Official Web

ڈیری سیکٹر پر اضافی ٹیکس سے شہری آبادی متاثر ہو گی

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی زرعی شعبے پر ٹیکسوں کا کم سے کم بوجھ ڈالنے کی خواہش اور سیاسی رسّہ کشی نے اسے اشیائے خورونوش پر ٹیکس عائد کرنے کی راہ دکھائی جس کی وجہ سے جہاں عام آدمی پر مالی بوجھ مزید بڑھ جائے گا بلکہ حکومت کے اس اقدام سے ٹیکس چوری کی نئی راہیں بھی کھل سکتی ہیں۔

وفاقی بجٹ میں حکومت نے دہی، پنیر، مکھن، ملک کریم، ٹی وائٹنر اور فلیورڈ ملک پر جنرل سیلز ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔

ڈیری سیکٹر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی میں اضافے سے ان شیاء کے نرخوں میں 7 سے 10 فیصد تک اضافہ ہوجائے گا۔ اس سے بالخصوص شہروں میں رہنے والے لوگوں پر 5 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا جو یہ پیکیجڈ فوڈ استعمال کرتے ہیں۔
حکومت کا جی ایس ٹی بڑھانے کا فیصلہ پاکستان ڈیری ایسوی ایشن کے ساتھ اعلیٰ سیاسی سطح پر کی گئی مفاہمت کے برعکس ہے۔ 29مئی کو وزیرخزانہ کے زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں ٹیکس رجیم تبدیل نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

ڈیری سیکٹر نے حکومت سے ڈیری مصنوعات کو 10فیصد جی ایس ٹی سے استثنیٰ دینے اور تین سال تک اسے زیرو ریٹنگ قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے نمائندے کے مطابق ڈیری مصنوعات پر ٹیکس میں اضافے سے مہنگائی بڑھے گی نیز یہ فیصلہ قوم کی صحت پر ٹیکس عائد کرنے کے مترادف ہے۔