Official Web

بیلٹ اینڈ روڈ ” عالمی ترقی کے لیے مواقع اور امید کا ٹھوس وژن

چینی صدر شی جن پھنگ نے سات ستمبر 2013 کو  قازقستان کی نذر بایوف یونیورسٹی میں ایک اہمخطاب کیا ، جس میں اُن کی جانب سے پہلی مرتبہ"سلک روڈ اکنامک بیلٹکی مشترکہ تعمیر کی تجویزپیش کی گئی۔آج چین کی جانب سے پیش کردہ"بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو  8 سال مکمل ہوچکےہیں۔ گزشتہ 8 سالوں کے دوران  "بیلٹ اینڈ روڈسے وابستہ ممالک نے ترقی کے مضبوط مواقع اورنتیجہ خیز ثمرات حاصل کیے ہیں۔ رواں سال جونتک  140 ممالک چین کے ساتھ  ” بیلٹ اینڈ روڈ ” انیشیٹو کے تحت  تعاون کی دستاویزات پر دستخط کر چکے ہیں ۔چین اور شراکت داروں کے درمیان مجموعی تجارتی حجم 9.2 ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوزکر چکا ہے جبکہ "بیلٹ اینڈ روڈ ” سے وابستہ ممالک میں چینی کاروباری اداروں کی مجموعی براہ راستسرمایہ کاری 130 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے ۔ اس وقت دنیا کے وسیع اور عظیم ترین بینالاقوامی تعاون کے پلیٹ فارم کی حیثیت سے "بیلٹ اینڈ روڈانیشیٹو نے مختلف ممالک اورخطوں کو باہمی سود مند تعاون  اور مشترکہ ترقی کا نیا موقع فراہم کیا ہے ۔

چینی کہاوت ہے کہ ایک نکتہ سے پوری تصویر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ چین۔ پاکستان اقتصادیراہداریبیلٹ اینڈ روڈ "کا ایک اہم حصہ  ہے۔سی پیک کی تعمیر  سے پاکستان میں 25 بلین ڈالر سےزائد کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی ہے اور70ہزار سے زیادہ براہ راست روز گار   کے مواقع  پیدا ہوئے ہیں ، اس سے بلاشبہ مقامی لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری اور پاکستان کی معاشی اورسماجی ترقی کو مضبوطی سے فروغ دیا گیا ہے ۔ مثال کے طور پر  پاکستان میں بجلی کی قلت کامسئلہ کافی حد تک دور ہو گیا ہے۔اس ضمن میں صرف دارالحکومت اسلام آباد کی ہی بات کی جائے تو  گزشتہ عرصے کے دوران یہ دیکھا گیا کہ یہاں شہریوں کو موسم گرما کے دوران شدید گرمی کے باوجود  یومیہ  آٹھ دس گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا تھا ، جس سے عوام کی روزمرہ زندگی اورمعاشی تعمیر بری طرح متاثر ہو رہی تھی۔ تاہم سی پیک کے تحت کئی پن بجلی گھر وں اور تھرمل پاورپلانٹس کی تکمیل کی بدولت پاکستان میں بجلی کی کمیکا مسئلہ نمایاں حد تک حل ہو چکا ہے ۔ توانائی کے منصوبوں کے علاوہ ٹرانسپورٹ جیسے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں بھی قابل ذکر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ چین میں ایک مقبول کہاوت ہے کہ ” اگر آپ امیر ہونا چاہتے ہیں تو پہلے سڑک کی تعمیر کریں " ۔ چین کی معاونت سے تعمیر  شدہ میٹرو ٹرین اور شاہراہوں کی بدولت  شہروں کے درمیان آمدورفت میں نمایاں آسانیاں پیدا ہوئی ہیں جس سےپاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کیا گیا ہے ۔ اس وقت سی پیک کی تعمیر دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے ۔ باہمی تعاون کا دائرہ مزید وسیع ہو چکا ہے ۔  صنعت ، زراعت ،انفارمیشن ٹیکنالوجی ، صحت اور ثقافت سمیت دیگر شعبہ جات سی پیک کے ڈھانچے میں شامل ہو چکے ہیں  ۔ رواں سال اٹھائیس مئی کو پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں رشکئی خصوصی اقتصادی زون کے قیام  کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ یہاس بات کی علامت ہے کہ چین۔ پاکستاناقتصادی راہداری فریم ورک کے تحت پہلے صنعتیپارک کی تعمیر کا با ضابطہ آغاز ہو چکا ہے۔ مقامی رائے عامہ کے مطابق اس منصوبے سے آس پاسکے علاقوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ثمراتلائے جائیں گے ۔جیسا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور دیگر  مختلف قومی رہنماوں کا کہنا ہے کہ چین۔ پاک اقتصادی راہداری کی تعمیر ، پاکستان کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ امید ہے کہ چین کے ساتھ تعاون کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اور  چین کے شاندار ترقیاتی تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے  سی پیک کی اعلیٰ معیار کیترقی کے  ذریعے پاکستان کے لیے ایک بہتر مستقبلیقینی بنایا جائے گا۔

