چوبیس تاریخ کو چینی وزارت خارجہ کی میڈیا بریفنگ میں امریکی میڈیا رپورٹ سے متعلق پوچھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں کووڈ-۱۹کے باعث پہلی ہلاکت جنوری 2020میں ہوئی تھی جو امریکہ کی سرکاری طور پر اعلان کردہ اولین ہلاکت سے کافی پہلے ہے۔ چینیوزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نےکہا کہ ہم پہلے ہی امریکہ میں کووڈ–۱۹ کے کیسز قدرے پہلے سامنے آنے سے متعلق بتا چکے ہیں۔ مثلاً امریکی شہر بیلے ویل کے میئر نے کہا کہ وہ خود نومبر ۲۰۱۹ میں کووڈ-۱۹ سے متاثر ہو چکے تھے اور متعلقہ ٹیسٹ بھی ان کے بیان کیتصدیق کرتے ہیں۔ یہ امریکہ کے اعلان کردہکووڈ–۱۹ سے متاثرہ اولین کیس سے دو ماہ قبلہے جبکہ چین کے اعلان کردہ اولین کیس سے بھی کافی پہلے کا وقت ہے۔لیکن افسوس کی باتہے کہ امریکہ نے وائرس ماخذ کی تلاش کےحوالے سے چین پر الزامات عائد کرنے کی کوششکی اور چین کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹاپروپیگنڈا کیا۔دوسری جانب امریکہ اپنے ملک میںوائرس سراغ کے معاملے پر منفی رویہ اختیار کرتے ہوئے مسلسل رکاوٹ ڈالنے کیکوشش کر رہا ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ چین نے دو مرتبہ عالمی ادارہصحت کے ماہرین کو چین میں کووڈ–۱۹ کا ماخذ تلاش کی دعوت دی ہے ۔ چین اور عالمی ادارہصحت کے ماہرین نے اس حوالے سے مستندرپورٹ بھی پیش کی ہے ۔ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ چین کو بدنام کرنے کے بجائے اپنے ملک میں اولین کیسز کا ڈیٹا جاری کرے اور عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کو اپنے ملکمیں کووڈ–۱۹ کے ماخذ سے متعلق تحقیق کے لیے مدعو کرے تاکہ عالمی برادری اور امریکی عوام کوایک منصفانہ وضاحت دی جا سکے ۔