Official Web

نوجوانی میں زیادہ بلڈ پریشر دماغ کو جلدی بوڑھا کردیتا ہے، تحقیق

پرتھ: آسٹریلوی ماہرین نے بارہ سالہ تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ 20 سے 25 سال کی عمر میں بلڈ پریشر کا معمول سے زیادہ رہنا ایسی کئی دماغی بیماریوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے جو عمر رسیدگی میں لاحق ہوتی ہیں۔

واضح رہے کہ بہترین نارمل بلڈ پریشر 110/70 ہوتا ہے۔ اگرچہ 120/80 بلڈ پریشر اس سے کچھ زیادہ ہے لیکن پھر بھی اسے ’’صحت مند‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔

اس سے زیادہ بلڈ پریشر کو ’’ہائی بلڈ پریشر‘‘ شمار کیا جاتا ہے؛ جس میں اضافے کے ساتھ ساتھ صحت کےلیے خطرہ بھی بڑھتا جاتا ہے۔

اس تحقیق کےلیے انہوں نے 686 صحت مند افراد کے 2000 سے زائد دماغی اسکینز کا تجزیہ کیا جن کی عمر 44 سے 76 سال کے درمیان تھی۔

ان تمام افراد کی صحت، بشمول بلڈ پریشر کا ریکارڈ بھی دستیاب تھا جو 12 سال کے عرصے میں کم از کم چار مرتبہ حاصل کیا گیا تھا۔

بلڈ پریشر اور دماغی اسکینز استعمال کرتے ہوئے جب ماہرین نے ان میں سے ہر فرد کی دماغی عمر کا اندازہ لگایا تو معلوم ہوا کہ نوجوانی میں جن رضاکاروں کا بلڈ پریشر ’’موزوں ترین‘‘ سے معمولی زیادہ یعنی 120/80 رہا تھا، ادھیڑ عمری میں ان کی دماغی عمر بھی 110/70 بلڈ پریشر والوں کے مقابلے میں چھ ماہ زیادہ دیکھی گئی۔

نوجوانی میں ہائی بلڈ پریشر والوں کا دماغ، ادھیڑ عمری میں اور بھی زیادہ بوڑھا ہوگیا تھا۔

اس تحقیق کے سینئر مصنف پروفیسر والٹر ابھایارتنا نے خبردار کیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر سے وابستہ مسائل کے سنگین ہونے سے پہلے، ہمیں صحیح وقت پر اپنی زندگی اور کھانے پینے کے معمولات درست کرلینے چاہئیں۔

آن لائن ریسرچ جرنل ’’فرنٹیئرز اِن ایجنگ نیوروسائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں مصنفین کا کہنا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے دماغ پر اثرات ہماری سابقہ معلومات سے نہ صرف بہت پہلے شروع ہوجاتے ہیں بلکہ یہ ان لوگوں میں بھی نمایاں ہونے لگتے ہیں جن کا درجہ حرارت ’’صحت مند حدود‘‘ کے درمیان ہو لیکن موزوں ترین سے معمولی زیادہ ہو۔

انہوں نے زور دیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر اور دماغی صحت کے حوالے سے عالمی رہنما ہدایات بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