” بیلٹ اینڈ روڈ ”  انیشیٹو پر عمل درآمد  کے گزشتہآٹھ سالوں میں سی پیک نے ٹھوس نتائج حاصلکیے ہیں۔تاہم کچھ امریکی سیاستدانوں اور مغربیمیڈیا نے حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے نام نہاد"قرضوں کے جال" کا پروپیگنڈا کیا۔ لیکن آج کی دنیا میں لوگ انصاف پسند ہیں اور پاکستانی حکام بھی واضح کر چکے ہیں کہ "سی پیک سے متعلق قرضپاکستان کے مجموعی قرضوں کا 5 فیصد سےبھی کمہے۔ سی پیک کے حوالے سے قرض کے جال کاالزام بالکل بے بنیاد اور مکمل طور پر غلط ہے۔"

غربت سے نجات ، معاشی ترقی کا فروغ اور بہتر زندگی کی جستجو ، دنیا کے تقریباً سبھی  ممالک کی مشترکہ خواہشات ہیں ، اور یہی وجہ ہے کہ چینکے " بیلٹ اینڈ روڈ"انیشیٹو   کو عالمی سطح پر وسیعپزیرائی اور نمایاں حمایت حاصل ہے ۔ "بیلٹ اینڈروڈسے وابستہ ممالک اس سے   باہمی سود مندتعاون اور اشتراکی ترقی کے مواقع پا رہے ہیں ۔ یہتعاون اور " جیت جیت"  پر مبنی پائیدار ترقی کاراستہ ہے۔

عالمگیر وبا سے نمٹتے ہوئے عالمی معیشت کو مزیدچیلنجز کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی برادری کی مشترکہخواہش ہے کہ معاشی نمو کو بحال کیا جائے۔ اسوقت ، چینی معیشت کی مستحکم ترقی اور مضبوطکھلے پن کے تناظر میں ” بیلٹ اینڈ روڈ ” بین الاقوامی تعاون مزید قوت محرکہ دکھائے گا ۔ اس کیکھلی اور اشتراکی نوعیت ، حقیقی تعاون کا طریقہ کار ، باہمی ثمرات اور جیت جیت کا تصور  نیز مشترکہترقی کا ہدف ، یہ تمام عوامل دوسرے ممالک کے لیے پرکشش ہیں ۔  ” بیلٹ اینڈ روڈ ”  تمام ممالککی ترقی کے لیے نئے مواقع سامنے لا رہا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممالک اس میں شاملہوں گے اور  روشن مستقبل کی تشکیل  ، بنی نوعانسان کے مفاد اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے قیام کےلیے مشترکہ کوشش کریں گے ۔

%d bloggers like this: