Official Web

چین نے غیرملکی پابندیوں کے خلاف قانون منظور کرلیا

دس تاریخ کی سہ پہر کو چینی قانون ساز ادارے یعنی قومی عوامیکانگریس کی قائمہ کمیٹی نے غیر ملکی پابندیوں کے خلاف  قانون کومنظور کر لیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ مغربی ممالک کی طرفسے چین کے اندرونی معاملات میں زبردست مداخلت اور نام نہاد"پابندیاںعائد کرنے کی بالادستی کی کارروائیوں کے خلاف، چینقومی قانون سازی کے ذریعے زیادہ منظم ، مکمل اور طاقتور مقابلہکرے گا تاکہ  ملکی وقار اور بنیادی مفادات کا  دفاع کیا جا سکے۔

اس سلسلے میں ، چائنا یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لاء کےاسکول آف انٹرنیشنل لاء کے پروفیسر ، حو جن سنگ کا خیال ہےکہ امریکہ کے دوسرے ممالک کے خلاف طویل بازو کے دائرہاختیار  اور بلا جواز پابندیوں کے برعکس ، چین کی غیر ملکی پابندیوںکےخلاف  قانون مغربی بالادستی کے خلاف جوابی کاروائی ہےاور بین الاقوامی قانون میں برابری اور انصاف کے اصول کےمطابق ہے۔ اس کے علاوہ ، ہماری اس  قانون سازی کے عملکا مقصد  ملک کی خودمختاری ، سلامتی اور بنیادی مفادات کیحفاظت ، داخلی امور میں عدم مداخلت اور بین الاقوامی قانون میںخودمختاری، مساوات کے اصولوں کا دفاع ، اور طاقت کیسیاست کی مخالفت کرنا ہے۔ لہذا ، ہماری یہ  قانون سازیدراصل ہمارے ملک کے خلاف مغربی پابندیوں کے  بالکلمنافی ہے ۔ہماری قانون سازی بین الاقوامی قانون کے مطابقہیں اور  جائز  بھی ہے۔ "

کیا غیرملکی پابندیوں کے خلاف قانون کے اجرا سے چین کاکاروباری ماحول متاثر ہوگا؟ چینی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کےانسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل لاء کے  ایسوسی ایٹ محقق ، لی چھینمنگ نے کہا کہ اس طرح کی تشویشیں قطعاً  غیر ضروری ہیں۔چینکی کھلے پن کی پالیسی  میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی ، اور اس سےقانونی طور پر  کاروبار کرنے والے اداروں اور عام لوگوں پر کوئیاثر نہیں پڑے گا۔ ہم تجارت اور سرمایہ کاری کی لبرلائزیشن اورسہولت کو فروغ دیں گے ، قانون کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاریسے چلنے والے کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کاتحفظ  کرتے رہیں گے، اور قانون کی روشنی میں  بین الاقوامیکاروباری ماحول پیدا کرنا جاری رکھیں گے۔ "