Official Web

گندم آٹا کی قیمتوں میں اضافہ کی پنجاب حکومت ذمے دار قرار

اسلام آباد: وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے ملک میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا ذمے دار پنجاب حکومت کو قرار دیدیا ہے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے کیبنٹ سیکریٹری کی نشاندہی سے اتفاق کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ وزارتوں اور ڈویژنوں کو اپنی سطع پر مسائل حل کرنے چاہئیں مگر نیب کے خوف سے بیورو کریٹس فیصلے کرنے سے ہچکچاتے ہیں، گندم کی خریداری کیلئے تیسرے انٹرنیشنل ٹینڈر 2021-22 کی منظوری سے متعلق بھی وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کی جانب سے فیصلہ کرنے میں رضامندی نہ ہونے کی وجہ سے سمری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں پیش کرنیکی اجازت دی گئی۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں گندم کی خریداری کیلئے سات ستمبر کو کھولے جانے والے تیسرے انٹرنیشنل ٹینڈر 2021-22 ء کو ایوارڈ کرنے سے متعلق ارجنٹ ایڈوائس کی سمری پیش کی گئی تھی جس کی کابینہ نے منظوری دیدی البتہ اس سمری پر غور کے دوران کیبنٹ سیکرٹری نے نشاندہی کی کہ گندم کی خریداری کے تیسرے ٹینڈر کو ایوارڈ کرنے سے متعلق ارجنٹ ایڈوائس کا ای سی سی میں نہیں لانا چاہیئے تھا کیونکہ اس حوالے سے فیصلے کا اختیار متعلقہ وزارت کے پاس ہے اور یہ قابل شرم بات ہے کہ بہت سے کیسوں اور معاملات میں متعلقہ وزارتیں اور سیکرٹریز مطلوبہ فورم پر مالی فیصلہ سازی سے کتراتے ہیں اور معاملات ای سی سی کے سامنے لے آتے ہیں، یہ وفاقی کابینہ کیساتھ ناانصافی ہے اور فیصلہ سازی میں تاخیر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں عوامی مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔
وزیرخزانہ نے کیبنٹ سیکرٹری کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ یہ بات درست ہے کہ متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کو ایشوز اپنی سطع پر حل کرنے چاہیئیں لیکن گندم کے ٹینڈرز کو ایوارڈ کرنے بارے نیب کے خوف کی وجہ سے فیصلہ کرنے پر رضامند نہ ہونیکی وجہ سے متعلقہ وزارت کو معاملات ای سی سی کے پاس پیش کرنے کی اجازت دی۔

وزیر خزانہ نے وفاقی کابینہ کو بتایا کہ گندم خریداری کا ٹینڈر ایوارڈ کرنے سے متعلق تردد اور ہچکچاہٹ کی وجہ سے پہلے قومی خزانے کو نقصان پہنچ چکا ہے اس لئے گندم کی درآمد کے اس حساس معاملے میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جاسکتی تھی اس لئے ای سی سی نے سمری کی منظوری دی۔

دستاویز کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹری کے ایڈیشنل سیکرٹری نے وفاقی کابینہ کو بتایا کہ اگرچہ گندم کا معاملہ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کی ذمہ داری ہے اور وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کی طرف سے گندم کے اسٹریٹجک ذخائر کی مقدار برقرار رکھنے کیلئے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو کی جانیوالی بار بار درخواست کرنے کے باوجود گندم درآمد نہیں کی گئی۔

گندم کی درآمد بارے تاخیر پر وفاقی کابینہ کے اراکین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین ٹریڈنگ کارپوریشن سے وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ متعلقہ وزارتوں اور سیکرٹریز کو اہم معاملات کی نگرانی کرنے کی ذمہ داری لینا چاہئے، معاملے پر تفصیلی غور کے بعد وفاقی کابینہ نے گندم کی خریداری کیلئے تیسرے انٹرنیشنل ٹینڈر 2021-22 ایوارڈ کرنے کی منظوری دیدی تاہم وفاقی کابینہ نے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری کو گندم کی خریداری اور درآمد میں تاخیر کے معاملے کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

اجلاس میں وفاقی کابینہ کے اراکین کی جانب سے گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے پر تحفظات کے اظہار کے جواب میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی جانب سے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا کہ ملک میں گندم کے معقول ذخائر موجود تھے لیکن پنجاب حکومت کی طرف سے گندم کے اجراء میں تاخیر کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

دستاویز کے مطابق اجلاس میں وفاقی کابینہ نے وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کے ایڈیشنل سیکرٹری انچارج کو ہدایت کی ہے کہ مارکیٹ میں آٹے کی قیمتوں میں استحکام لانے کیلئے پنجاب حکومت کو فوری طور پر گندم جاری کرنے کی درخواست کی جائے۔

 

%d bloggers like this: