Official Web

وفاقی کابینہ کا برطانیہ کی جانب سے ریڈ لسٹ میں رکھنے پر شدید اعتراض

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے برطانیہ کی جانب سے کورونا ریڈ لسٹ میں رکھنے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے معاملہ فوری اٹھانے پر زور دیا ہے جبکہ رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرنے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم کو مکمل سکیورٹی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے برطانیہ کی جانب سے کورونا ریڈ لسٹ میں رکھنے پر شدید اعتراض کیا ہے ، اس معاملہ کو فوری طور پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں انگلش گورنمنٹ کی جانب سے بیان کردہ وجوہات غیر تسلی بخش قرار دی گئی ہیں، مجرموں کی حوالگی سے متعلق میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ (ایم او یو) پر بھی تفصیلی بحث ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ اپوزیشن غیر سنجیدہ اور نااہل ہے، اس سے زیادہ نالائق حزب اختلاف کسی حکومت کو نصیب نہیں ہوئی، انہیں انتخابی اصلاحات میں کوئی دلچسپی نہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی سیاست صرف عدالتوں سے تاریخوں کے حصول تک محدود ہے، شہید بینظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی جوکروں کے ہاتھ میں ہے، بلاول بھٹو اور مریم نوازصرف دھاندلی سے ہی وزیراعظم بن سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کا بہت زیادہ استحصال کیا گیا ہے، خصوصاً اسلام آباد میں گاؤں میں زمین پر قبضہ کر لیا گیا، زمین جن کی ملیت تھی ان سے لے لی گئی اور من پسند بیورو کریٹس، ججز اور صحافیوں کو یہ پلاٹس دے دیے گئے اور ایک بہت بڑی تعداد میں صحافیوں کو یہ پلاٹس ملے ہیں۔ وزیر اعظم نے اسد عمر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں شیریں مزاری، شہزاد اکبر اور فروغ نسیم موجود ہیں اور یہ کمیٹی ایک جامع پالیسی لے کر آئے گی اور ایک ایسا نظام تشکیل دیا جائے گا جس میں غریب لوگوں کی زمینوں کو ہتھیایا نہ جا سکے اور بڑے لوگ وہاں اپنی ہاؤسنگ سوسائٹی نہ بنا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان آ رہی ہے، اس کے دورے کے لیے سکیورٹی منصوبے کی منظوری دی گئی ہے، کیویز کا گزشتہ دورہ پاکستان سیکیورٹی کے اعتبار سے خوش کن نہیں تھا لیکن اس کو مدنظر رکھتے ہوئے غیرمعمولی سیکیورٹی نیوزی لینڈ کی ٹیم کو فراہم کی جائے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ تاریخ میں عمران خان کی حکومت الیکٹرول ریفارمزکی بات کررہی ہے، کبھی نوازشریف، آصف زرداری کے منہ سے الیکشن اصلاحات کی بات نہیں سنی۔ یہ پاکستان میں ایک دفعہ بھی دھاندلی کے بغیرالیکشن نہیں جیتے، یہ سسٹم کوتبدیل نہیں کرنا چاہتے۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ الیکشن اصلاحات کے لیے ہم ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔ اپوزیشن کوالیکشن اصلاحات میں کوئی دلچسپی نہیں۔ مسلم لیگ، پیپلزپارٹی کی سیاست صرف عدالتوں سے تاریخیں ملتی رہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں افغانستان کے حوالے سے بات ہو رہی ہے، پیپلز پارٹی کبھی کبھی پی ٹی ایم کے ایجنڈے کو تھوڑا سا آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ بینظیر بھٹو کی پارٹی اس وقت سیاسی جو کر کے ہاتھ میں ہے۔ چاہے اصلاحات میڈیا، الیکٹرول سسٹم، گورننس نظام میں ہوصرف تحریک انصاف بات کررہی ہے۔ عوام کی مدد سے ہم ساری اصلاحات لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیصل کی برطانیہ کے چیف میڈیکل سائنٹسٹ سے ریڈ لسٹ کے متعلق بات ہوئی ہے اور کافی حد تک ہم نے ڈیٹا سے متعلق ان کے تحفظات کو دور کردیا ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ سینما انڈسٹری کی بحالی کے لیے ہم نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ غیربھارتی پنجابی فلموں کو پاکستان میں سینما میں لگایا جائے، کابینہ نے کہا ہے کہ آپ اسے صرف پنجابی فلموں تک محدود نہ رکھیں بلکہ بھارت کے علاہ تمام بین الاقوامی فلموں کی پاکستان میں درآمد کی اجازت دی جائے لہٰذا اب ہم سمری کو ترمیم کے بعد دوبارہ پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی میں ہمارے پاس 780 سینما تھے لیکن اب 78 سینما رہ گئے ہیں اور اگر ہم نے سینما اور فلم کی بحالی کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو ہماری فلم انڈسٹری جو پہلے ہی تقریباً بیٹھ چکی ہے، یہ بالکل بند ہو جائے۔ ہم اس کے لیے ایک فلم پیکیج لا رہے ہیں اور سینما کی بحالی کے لیے بھی عملی اقدامات کر چکے ہیں اور اس کا اعلان اگلے ہفتے تک کر دیا جائے گا۔