Official Web

سبزے کے قریب رہیں، فالج اور امراضِ قلب کو دور بھگائیں

میامی: اگر آپ کے گھر کے دائیں اور بائیں سبزہ اور درختوں کی بڑی تعداد ہے تو اس امر کا قوی امکان ہے کہ آپ فالج اور امراضِ قلب سے دور رہیں گے اور ساتھ ہی آپ کا موڈ بھی بہتر رہےگا۔

اس بات کا انکشاف ایک اہم تحقیق سے ہوا ہے جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گھر کے اطراف درخت، پودے اور گھاس سے امراضِ قلب اور فالج کا خطرہ کم ہوتا بلکہ دوسری تحقیق کے مطابق بڑھتے ہوئے نوعمر (ٹین ایج) بچوں کی ذہنی اور دماغی صحت بھی بہتر رہتی ہے۔

جامعہ میامی کے پروفیسر نے اپنی تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ’ آپ کے دائیں بائیں جتنا زیادہ سبزہ ہوگا دل کی بیماریوں اور عمر بھر کے لیے معذور کردینے والے فالج کا خطرہ اتنا ہی کم ہوجائے گا۔ سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سبزے سے انسانوں پر مثبت اثرات کا یہ تعلق صرف پانچ سال سے کم عرصے میں قائم ہوجاتا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے،‘
اس لیے بہت ضروری ہے کہ سڑکوں اور خالی جگہوں پر درخت اور سبزہ لگایا جائے۔ اس تحقیق کا ایک بنیادی مقصد تھا جس کے تحت سبزے اور دل کے امراض کے درمیان تعلق کو معلوم کرنا تھا۔ اس کے لیے ماہرین نے کئ برس تک مختلف مقامات پر سروے کیا۔

اس تحقیق میں 243,558 ایسے افراد کو شامل کیا گیا جن کی عمرین 65 برس یا اس سے زائد تھیں۔ یہ سارے لوگ میامی کے ایک مخصوص علاقے میں پانچ سال تک ایک ہی جگہ رہ رہے تھے یعنی 2011 سے 2016 تک انہوں نے گھر نہیں بدلا تھا۔ اسی دوران ان کا سروے جاری رہا۔ اس دوران ماہرین نے دل کے امراض، دھڑکن کی بے ترتیبی، فالج، بلڈ پریشر اور دیگر امراضِ قلب کے واقعات کو نوٹ کیا۔

سیٹلائٹ تصاویر سےتمام شرکا کے آس پڑوس میں سبزہ نوٹ کیا گیا۔ اس کے علاوہ زیریں سرخ کے قریب (نیئرانفراریڈ) روشنی میں بھی درختوں اور پودوں کا شمار کیا گیا۔ وجہ یہ ہے کہ درختوں اور پودوں میں موجود کلوروفِل کی وجہ سے مرئی روشنی جذب ہوجاتی ہے اور ان سے نیئرانفراریڈ شعاعیں خارج ہوتی ہیں۔ اس سے سبزے کا حساب لگانے میں مدد ملتی ہے۔ اس طرح سبزے کو تین درجوں یعنی کم، درمیانہ اور زیادہ میں تقسیم کیا گیا۔

اسی بنا پر شرکا کو بھی تقسیم کیا گیا جس میں کم، زیادہ اور درمیانے درجے کے سبزے میں رہنے والے افراد کو ان کے محلِ وقوع کی بنیاد پر بانٹا گیا۔ لیکن اس دوران کئی علاقوں میں شجرکاری بھی جاری تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر علاقےمیں رہنے والے افراد میں امراضِ قلب کے نئے مریضوں کی تشخیص کی گئی ۔ تاہم ان میں دیگر عوامل کو بھی شامل کیا گیا جن میں عمر،جنس، دل کی کیفیت اور پڑوس میں سبزے کی کیفیت پر غور کیا گیا۔

معلوم ہوا کہ جو افراد بھرپور یعنی بلند ترین سبزے والے علاقے میں رہتے تھے وہ دیگر علاقوں میں رہائشی افراد سے امراضِ قلب کے خطرے کے 16 فیصد کم شکار بنے۔ اس تحقیق کو بہت حد تک قابلِ اعتماد کیا گیا ہے کیونکہ تمباکونوشی اور غذائی عادات کے عوامل کو الگ سے دیکھا گیا ہے۔

اس کی وجوہ بتاتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سبزہ دماغی تناؤ کو دور کرتا ہے۔ دوسری جانب درخت فضائی اور شور کی آلودگی کو کم کرتے ہیں۔ تیسری بات یہ ہے پرندوں کے مدھر گیت کانوں کو بھلے لگتے ہیں۔

%d bloggers like this: