امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے تین مئی کو لندن میں جی سیونوزراء خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی۔توقع کے مطابق ان کےاس دورے کا مقصد اتحادیوں کو ساتھ لے کر چین اور روس پردباؤ ڈالنا ہے ۔
ایک طرف امریکہ یورپی اتحادیوں سے دوستی کا مظاہرہ اس امیدکے ساتھ کررہا ہے کہ یورپی اتحاد چین پر دباؤ ڈالنے میں اہم کردارادا کریں گے، تو دوسری طرف امریکہ پوری دنیا میں اپنے اسٹریٹجکوسائل کی ترتیب نو کو تیز کر رہا ہے۔گزشتہ دنوں ہی بلنکن نےواضح کیا ہے کہ امریکہ افغانستان سے نکل کر چین کا مقابلہ کرنےکے لیے اپنی قوت کو مرکوز کرے گا۔
بیس سال تک جاری افغان جنگ کے بعد ،ٹوٹے پھوٹےافغانستان کے علاوہ امریکہ خود بھی طویل المدت مداخلت پسندیکا کڑوا پھل کھا رہا ہے۔مزید سنگین بات یہ ہے کہ امریکیجمہوریت کی بنیاد کے بارے میں بھی وسیع پیمانے پر شکو ک وشبہات پیدا ہوگئے ہیں ۔بیروں ممالک جیسے افغانستان اورعراق میں "جمہوری ماڈل "ناکام ہو چکے ہیں ،جب کہ امریکہ کےاندر بھی فسادات برپا ہوئے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود امریکہبحرالکاہل کے علاقے میں مزید مداخلت کی کوششوں میں مصروفہے۔
تاریخ ایک آئینہ ہے ۔مشرق وسطی میں امریکہ اپنی مداخلت سےدلدل میں پھنسا ہوا ہے اب وہ ایشیا میں چین جیسے مضبوط ملکمیں مداخلت کی کوشش کررہا ہے۔ لیکن امریکہ کے فیصلہ سازوںکو سوچنا چاہیئے کہ کیا امریکہ مداخلت پسندی کے مزید نتائجبرداشت کر سکے گا؟