔ شی کے اعلان کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 18ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے مکمل اجلاس میں طے شدہ اہداف اور مقاصد مقررہ شیڈول کے مطابق حاصل کئے جاچکے ہیں۔

2013 سے 2020 تک، چین کی مجموعی ملکی پیداوار میں ہر سال اوسطاً 6.3 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا، جس کی مسلسل کئی سالوں تک عالمی اقتصادی ترقی میں اوسطاً 30 فیصد سے زیادہ کی شراکت رہی۔ چین کی مجموعی ملکی پیداوار 2020 میں 1ہزار کھرب یوآن کی حد سے تجاوز کر گئی تھی جو امریکہ کے تقریباً 70 فیصد کےبرابر ہے۔

2021 میں، چین گلوبل انوویشن انڈیکس میں 12 ویں نمبر پر ہے، جو جاپان، اسرائیل اور کینیڈا سے زیادہ ہے۔ یہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے سرفہرست رہنے اور دنیا کی نمبر ون صارف مارکیٹ ہونے کا اعزاز ہے۔

محقق لیو رونگ گانگ کا کہنا ہے کہ اب تک، نئے دور میں سب سے زیادہ متاثر کن کامیابی”پہلی صدی کے ہدف” ہر لحاظ سے ایک معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر کی تکمیل کرنا ہے ۔

اعتدال پسند خوشحال یا چینی زبان میں "شیاؤکانگ” کی اصطلاح قدیم چین کے نغموں کی کتاب سے لی گئی ہے ، خوشحال زندگی کی خواہش ہے جسے چینی عوام ہزاروں سالوں سے پسند کرتے آئے ہیں۔

چین میں وسعت کے لحاظ سے دنیا کا سب سے وسیع سماجی تحفظ کا نظام موجود ہے جہاں متوسط آمدنی والی دنیاکے کسی بھی ملک کے مقابلے  میں سب سے بڑی آبادی موجود ہے اور انتہائی غربت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکی ہے۔

گزشتہ نو سالوں میں تقریباً 10کروڑ افراد کو انتہائی غربت کی دلدل سے نکالا گیا ہے۔

شی نے پارٹی ارکان اور عہدیداروں کو غریب دیہاتوں میں فرائض سرانجام دینے کے لئے موجود رہنے کا حکم دیا تاکہ فرنٹ لائن میں غربت کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کیا جاسکے۔

شی نے  ملک کے 14 غریب ترین علاقوں میں سے ہر ایک کا خود دورہ کیا۔ انتہائی غربت کے خاتمے کو ایک جنگی مہم سے تشبیہ دی گئی۔ درحقیقت، مہم کے ہیرو وہ 1ہزار800سے زیادہ لوگ ہیں جنہوں نے فرائض کی ادائیگی میں اپنی جانوں کو قربان کردیا۔

شی نے مسلح افواج میں بھی جامع اصلاحات کیں۔ ماؤ ژے تنگ  کے قائم کردہ اصول کا اعادہ کرتے ہوئے کہ "پارٹی مسلح افواج کی کماندار ہے”، شی نے فوج کی قیادت اور کمانڈ سسٹم، حجم، ساخت اور قوت کے ڈھانچے میں اصلاحات کا ایک سلسلہ متعارف کرایا۔ انہوں نے فوج کو جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا۔ انہوں نے باقاعدگی سے فوجی اڈوں کا معائنہ کیا۔ وہ چین کے پہلے مقامی طور پر تیار کردہ  طیارہ بردار بحری جہاز اور نئی نسل کی جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوز پر سوار ہوئے۔

چین کے صدر شی جن پھنگ 17 دسمبر 2019 کو ملک کے جنوبی صوبے ہائی نان کے شہر سانیا کی نیول بندرگاہ پر طیارہ بردار بحری جہاز شان ڈونگ پر گارڈ آف آنر کامعائنہ کرتے ہوئے۔(شِنہوا)

آسٹریا کے قانونی ماہر اور سائنوولوجسٹ گیرڈ کامنسکی کا کہنا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد چینی خصوصیات چین کی ترقی کے تمام اہم مراحل بشمول اس کے گورننگ فلسفے میں مرکزی رہنما اصول بن گئی ہیں۔

ہان چھنگ شیانگ کا کہنا ہے کہ اس کے دوران، نئے دور کے لیے چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کے حوالے سے شی جن پھنگ کی سوچ ہر امتحان پر پورا اتری ہے۔ جس سے قومی تجدید کے تاریخی راستے کی رہنمائی کرتے ہوئے  پوری دنیا کو متاثر کررہی ہے۔

عالمی برادری میں شراکت داری

صدر شی،  چین کی جانب سے عالمی برادری کے ساتھ شمولیت اور تعاون کی کوششوں میں سب سے آگے رہے ہیں۔

کوویڈ-19 کی وبا سے پہلے، انہوں نے 41 دوروں کے دوران 69 ممالک کا دورہ کیا اور وہ ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کرنے والے پہلے چینی سربراہ مملکت تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کہ بیرون ملک دوروں میں اتنا وقت گزارنے کو عیش و آرام  سمجھا جا سکتا ہے، وہ انہیں اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں۔

بیرون ملک دوروں کے دوران صدر  شی انتہائی مصروف رہتے ہیں اور انکی مصروفیات آدھی رات کے بعد تک بھی جاری رہ سکتی ہیں۔ ایک مرتبہ بیرون ملک دورے کے دوران انہوں نے اپنی سالگرہ منائی۔

شی کا کہنا ہے کہ ہم چینی کمیونسٹ جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ اپنے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے، چینی قوم کی تجدید اور انسانیت کے لیے امن اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے کرتے ہیں۔

استنبول کے ایک اسکالر آلتے آتلی کا کہنا ہے کہ صدر شی کی قیادت میں بین الاقوامی امور میں چین کی شرکت خواہ اقتصادی ہو یا سفارتی، اس میں تبدیلی ہوئی ہے اور یہ کہ دنیا عالمی اثر و رسوخ کے حامل ایک بڑے ملک کے سامنے آںے کامشاہدہ کر رہی ہے۔

شی نے ایک بار کہا کہ دنیا بہت بڑی اور چیلنجز اتنے زیادہ ہیں کہ چین کی آواز سنے بغیر ، چین کے حل پر مبنی خیالات کا اشتراک کیے بغیراور چین کی ضروری شمولیت کے بغیر ان پر قابو پانا مشکل ہے۔

2013 میں، چینی صدر نے انسانوں کے  بہترمستقبل کے لئے مشترکہ برادری کی تشکیل کا تصور پیش کیا۔

ایک کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئےکہ مفادات کو تمام لوگوں کا مفاد خیال کیا جائے شی نے اپنے وژن کی تفصیلات کو بیان کرتے ہوئے، تجویز پیش کی کہ بین الاقوامی برادری کو شراکت داری، سلامتی، ترقی، بین التہذیب تبادلوں اور ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کو تیز کرنا چاہئے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا  ہے کہ یہ خیال اس مارکسی تصور کہ ایک ایسی انجمن جس میں ہر ایک کی آزادانہ ترقی سب کی آزادانہ ترقی سے مشروط ہے اور ہم آہنگی کے چینی خیال کی وراثت میں ملا ہے۔ یہ ماؤ ژے تنگ کی تھری ورلڈ تھیوری اور ڈینگ شیاؤ پھنگ کے امن اور ترقی کے دو اہم عالمی حوالہ جات کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  کی طرف سے خارجہ امور پر پیش کردہ تازہ ترین تجویز ہے۔

عالمی برادری کی جانب سے شی کے اس وژن پر مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔ جنوری 2017 میں جب صدر شی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر، پیلس آف نیشنز میں اپنا وژن پیش کیا تو دنیا بھر کے سیاست دانوں، سفارت کاروں اور مشہور شخصیات نے ان کے 47منت والے خطاب کے دوران تیس سے زیادہ بار تالیاں بجائیں۔

چین کے صدر شی جن پھنگ 18 جنوری 2017 کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں انسانوں کے  بہترمستقبل کے لئے مشترکہ برادری کی تشکیل کے لئےمل کر کام کریں کے عنوان سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے۔(شِنہوا)

اس وژن کے تحت، شی نے بین الاقوامی تعلقات کے لیے ایک نیا نقطہ نظر پیش کیا جس کی بنیاد باہمی مفاد پر مبنی تعاون اور عالمی امور میں بات چیت اور تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی حاصل کرنے کے اصول پر ہے۔

صدر شی نے کہا کہ کیسا بین الاقوامی نظام اور نظام حکمرانی دنیا اور تمام ممالک کے لوگوں کے لیے بہترین ہے؟ یہ وہ چیز ہے جس کا فیصلہ تمام ممالک کو مشاورت کے ذریعے کرنا چاہیے، نہ کہ کسی ایک ملک یا چند ممالک کو۔

یہی اصول بڑے ممالک کے تعلقات کے فریم ورک کے ذریعے کارفرما ہے، جس کے چینی صدر داعی اور وکیل ہیں، جو مجموعی استحکام اور متوازن ترقی پر مبنی ہے۔ کئی مواقع پر چینی صدر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر قومیں رابطے کو برقرار رکھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ خلوص کے ساتھ پیش آئیں تو "سپر پاور بننے کی جنگ” سے بچا جا سکتا ہے۔

2019 تک، 180 ممالک کے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات تھے، جن میں 1950 کی دہائی میں تقریباً 30 ممالک سے تیزی سے اضافہ ہوا۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران وسطی امریکہ اور بحرالکاہل کے علاقے کے پانچ ممالک نے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے یا دوبارہ شروع کیے ہیں۔

صدر شی نے کبھی کہا ہے کہ "دنیا کے ہر کونے میں ہمارے دوست ہیں”۔ صدر شی اکتوبر میں سبکدوش ہونے والی جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ویڈیو لنک پر ملاقات کرتے ہوئے، شی نے انہیں اپنا ایک دیرینہ دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ "چینی عوام نے دوستی کو بہت اہمیت دی ہے؛ ہم پرانے دوستوں کو نہیں بھولتے اور ہمیشہ آپ کے لیے دروازے کھلے رکھیں گے”۔

اسی سال جب  چینی صدر نے پہلی بار دنیا کے سامنے  انسانیت کے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کی تشکیل کا وژن پیش  کیا، انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کی تجویزبھی پیش کی۔ اگست 2021 تک تقریباً 172 ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں اس فریم ورک کے تحت چین کے ساتھ تعاون کی 200 سے زائد دستاویزات پر دستخط کرچکی ہیں۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق، بی آر آئی کے منصوبے دنیا بھر میں 76لاکھ افراد کو انتہائی غربت اور 3کروڑ20لاکھ افراد کو غربت کی درمیانی سطح سے باہر نکالنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

شی نے ذاتی طور پر بی آر آئی کے متعدد منصوبوں کا دورہ کیا، جن میں یونان کی پیریئس بندرگاہ، سربیا میں سمیڈیریوو سٹیل پلانٹ اور بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں چائنا-بیلاروس انڈسٹریل پارک شامل ہیں۔

تاہم، عالمی ترقی ماحول کی تباہی کی قیمت پر نہیں آنی چاہیے اور اس حوالے سے 2020 میں شی نے اپنے عزم کا واضح اشارہ پیش کرتے ہوئے دنیا کو بتایا کہ چین 2030 سے پہلے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی زیادہ سے زیادہ سطح کو حاصل کرتے ہوئے 2060 سے پہلے صفر کاربن اخراج کا ہدف  حاصل کر لے گا۔

آسٹریلیا کے سابق وزیر اعظم کیون رڈ نے کہا تھا کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے ردعمل پر چین کے تعاون کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

رڈ نے مزید کہا تھا کہ شی نے چار سال قبل پیرس معاہدے کے لئے چین کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا اور چین کی حمایت کے بغیر پیرس معاہدہ کے تحت اس طرح پیش رفت نہیں ہوسکتی تھی جس طرح کہ اب ہے۔

مدد کی فراہمی کے لئے شی جن پنگ کا عزم ماحولیاتی اور ترقیاتی مسائل سے بھی آگے ہے۔ آج، چین جوہری پھیلاؤ سے لے کر وبا تک عالمی اور علاقائی مسائل کو حل کرنے میں ایک اہم حیثیت رکھتا ہے۔

چینی صدر کا کہنا ہے کہ ہمیں عدم تعاون  کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ ‘ہاتھ ملانے’ کی ضرورت ہے۔ ہمیں دیواریں گرانے کی ضرورت ہے، نہ کہ  دیواریں کھڑی کرنے کی۔

چند ماہ قبل امریکی فوج کے اچانک انخلاء کی وجہ سے افغانستان میں پیدا ہونے والی بدامنی  کے موقع پر، شی نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کو فون کیا اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے رہنماؤں سے ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات کی تاکہ افغانستان میں استحکام کی بحالی، افغان گفتگو میں شمولیت اور افغان عوام کی مدد پر زور دیا جاسکے۔

کوویڈ-19 کی وبا  پھیلنے کے وقت صدر شی نے عالمی یکجہتی اور تعاون پر زور دیا۔ ان کی ہدایت کے مطابق، چین نے 150 سے زائد ممالک اور 14 بین الاقوامی تنظیموں کو وبا کے خلاف طبی سامان فراہم کیا اور 34 ممالک میں 37 طبی ٹیمیں بھیجیں۔

صدر شی  نے  کوویڈ-19 کی چینی ویکسین کو عالمی سطح پر عوامی چیز بنانے کا عہد کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ ان کا ملک اس سال دنیا کو ویکسین کی 2 ارب خوراکیں فراہم کرے گا۔ چین نے کوویکس منصوبے کے لئے 10کروڑ امریکی ڈالر کا عطیہ کرنے کا بھی وعدہ کیا۔

چین کے صدر شی جن پھنگ 17 جون 2020 کو دارالحکومت بیجنگ میں کوویڈ- 19 کے خلاف یکجہتی کے حوالے سے ہونے والے غیر معمولی چین-افریقہ سربراہی اجلاس کی صدارت اور خطاب کرتے ہوئے۔(شِنہوا)

گزشتہ 100 سالوں کے دوران، دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک  کا سفر تقریباً ناقابل یقین رہا ہے۔ چین، کبھی غربت زدہ تھا، اپنے عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے سے اب ایک اعتدال پسند خوشحال ملک میں تبدیل ہو گیا ہے۔ شی کا کہنا ہے  کہ یہ کامیابی انسانیت کے لیے ایک شراکت ہے۔

گزشتہ 40 سالوں میں دنیا بھر میں غربت میں 70 فیصد سے زیادہ کمی چین میں دیکھنے میں آئی ہے جس کا مطلب ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈا برائے پائیدار ترقی کے تحت غربت میں کمی کے اپنے ہدف کو طے شدہ وقت سے دس سال پہلے ہی حاصل کر لیا ہے۔

صدر شی کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73ویں اجلاس کی صدر ماریا فرنینڈا ایسپینوسا گارسز نے انہیں "ایک تجربہ کار کپتان” قرار دیا جس کی کثیرالجہتی، بی آر آئی اور  انسانیت کے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کی تشکیل کے تصور جیسی شراکتوں کی وکالت کرنا انسانیت کے لئے اہمیت کی حامل ہے۔

نئی منزلوں کا حصول

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ دوہرے اہداف کے ذریعے قومی تجدید  کے حصول کی خواہاں ہے، جسے "دو صدیوں” کے نام سے جانا جاتا ہے۔

گزشتہ نو سالوں کے دوران، پارٹی کے سب سے سینئر رہنما کے طور پر، شی نے پہلے مرحلے کو مکمل کرنے میں ملک کی قیادت کی اور اس تاریخی منصوبے کے دوسرے مرحلے کو ان کی قیادت میں ڈیزائن کیا گیا۔

سب سے پہلا مرحلہ میں سوشلسٹ جدیدیت کے ہدف کو 2035 تک  بنیادی لحاظ سے حقیقت کی شکل دینا ہے۔اور دوسرے مرحلے میں چین کو ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی شکل میں تعمیر کرنا ہے جو 21 ویں صدی کے وسط تک خوشحال، مضبوط، جمہوری، ثقافتی طور پر ترقی یافتہ، ہم آہنگ اور خوبصورت ہو۔

ضمنی روڈ میپ  ان وسیع مقاصد کے حصول میں مدد کرتے ہیں۔ خاص طور پر، صدر شی نے 14ویں پانچ سالہ منصوبہ (2025-2021) اور سال 2035 تک کے طویل المدت مقاصد کے لیے پارٹی قیادت کی تجاویز کے مسودے کی تیاری میں قائدانہ کردار ادا کیا جن کی اکتوبر 2020 میں منظوری دی گئی تھی۔

صدر شی نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی پچھلی صدی کو "ایک تاریخی معجزہ” قرار دیا ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ چینی قوم کی تجدید کا آغاز ہو رہا ہے۔ تاہم، انہوں نے اس حوالے سے خبردار کیا کہ یہ ہچر مچر کا وقت نہیں ہے۔ شی نے کہا کہ اس نازک لمحے میں ہمیں رکنا، ہچکچاہٹ کا اظہار یا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ قومی تجدید کا حصول کوئی سہل کام نہیں ہوگا بلکہ مستقبل کے امتحانات مزید کٹھن ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس عظیم خواب کی تعبیر ایک عظیم جدوجہد کی  متقاضی ہے۔

اس لئے  کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 19ویں  مرکزی کمیٹی کا آئندہ چھٹا مکمل اجلاس ایک اہم وقت پر ہونے جارہا ہے، جس میں پارٹی کی 100 سالہ تاریخ کی اہم کامیابیوں اور تاریخی تجربات کی ایک قرارداد پر بحث کی جائے گی۔

ہان چھنگ شیانگ کا کہنا ہے اپنی 100 سالہ جدوجہد کے دوران، کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  نے بھرپور تجربات حاصل کئے، اہم اصولوں کو سمجھا اور حکمرانی کے نظریات اور حکمت کو فروغ دیا اس عظیم خزانے کو پارٹی کے طرز حکمرانی کو بہتر بنانے کے لئے بروئے کار لانا چاہئے۔

گزشتہ 100 سالوں میں، کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  نے تاریخی مسائل سے متعلق صرف دو قراردادیں 1945 اور 1981 میں  منظور کی ہیں۔ جن میں اسباب کا تجزیہ کرتے ہوئے اہم تاریخی واقعات اور اعداد و شمار سے متعلق نتائج اخذ کیے، جس کے ذریعے پوری پارٹی میں واضح اتفاق رائے قائم ہوا جس سے قومی اتحاد میں مضبوطی پیدا ہوئی۔

ایک محقق وانگ جونوی کا کہنا ہے کہ  تاریخی مسائل پر پارٹی کی گزشتہ قراردادوں نے اتفاق رائے پیدا کرنے اور نئے مشنز کو پورا کرنے کے لیے ایک قوت فراہم کرنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے اور ہم آئندہ ہونے والے مکمل اجلاس سے یہی توقع رکھتے ہیں۔

اس سال کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے تمام اراکین کے لیے تاریخ نیا اعتماد لے کر آئی ہے۔ ایک وسیع تعلیمی مہم کے ذریعے نوجوان کارکنوں کو پارٹی کی تاریخ سے آگاہی دی گئی اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے ایک نئے میوزیم کا افتتاح کیا گیا۔

18 جون کو، صدر شی اور ان کے ساتھیوں نے عجائب گھر کا دورہ کیا، وہاں رکھی گئی چیزوں کو دیکھا جن میں چھنگ حکومت کی طرف سے جاری کردہ شیمونوسیکی کے غیر مساوی معاہدے کے تحت درکار جنگی معاوضے کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے جانے والے بانڈز، برسلز سے کارل مارکس کے نوٹس کا مخطوطہ، کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی بنیاد رکھنے کے موقع پر پارٹی کے 58 ارکان کی فہرست، عوامی جمہوریہ چین(پی آر سی) کے قیام کے ابتدائی سالوں میں تیار کردہ کار، چین کے مریخ مشن کے روور کا ماڈل شامل ہیں۔ وہاں موجود ہر چیز اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ پارٹی نے چین کی قیادت کیسے کی ہے۔

وہاں پیش کردہ چیزوں کی ترتیب ایک ٹائم ٹنل کے ساتھ اختتام پزیر ہوتی ہے جو 1921 سے لے کر آج تک کے تمام اہم تاریخی ادوار کو ایک ساتھ جوڑ کر ناظرین کو مستقبل کی طرف لے جاتی ہے۔

شی جن پھنگ نے ایک بار ماؤ ژے تنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ "کئی دہائیوں کے بعد، چینی عوام کے جمہوری انقلاب کی فتح کا جائزہ لے جاۓ تو ایک طویل دورانیہ کے ڈرامے کی محض ایک مختصرتمثیل لگتا ہے۔ ایک ڈرامہ جو اپنے افتتاحیہ سے شروع ہوتا ہے لیکن اس کا یہ ابتدائیہ اس کی کہانی کا کلائمیکس نہیں”۔

صدر شی  نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 95 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا تھا  کہ تاریخ ختم نہیں ہوئی اور نہ ہی یہ ممکنہ طور پر ختم ہو سکتی ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  اور چینی عوام کو انسانیت کے لیے ایک بہتر سماجی نظام کی تلاش میں مدد کے لیے چینی سلیوشن فراہم کرنے کی اپنی صلاحیت پر پورا بھروسہ ہے۔

نمائش کے اپنے دورے کے اختتام کے بعد، صدر شی اور ان کے ساتھیوں نے پارٹی جھنڈے کے سامنے عہد کرتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے تمام نئے اراکین کی جانب سے ادا کی جانے والی ایک روایت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے حلف اٹھانے کی قیادت کرتے ہوۓ اعلان کیا کہ "میں ساری زندگی کمیونزم کے لیے لڑوں گا”۔

چین کے صدر شی جن پھنگ کی زیر قیادت کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ اور ریاست کے دیگر رہنما لی کھ چھیانگ،لی ژانشو، وانگ یانگ، وانگ ہوننگ، ژاؤ لیجی،ہان ژینگ اور وانگ چھی شان 18 جون 2021 کو چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے میوزیم میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی تاریخ سے متعلق نمائش کا دورہ کرنے کے بعد پارٹی میں شمولیت کے موقع پر کئے جانے والے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے۔(شِنہوا)