Official Web

موسمیاتی تبدیلیوں کے نام پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، سی آرآئی کا تبصرہ

دنیا کو اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے مشترکہ چیلنج کا سامناہے۔ اس موضوع کو جغرافیائی سیاست میں سودے بازے کےہتھیار کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے، نہ ہی اس موضوع کوبہانہ بناکر دوسرے ممالک پر حملہ کیا جانا چاہیے اور نہ ہی اس کیبنیاد پر تجارتی پابندیوں کو عائد کیا جانا چاہیے۔

گزشتہ چند برسوں میں ، یکطرفہ پسندی اور وبا پر سیاست جیسے غیرمعقول طرز عمل نے دنیا کو بہت زیادہ انتشار اور پریشانی میں مبتلاکیا ہے۔ اگر بین الاقوامی برادری خصوصاً مغربی ممالک اب بھیآب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے پر آواز نہیں اٹھاسکتے، جو انسانیتکی پائیدار ترقی سے وابستہ ہے تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوںگے۔

چین فرانس جرمنی کے رہنماؤں کی ویڈیو سمٹ میں صدر شی جنپھنگ، صدر میکرون اور چانسلر میرکل نے متفقہ طور پر کہا تھا کہانہیں کثیرالجہتی کو برقرار رکھنا ہوگا، پیرس معاہدے پر مکمل طور پرعمل کرنا ہوگا اور مشترکہ طور پر ایک منصفانہ، معقول اور جیتجیت پر مبنی عالمی ماحول کی تعمیر کر نی ہوگی۔ کانفرنس میں طے پایاتھا کہ آب و ہوا کے نظم و نسق کے نظام اور آب و ہوا کیتبدیلیوں پر فوری ردعمل سمیت اہم امور کو چینیورپی تعاون کاایک اہم ستون بنایا جائے گا۔

چین ، فرانس اور جرمنی کے مابین ویڈیو سمٹ سے چند روز قبل ،جاپان نے فوکوشیما جوہری بجلی گھر کے حادثے سے پیدا ہونےوالے جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں خارج کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے پر عالمی برادری کی جانب سے سخت تنقید کی گئی۔ اقواممتحدہ کے انسانی حقوق اور ماحولیات سے متعلق خصوصی نمائندہڈیوڈ بائیڈ اور دیگر نے کہا کہ جاپان کا طرز عمل "100 سال سےزیادہ عرصے تک انسانوں اور ماحول کے لئے خطرہ بن سکتا ہے۔"

ٹوکیو کی اس خود غرضی پر واشنگٹن نے بھرپور ساتھ دیا۔ اسامریکی حمایت کے پیچھے جیو پولیٹیکل عوامل کارفرما ہیں۔ عالمیرہنماؤں کے آب و ہوا سربراہی اجلاس کے آغاز کنندہ کی حیثیتسے، امریکہ کو ایک نام نہاد "آب و ہوا کے رہنماہونے کیبجائے، آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے میں پوری دنیا کے ساتھاخلاص کا ثبوت دینا چاہئے۔

%d bloggers like this: