Official Web

امریکہ دنیا میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام اور بے یقینی کا سبب

امریکی میڈیا نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ امریکی فوج نے اگست کے اواخر میں "انسداد دہشت گردی” کے بہانے افغانستان میں ڈرون حملہ کیا جس میں ایک دو سالہ بچے سمیت دس بے گناہ شہری جاں بحق ہوئے ۔اس حوالے سے امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان نے کوئی پرواہ نہیں کرتےہوئے  کہا کہ امریکی فوج کو نہیں معلوم کہ اس واقعہکی تحقیقات کے لیے کیسے کابل جایا جائے۔ایساحقارت آمیز  رویہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکی حکومتکے نزدیک انسانی زندگی کی کوئی وقعت نہیں ہے۔امریکہ صرف اپنے مظالم اور غنڈہ گردی سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا ہے ، دنیا میںبڑے انسانی المیوں کو جنم دینے والا ہے اور عالمیامن کو تباہ کرنے والا ہے۔

عراق جنگ کی ہی مثال لی جائے تو  2003 میںامریکہ نے عالمی برادری کی مخالفت کے باوجودبلاجواز الزامات کے تحت عراق جنگ کا آغاز کیا۔ امریکہ  واٹسن انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اینڈ پبلکافیئرز کے اعدادوشمار کے مطابق اس جنگ میں کماز کم 180000 سے 200000 عراقی شہری ہلاکہوئے۔ امریکہ کی سربراہی میں اتحادی افواج نےعراق میں وسیع پیمانے پر یورینیم بم اور سفیدفاسفورس بموں کا استعمال کیا جس سے مقامی ماحولیات اور لوگوں کی صحت کو شدید خطرے  سےدوچار کیا گیا ہے۔

 امریکی جریدے  "سمتھ سونین جرنلکے مطابق2001 میں "نائن الیونکے واقعہ کے بعد سے ،امریکہ نے "انسداد دہشت گردیکے نام پر جو جنگیں اور فوجی آپریشن شروع کیے وہ کرہ ارضکے تقریباً 40 فیصد ممالک پر محیط ہیں۔ براؤن یونیورسٹی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ان نام نہاد جنگوں نے 800000 سے زائد جانیں لی ہیںاور 38 ملین سے زائد لوگوں کو بے گھر کیاہے۔

امریکہ ایک ایسا عادی مجرم ہے جو دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور ایک غلیظ”سیاہ ہاتھ” ہے جو دوسرے ممالک میں بدامنی کو ہوا دیتا ہے۔بے شمار حقائق دنیا کو بتاتے ہیں کہ امریکہ عالمی قوانین اور عالمی نظم و نسق کے لیے تباہ کن اور آج دنیا میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام اوربے یقینی کا سبب ہے۔