Official Web

ایشیائی و افریقی دانشوروں کا وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت

حال ہی میں  امریکی حکومت نے ایک بار پھر نوول کورونا وائرس  کے ماخذ کی کھوج کے بارے میں تنازعہکھڑا کیا ہے۔ اس سلسلے میں  متعدد ممالک کے ماہرین ،اسکالرز اور سیاست دانوں نے کہا ہے کہ وائرس کاسراغ لگانے کا معاملہ سائنسی اصولوں پر مبنی ہونا چاہیےاور اسےسیاسی رنگ دینے کی  مخالفت کرنی چاہیے۔

لاؤ س کی وزارت خارجہ  کے بیان میں کہا گیا ہے کہموجودہ  تغیر پزیر وائرس، زیادہ متعدی ہے اور وبائیامراض کے ایک نئے دور کا آغازہے ۔ اس صورتحالمیں تمام  ممالک کو ویکسین اور ادویات پر تحقیقاتکرنے اور ان کی تیاری کے لیے تعاون کو فروغ دیناچاہیے اور کورونا وائرس  کی کھوج کو سیاسی رنگ دینےسے گریز کرنا چاہیے ۔

کمبوڈیاچین تعلقات ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر چیا منیریت نے حال ہی میں ڈبلیو ایچ او سیکریٹریٹ کیجانب سے کورونا وائرس کے سراغ لگانے  کے پیشکردہ منصوبے کے دوسرے مرحلے کی تجویز  کے حوالےسے کہا کہ یہ منصوبہ واضح طور پر  چینڈبلیو ایچ اومشترکہ تحقیقاتی رپورٹ  میں طے کردہ نتائج اور متعلقہتجاویز سے متصادم ہے۔

صاف ظاہر ہے کہ  اس میں کسی طرح کی سیاسیمداخلت کی گئی ہے  ۔ یہ عمل سائنس اور تعاون کیروح کے خلاف ہے ۔

حال ہی میں ، اقوام متحدہ میں سنگاپور کے سابق مستقلنمائندے کشور محبوبانی نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحتکو عالمی سطح پر سراغ لگانے والی تحقیقات کرنی چاہئیںاور امریکہ کو ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کو امریکہ میںتحقیقات کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔

جنوبی افریقہ کی ڈیموکریٹک لبریشن پارٹی کے چیئرمین انورایڈمز   نے ستائیس تاریخ کو  "کیپ ٹائمزمیں ایکمضمون شائع کیا ، جس میں وائرس کے ماخذ کے معاملےکو  سیاسی رنگ دینے  پر  متعدد امریکی سیاست دانوں پرتنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کو وائرسکاسراغ لگانے کے لیے امریکہ  کے فورٹ ڈیٹرک بائیولیبارٹری کی تحقیقات  کرنی چاہیئں ۔

%d bloggers like this: