اپریل دو ہزار تیرہ میں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نےبوآو ایشیائی فورم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینکے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی تصورات پر روشنیڈالتے ہوئے کہا کہ چین خوشگوار ہمسائگی کو مضبوط بناتے ہوئےباہمی فائدے کی بنیاد پر تعاون کو فروغ دے گا اور ہمسایہ ممالکچین کی ترقی سے مستفید ہوں گے۔
چینی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کےانسٹی ٹیوٹ آف ایشیاءپیسیفک اور عالمی حکمت عملی کے محقق شو لی پھنگ نے اپنےخیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ آٹھ برسوں میں خوشگوارہمسائگی سے لے کر” دی بیلٹ اینڈ روڈ ” انیشیٹو تک چینی خارجہامور کے حوالے سے شی جن پھنگ کے نئے تصورات اور نئےاقدامات سے چین کی سفارت کاری کو ایک نئی بلندی حاصل ہوئیہے ۔
چین کی خارجہ امور یونیورسٹی کے سینٹر برائے اسٹریٹجک اینڈ پیسریسرچ کے ڈائریکٹر سو ہاو نے واضح کیا کہ گزشتہ آٹھ سالوں کےدوران، چین اور کمپوڈیا، لاؤس، پاکستان اور قازقستان سمیتدیگر ہمسایہ ممالک نے دو طرفہ اتفاق رائے کی بنیاد پر ہم نصیبمعاشرے کی تشکیل کی کوشش کی ہے، اور اس قسم کے ہمنصیب معاشرے کا قیام در اصل علاقائی تعاون کے ایک مجموعیڈھانچے کے تحت کیا جا رہا ہے ۔ اس طرح ایشیا کے معاملاتسے ایشیائی لوگوں کے مشترکہ طور پر نمٹنے اور ایشیا کے فروغ کےلیے ایک سازگار ماحول پیدا کیا جائے گا ۔
چینی اکیڈمی برائے سوشل سائنسز کی جانب سے حال ہی میںجاری ” چین اور ہمسایہ ممالک کے تعلقات کے حوالے سے بلیو پیپر ” کے مطابق ، نوول کورونا وائرس کی وبا کے مسلسل اثراتکے تحت روان سال تعاون کے ذریعے وبا کا مشترکہ مقابلہ بدستورچین اور ہمسایہ ممالک کا ایک اہم مواد ہے۔